بانی پی ٹی آئی نے اپنی سیاست چمکانے کے لیے ہر آئینی ادارے پر حملہ کیا، بلاول بھٹو
اپوزیشن لیڈر عمر ایوب یا بیرسٹر گوہر وضاحت دیں ورنہ ہم سے گلہ نہ کریں۔قومی اسمبلی میں خطاب
اسلام آباد: پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹوزرداری نے کہا کہ عمران خان نے حالیہ بیان میں آرمی چیف پر الزام لگائے، چیف جسٹس کے خلاف بیان دیا، انہیں آئین و قانون کے مطابق نتائج بھگتنا ہوں گے،اپوزیشن لیڈر عمر ایوب یا بیرسٹر گوہر وضاحت دیں ورنہ ہم سے گلہ نہ کریں، جب بھی سیاسی استحکام کی طرف بڑھتے ہیں قیدی نمبر 804 سے متنازعہ حساس نوعیت کا بیان دلوایا دیا جاتا ہے ۔
ان خیالات کا اظہار انھوں نے قومی اسمبلی کے اجلاس میں کیا ۔ اجلاس ڈپٹی اسپیکر غلام مصطفی شاہ کی صدارت میں منعقد ہوا۔ وقفہ سولات شروع کرنے کی بجائے ڈپٹی اسپیکر نے تقریر کے لئے فلور پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کو دے دیا ۔پی ٹی آئی ارکان نے عمران خان کے حق میں نعرے لگائے ۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ضلع رحیم یار خان کے انتخابات میں قیدی804 کے بیانیہ کو شکست ہوئی ہے آئین جمہورتیت کی فتح ہوئی،ہم سیاسی استحکام کی طرف بڑھ رہے تھے کہ سابق وزیر اعظم عمران خان نے اداروں سے متعلق انتہائی حساس ٹوئٹ کردیا،پاکستان تحریک انصاف کی ایوان میں موجود قیادت وضاحت کرے ۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ گزشتہ رات قیدی نمبر 804 نے اپنے مبینہ بیان میں آرمی چیف کیخلاف سیاسی الزامات لگائے، چیف جسٹس کے خلاف توہین آمیز رویہ اختیار کیا،بانی پی ٹی آئی نے اگر یہ بیان دیا ہے تو انہیں اس کے نتائج کو بھگتنا ہوگا۔
چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا کہ رحیم یار خان کے عوام کا شکر گزار ہوں، رحیم یار خان کے عوام نے نفرت، تقسیم اور گالم گلوچ کی سیاست کوہرایا، طاہر رشیدالدین کو رکن قومی اسمبلی منتخب ہونے پر مبارکباد دیتاہوں،پنجاب کے عوام نے پیپلزپارٹی کے امیدوار کو کامیاب کرایا، گالم گلوچ اور نفرت کی سیاست کو شکست ہوئی ہے، جنوبی پنجاب کی تنظیم کو مبارکباد دینا چاہتا ہوں، یہ الیکٹیڈ ارکان میرے وہ سپاہی ہیں جو ڈرتے ہیں اور نہ ہی جھکتے ہیں۔جنوبی پنجاب میں میرے سپاہی ہر فتنے کا مقابلہ کرسکتے ہیں، میں پیپلز پارٹی کی جنوبی پنجاب کی تنظیم کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں، جنوبی پنجاب نے ووٹ کی طاقت سے ڈٹ کر جھوٹ کا مقابلہ کیا، ہم جمہوریت اور پارلیمنٹ کو فعال کرنا چاہتے ہیں، کیا ہارنے والے اپنی ہار ماننے کے لیے تیار ہیں۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ جمہوریت کو آگے لے کر بڑھنا ہے تو عوام کے فیصلے پر اعتماد کرنا پڑے گا، جمہوریت کی مضبوطی کیلئے عوام کے فیصلوں کو قبول کرنا ہوگا۔چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ تحریک عدم اعتماد ،آرمی چیف کی تقرری روکنے کی کوشش کے بعد فارم 45 اور 47 کے پروپیگنڈے پر بڑی کہانی سامنے آنے والی ہے، ساری سازشیں ایک سلسلے کی کڑیا ں ہیں جب حقائق سامنے آئیں گے تو یہ اپنا منہ عوام کو نہیں دکھاسکیں گے، ایک اور سازش بے نقاب ہوگی ۔عمران خان کو حکومت کے دوران جب انٹیلی جنس سربراہ نے کرپشن کے بارے میں بتایا تو اسی کو ہٹھادیا گیا ۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ قیدی نمبر 804 نے آرمی چیف کیخلاف سیاسی الزامات لگائے، بانی پی ٹی آئی نے اپنی سیاست چمکانے کے لیے ہر آئینی ادارے پر حملہ کیا، کل رات ایک بار پھر جمہوریت پر حملہ کیاگیا۔کسی نے یہ ٹوئٹ کروایا گنڈاپور نے یا مروت نے ،پارٹی کے لئے مشکلات پیدا ہوسکتی ہیں ، اس وقت پاکستان کے عوام قیدی نمبر 804 کے ساتھ کھڑے نہیں ہیں، قیدی نمبر 804 نے اپنے بیان میں ریلیف لینے کے لیے ہر ادارے پر حملہ کیا ہے، تحریک انصاف سے اپیل ہے تحقیقات کریں کہ کیا واقعی یہ بانی پی ٹی آئی کا بیان ہے، بانی کے مبینہ بیان میں چیف جسٹس کے خلاف توہین آمیز رویہ اختیار کیا گیا۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی نے اگر یہ بیان دیا ہے تو پھر ہمارے آئین و قانون کے مطابق اس کے نتائج ہیں اور ان نتائج کو ان کو بھگتنا پڑے گا اور پھر ان کی جماعت کا جو رونا دھونا ہوگا، اس پر وہ ہم سے اعتراض نہ کریں، عمران خان صاحب نے اگر یہ بیان دیا ہے تو جو مسئلے ان کے لیے، ان کی جماعت کے لیے بنیں گے اور خدانخواستہ ہمارے جمہوری نظام کے لیے بنیں گے، وہ ذمے دار ہوں گے۔
چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ اگر یہ بیان عمران خان نے نہیں دیا تو پھر قائد حزب اختلاف یا ان کی جماعت کا چیئرمین وضاحت دے کہ یہ ٹوئٹر اکانٹ علی امین چلا رہے تھے، یا شیر افضل مروت چلا رہے تھے، ان سے پوچھیں کہ عمران خان کا اس سے کوئی واسطہ نہیں ہے، یہ وضاحت دینا بہت ہی ضروری ہے، یہ جو الزامات لگے ہیں، یہ طریقہ کار اس وقت سے جاری ہے جب تحریک عدم اعتماد آئی، جب ہم نے آئینی، جمہوری قدم اٹھانا شروع کیا کہ عدالت، یا کسی اور ادارے کے فیصلے سے نہیں بلکہ اس ایوان کے ووٹ سے وزیراعظم کو ہٹائیں۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ آرمی چیف کو نشانہ اس لئے بنایا جارہا ہے کہ اس نے بطور خفیہ ادارہ سربراہ بانی پی ٹی آئی کی کرپشن پکڑی تھی،کچھ افراد ادارے میں اور کچھ سیاسی جماعت میں شامل لوگوں نے سازش شروع کی پہلا حملہ عدم اعتماد کو مسترد کرنا تھادوسرا حملہ آرمی چیف کی تعیناتی سے پہلے الیکشن کرانا کی کوشش تھا ، تیسرا حملہ آرمی چیف کے منصب اور تعیناتی کو متنازع بنانا تھااس وقت کے انٹلیجنس چیف کرپشن کے ثبوت وزیر اعظم کو پیش کیے ثبوتوں پر ایکشن کی بجائے اینٹیلجنس چیف کو ہٹایا گیا۔فارم پینتالیس اور سینتالیس کی سازش کے تحت الیکشن کو بھی متاثر کرنا تھاجب سازش سامنے آئے گی تو ان کو جواب دینا پڑے گا پی ٹی آئی تحقیقات کرے کہ جب سیاسی استحکام کی طرف جاتے ہیں تو خان صاحب سے ایسے بیان دلایا جاتا ہے جس سے آپ کے مسائل اور ملک کے مسائل میں اضافہ ہو۔اگر عمران خان کا حالیہ بیان درست ہے تو پھر اسے اور تحریک انصاف کو بھگتنا پڑے گاآئین قانون کے تحت اس بیان کی قیمت بھگتنا پڑے گا اپوزیشن لیڈر عمر ایوب یا بیرسٹر گوہر وضاحت دیں ورنہ ہم سے گلہ نہ کریں۔