Newspulse - نیوز پلس
پاکستان، سیاست، کھیل، بزنس، تفریح، تعلیم، صحت، طرز زندگی ... کے بارے میں تازہ ترین خبریں

سپریم کورٹ نے جو فیصلہ کرلیا اس کو تسلیم کرنا ہوگا ۔ جسٹس منصور علی شاہ

سپریم کورٹ نے جو فیصلہ کرلیا اس کو تسلیم کرنا ہوگا ۔ جسٹس منصور علی شاہ
سپریم کورٹ کے فیصلوں پر عملدرآمد نہ ہونے سے آئینی توازن بگڑ جائے گا۔
اگر کوئی نیا نظام لانا چاہتے ہیں تو بنالیں، معاملات اس طرح نہیں چلیں گے

 سپریم کورٹ کے سینئرترین جج کا  تقریب سے خطاب

 اسلام آباد:    سپریم کورٹ کے سینئرترین جج جسٹس منصورعلی شاہ نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ نے فیصلہ کرلیا تو اس پر عملدرآمد ہونا چاہیے، یہ نہیں ہوسکتا سپریم کورٹ کے فیصلوں پر عملدرآمد نہ ہو، اگر اس طرف چل پڑے تو آئینی توازن بگڑ جائے گا، کوئی نیا نظام لانا چاہتے ہیں تو بنالیں، معاملات اس طرح نہیں چلیں گے ،سپریم کورٹ نے جو فیصلہ کرلیا، اس کو تسلیم کرنا ہوگا، اور یہی اس ملک کا سسٹم ہے ، کافی وقت گزرنے کے باوجود ایک فیصلہ پر عمل نہیں ہورہا ہے، لیکن ایسا نہیں ہوگا، جب میرے پاس اختیار ہوگا تو ہم اس فیصلے پر بھی عملدرآمد کروائیں گے۔

 ہفتہ کو جسٹس منصور علی شاہ نے اسلام آباد میں عدالتی فیصلوں پر عملدرآمد میں درپیش چیلنجز پر قابو پانے کے عنوان سے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مجھے قائم مقام چیف جسٹس پاکستان کہا گیا جو درست نہیں، میں سینئر ترین جج ہوں قائم مقام چیف جسٹس نہیں۔

 جسٹس قاضی فائز عیسی میرے دوست اور چیف جسٹس پاکستان ہیں، میں سینئر ترین جج ہی ٹھیک ہوں، چیف جسٹس قاضی فائز عیسی تندرست اور توانا ہیں اللہ پاک صحت دے۔ان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے فیصلوں پر بالکل عمل درآمد ہوتا ہے، ایسا کبھی نہیں ہوسکتا کہ سپریم کورٹ کے فیصلوں پر عملدرآمد نہ ہو، یہ آئین کی خلاف ورزی ہوگی، اگر ایسا سوچا جائے۔

انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلوں پر عملدرآمد روایت نہیں بلکہ لازمی تقاضا ہے اور سپریم کورٹ کو یہ اتھارٹی کہیں اور سے نہیں بلکہ آئین سے حاصل ہوتی ہے، آئین کہتا ہے کہ یہ فیصلہ ہے اور اس پر عملدرآمد ہونا ہے، اور یہی طریقہ ہے۔

جسٹس منصور علی شاہ کا کہنا تھا کہ اگر کوئی نیا نظام لانا چاہتے ہیں تو بنالیں، معاملات اس طرح نہیں چلیں گے، یا پھر سارا اسٹرکچر تبدیل کردیں کچھ اور بنالیں، لیکن اس وقت جو آئین ہے اور اس کا جو اسٹرکچر ہے اس کے مطابق تو یہی ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ آئین کے مطابق اس فیصلے کی عزت بھی کرنا ضروری ہے، اور یہ ہماری ذمہ داری ہے، کسی کے پاس چوائس نہیں ہے کہ وہ اس کو جج کرے کہ یہ فیصلہ ٹھیک ہے یا نہیں، یہ اختیار صرف اور صرف سپریم کورٹ کے پاس ہے کہ اس نے جو فیصلہ کرلیا، اس کو تسلیم کرنا ہوگا، اور یہ اس ملک کا سسٹم ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر اس فیصلے پر عملدرآمد نہیں کرتے تو اس کے نتائج بھی ہیں، اگر اس پر عمل نہ کیا جائے، اور یہ میں اس لیے کہہ رہا ہوں کہ ہم نے دیکھا ایک فیصلہ چل رہا ہے لیکن کافی وقت گزرنے کے باوجود اس پر عمل نہیں ہورہا ہے، لیکن ایسا نہیں ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ اس فیصلے کو بھی ہم دیکھیں گے اور میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ جب میرے پاس اختیار ہوگا تو ہم اس فیصلے پر بھی عملدرآمد کروائیں گے۔

جسٹس منصور علی شاہ کا کہنا تھا کہ پاکستان میں 96.3 فیصد مسلمان ہیں، ہندو 1.6 فیصد، کرسچن 1.6، باقی مذاہب ایک فیصد سے بھی کم ہے، اقلیت صرف تعداد کے لحاظ سے کم ہیں لیکن آئین کے تحت انھیں حقوق حاصل ہیں۔ اقلیتوں کو پریشان ہونے کی ضرورت نہیں۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More