پاور سیکٹر اور ایف بی آر سے کرپشن ختم نہ ہوئی تو ملک کی ناؤ ڈوب سکتی ہے ، وزیراعظم
بد ترین سفاکیت کے واقعے میں اسمعیل ہنیہ کو شہید کیا گیا، شہباز شریف
بجلی کو سستی کرنا ہمارا اپنا اور نواز شریف کا ایجنڈا ہے، یہ اتحادی حکومت کا ایجنڈا ہے، کابینہ اجلاس سے خطاب
اسلام آباد: وفاقی کابینہ نے حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کے قتل کی شدید مذمت کرتے ہوئے فلسطین سے بھرپور یکجہتی کا اظہار کیا ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس میں اہم امور زیر غور آئے، وزیراعظم شہباز شریف نے کابینہ اجلاس میں مظلوم فلسطینیوں کے ساتھ واشگاف الفاظ میں اظہار یکجہتی کیا، اجلاس میں 10 نکات پر مشتمل ایجنڈا جزوی طور پر منظور کر لیا گیا۔
اجلاس میں اسرائیل کیخلاف مذمتی قرارداد سمیت دیگر اہم امور پر غور کیا گیا، 10 نکات پر مشتمل ایجنڈے میں چین اور پاکستان کے مابین تجارت بڑھانے سے متعلق مفاہمتی یادداشت پیش کی گئی۔
وزیراعظم نے کہا کہ کہ پاور سیکٹر اور ایف بی آر یہ دو ایسے ادارے ہیں جس میں ہم سب سوار ہیں، اگر ہم ان دونوں اداروں کو فعال اور کرپشن سے پاک کرنے میں کامیاب ہوگئے تو کشتی منجھدار سے نکل کر کنارے پر لگے گی، اگر یہ ادارے صحیح نہیں ہوئے تو خوانخواستہ وہ نا ڈوب سکتی ہے۔
اجلاس میں وزارت تعلیم سے متعلق فیڈرل سروس ٹربیونل فیصلہ پر عملدرآمد کی منظوری دی گئی،نیشنل یونیورسٹی آف ماڈرن لینگویج چارٹر کے دوبارہ نفاذ، مجوزہ کنگ حماد یونیورسٹی آف نرسنگ اینڈ ایسوسی ایٹڈ میڈیکل سائنسز بل اور نجکاری بورڈ کے ارکان کی تعداد میں اضافے کا ایجنڈا موخر کر دیا گیا۔
علاوہ ازیں وفاقی کابینہ کے اجلاس میں بین المذاہب ہم آہنگی پالیسی کے علاوہ 22-2021 اور 23-2022 میں فیڈریشن سے متعلق پالیسیوں پر عملدرآمد رپورٹ بھی موخر کر دی گئی جبکہ ریاستی انٹرپرائزز سے متعلق کابینہ کمیٹی کے 22 جولائی کے فیصلوں کی توثیق بھی ایجنڈے کا حصہ تھی، کابینہ میں ریاستی ملکیتی انٹرپرائزز پر بریفنگ بھی موخر کی گئی،اس سے قبل کابینہ اجلاس سے خطاب کے دوران وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ بد ترین سفاکیت کے واقعے میں اسمعیل ہنیہ کو ایران میں شہید کیا گیا، فلسطین میں دن رات بدترین تباہی ہورہی ہے، فلسطین کی صورتحال پر دنیا کا ضمیر جاگنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ بد ترین سفاکیت کے واقعے میں اسمعیل ہنیہ کو تہران میں شہید کردیا گیا، دنیا کے کئی ممالک نے اس کی مذمت کی، پاکستان کے دفتر خارجہ نے بھی اس کی مذمت کی، ڈپٹی وزیراعظم نے باقاعدہ بیان جاری کیا۔ان کا کہنا تھا کہ کل اتحادی جماعتوں کے اجلاس میں ہم نے اس کی بھر پور مذمت کی، فلسطین میں دن رات بدترین تباہی ہورہی ہے، فلسطین کی صورتحال پر دنیا کا ضمیر جاگنا چاہیے،
۔شہباز شریف نے کہا کہ دنیا کے عالمی ادارے جو امن و امن قائم کرنے کے لیے کئی دہائیوں پہلے معرض وجود میں آئے۔انہوں نے کہا کہ آج جمعے کے بعد اسمعیل ہنیہ کی غائبانہ نماز جنازہ کی اپیل کی گئی ہے، میں نے بھی اسپیکر قومی اسمبلی کو بھی کہا ہے، میں بھی اپنی کابینہ کے ہمراہ وزیراعظم ہاوس کی مسجد میں غائبانہ نماز جنازہ ادا کروں گا۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت منتخب ہونے کے بعد پہلے دن سے بجلی بحران کو حل کرنے کے لیے شبانہ روز ہماری کاوشیں جاری ہیں۔
وزیر اعظم نے کہا کہ نوازشریف کے دور میں بجلی کے منصوبے لگانے پر کام شروع ہوا، 20،20 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ کا خاتمہ ہوا، اس وقت کوئی اس شعبے میں سرمایہ کاری کے لیے تیار نہیں تھا، چین وہ واحد ملک تھا جس نے سی پیک کے تحت سرمایہ کاری کا عندیہ دیا، پھر دیکھتے ہی دیکھتے ہزاروں میگا واٹ بجلی کے منصوبوں پر کام شروع ہوا اور تیز ترین اسپیڈ پر یہ منصوبے لگائے گئے۔
شہباز شریف نے کہا کہ 5 ہزار میگا واٹ کے 4 جدید ترین ایل این جی کے پلانٹ لگائے ، ان کی صلاحیت 62 سے 63 فیصد تھی، وہ تاریخ کے سستے ترین پلانٹ تھے، اس وقت نیپرا کا ٹیرف ساڑھے 8 لاکھ ڈالر تھا پر میگا واٹ اور پلانٹ ساڑھے 4 لاکھ ڈالر میں لگے۔
انہوں نے کہا کہ یہ ہی وجہ ہے کہ اس مد میں نجی شعبے کو سرمایہ کاری کی ہمت نہیں ہوئی، اس سے پہلے بھی معاہدے ہوئے، ہمیں کسی دور کے معاہدوں کو طعنے کا نشانہ نہیں بنانا چاہیے کیونکہ ہم سیاست نہیں کر رہے، یہ سیاست نہیں ہے، یہ پاکستان کے سب سے بڑے مسئلے کو حل کرنے کی ایک کاوش ہے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ بجلی کو سستی کرنا ہمارا اپنا اور نواز شریف کا ایجنڈا ہے، یہ اتحادی حکومت کا ایجنڈا ہے، ہمیں دو ٹوک فیصلہ کرنا چاہیے کہ اس معاملے پر سیاست عوامی توہین کے مترادف ہے، یہ کسی ایک جماعت کا نہیں، پوری قویم کا مطالبہ ہے کہ بجلی کو سستی کریں، اس معاملے کو حل کریں، یہ بہت پیچیدہ مسئلہ ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ پاور سیکٹر اور ایف بی آر یہ دو ایسے ادارے ہیں جس میں ہم سب سوار ہیں، اگر ہم ان دونوں اداروں کو فعال اور کرپشن سے پاک کرنے میں کامیاب ہوگئے تو کشتی منجھدار سے نکل کر کنارے پر لگے گی، اگر یہ ادارے صحیح نہیں ہوئے تو خوانخواستہ وہ نا ڈوب سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں عوام کی مشکلات کا پورا ادراک ہے، اسی لیے یہ تمام کاوشیں جاری ہیں، میں ایک جماعت سے پوچھتا ہوں کہ ان کی خیبر پختونخوا میں 10 سال سے حکومت ہے، انہوں نے کیا کیا، بڑے بڑے نعرے لگائے گئے، دعوے کیے گئے کہ 300 ٹیم بنائے جائیں گے، کیا ایک ڈیم بھی بنا، پن بجلی کے لیے کتنی سرمایہ کی، باتیں کرنا بڑا آسان ہے، عمل کرنا ایک بڑا مشکل کام ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس مسئلے کے حل کے لیے بلوچستان میں 70 ارب روپے کا منصوبہ شروع کیا گیا، اس کے لیے کسی نے آواز اٹھائی ہے جو آج دھرنے دے رہے ہیں، اگر ان کے لیے آواز نہیں اٹھائی تو پھر یہ سیاست برائے سیاست ہے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ نگران دور میں بجلی چوری روکنے کے لیے اقدامات کیے گئے، اس سلسلے میں سپہ سالار کا بھی غیر متزلزل عزم تھا، اس کا نوٹس لیا گیا، اس کے نتائج سامنے آئے۔شہباز شریف نے کہا کہ ہمیں اجتماعی طور پر کاوشیں کرنی ہوتی ہیں، تمام آئینی ادارے اپنی حدود میں رہ کر ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کرتے ہیں تو قومیں بنتی ہیں، بجلی چوری کے حوالے سے صوبہ سندھ اور پنجاب وزارت توانائی کے ساتھ تعاون کر رہے ہیں، اس سلسلے مں سپہ سالار کی جو کمٹمنٹ ہیں، پاکستان جیسے ملک میں جو ہماری تاریخ ہے، کوئی چیز آئسولیشن میں نہیں ہوتی۔
انہوں نے کہا کہ لگائے گئے بعض ٹیکسز تو جائز ہیں کہ اگر ہم نے اپنا ٹیکس بیس نہیں بڑھایا تو پھر تو معاملہ بلکل ختم ہوجائے گا، لیکن جو ٹیکس دے رہیں، ان پر مزید بوجھ ڈالنا قابل تعریف بات نہیں ہے، تنخواہ دار طبقے پر لگے ٹیکس کا مجھے پوری طرح احساس ہے۔ان کا کہنا تھا کہ 200 یونٹ والے صارفین کو 50 ارب کا ریلیف دیا، لیکن ہم سمجھتے ہیں کہ ہمیں اس سے بھی آگے بڑھنا چاہیے، اس کے لیے دن رات کام ہو رہا ہے، اس سلسلے میں قانونی پیچیدگیاں اور چیلنجز ہیں جنہیں ہمیں دیکھنا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ ہمیں کوئی جذباتی فیصلہ نہیں کرنا، جیسے دیکھا کہ بیٹھے بیٹھائے ایبسولوٹلی ناٹ نے کیا اپنا حشر کیا وہ آپ سب جانتے ہیں، اچھے تعلقات کو تباہ و برباد کیا گیا، سائفر لہرایا گیا، ایک جھوٹا بیانیہ بنایا گیا، اس سے ہمارے تعلقات کو دھچکا لگا، اس کی بہتری کے لیے ہم آج بھی دن رات کوششیں کر رہے ہیں۔شہباز شریف نے کہا کہ ہمیں بجلی کی قیمتیں کم کرنی ہیں، اس کے بغیر نہ برآمدات بڑھ سکتی ہیں، نہ صنعت و زراعت آگے بڑھ سکتی ہے، یہ بوجھ کم کریں گے تو ہم مسابقت میں آگے ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان کے جو آئی پی پیز ہیں، ان کے اوپر کوئی مسئلہ نہیں ہے، ہم بڑی تیزی آگے بڑھ رہے ہیں، اس کا فارمولا طے ہوجائے گا، جو آئی پی پیز جو نجلی شعبے کے لگے ہوئے ہیں جو پاکستانیوں نے لگائے ہیں، ان میں سے بعض آئی پی پیز کو بہت منافع مل چکا، ان کے لان کی آدائیگی ہوچکی، ان کی کٹیگری اس سے مختلف ہے جنہوں نے پلانٹ ایک دو سال پہلے لگائے۔
ان کا کہنا تھا کہ میں نے چین کو ری پروفائلنگ کے لیے خط لکھا ہے، چینی صدر نے خود مجھ سے کہا کہ آپ سی پیک کے کول پاور پروجیکٹ کی کنورژن کرنے جا رہے ہیں، اس کا کیا منصوبہ ہے، میں نے بتایا کہ درآمدی کوئلے کی جگہ مقامی کوئلے تھر کول کے مکس میچ استعمال سے 105 ارب کی بچت ہوگی، سالانہ ایک ارب ڈالر کی بچت ہوگی،
انہوں نے میری بات کو بڑے غور سے سنا، پھر اس سسلسے میں وزیر خز انہ، وزیر توانائی چین گئے اور وہاں اچھی میٹنگز ہوئیں۔وزیر اعطم نے کہا کہ راتوں رات روم نہیں بنا، ہیتھلی میں سرسوں نہیں جمی تھی، اس کے لیے کوششیں ہو رہی ہیں، لیکن اس کو عوام میں لے جاں، سیاسی اکھاڑے میں لے جانا اور جذباتی ایبسولوٹلی ناٹ والے نعرے لگانا آبیل مجھے مار والی بات ہے۔