قومی اسمبلی،فاٹا میں آپریشن عزم استحکام کے خلاف اپوزیشن رہنماؤں کے احتجاج
ملک میں کتنی بے نظیر، کتنے لیاقت، کتنے بھٹو قربان کریں گے، رہنما پی ٹی آئی علی محمد خان
اسلام آباد : قومی اسمبلی کے اجلاس میں فاٹا میں آپریشن عزم استحکام کے خلاف اپوزیشن رہنماؤں کے احتجاج کے دوران تحریک انصاف کے رہنما علی محمد خان نے بے نظیر بھٹو، سائفر کیس اور 9مئی کے واقعات پر جوڈیشل کمیشن بنانے کا مطالبہ کرتے ہوئے سوال کیا ہے کہ آخر ہم کتنی بے نظیر، کتنے لیاقت علی خان، کتنے بھٹو قربان کریں گے۔
اتوار کو علی محمد خان نے قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جو بھی حکومت آتی ہے جو کرنے والا کام ہے وہ نہیں کرتی، ہم کہیں گے برا بجٹ ہے، یہ کہیں گے اچھا بجٹ ہے لیکن قائد اعظم محمد جناح نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہمیں بینکاری نظام کو اسلامی خطوط پر استوار کرنا ہو گا، انہوں نے ہمیں راستہ دیا کہ دنیا کو ہم سود سے پاک معیشت دیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم سود کو چھوڑ دیں گے تو سارے بجٹ ملک و قوم کی ترقی کے بجٹ ہوں گے، پھر چاہے وہ بجٹ مسلم لیگ(ن)بنائے، پیپلز پارٹی بنائے یا ہم خان صاحب بنائیں، ہم 75 سال سے اللہ رسولﷺ سے جنگ کررہے ہیں پھر کہتے ہیں غربت کیوں ہے۔انہوں نے کہاکہ مقدمہ جمہوریت آگے بات آئین پاکستان کی کرتے ہیں، بڑی بات ہوتی ہے جون اسٹیٹ ہے، کون وارث ہے، 25 کروڑ عوام نے نمائندوں کو منتخب کرنا ہے اور ریاست اپنے منتخب نمائندوں کے ذریعے اپنی طاقت کا استعمال کرے گی، کسی ادارے کے ذریعے نہیں، آرمی یا آئی ایس آئی کے ذریعے نہیں، کسی اور ادارے کے ذریعے بھی نہیں، یہ تو محض ریاست کے معاون بازو ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ بازو بہت ضروری ہیں، جس طرح ہاتھوں کے بغیر ہم اپاہج ہیں، اپنی مسلح افواج اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کے بغیر ہم کچھ نہیں کر سکتے لیکن وزیر قانون صاحب پالیسی سازی کون کرے گا، قائد اعظم نے کہا تھا کہ مسلح افواج اس ملک کے عوام کی خدمت کے لیے ہیں، آپ قومی پالیسیاں نہیں بناتے، ہم سویلین یہ فیصلے کرتے ہیں اور آپ کو ان پالیسیوں کو پورا کرنا ہے جو آپ کو سونپی گئی ہیں۔تحریک انصاف کے رہنما نے کہا کہ یہ قوم تو چن لیتی ہے، اس قوم نے لیاقت علی خان کو بھی چنا، کیوں اس کو چنا دیا گیا، اس کے قاتلوں کو کیوں سہولت دی گئی ہے، آج اگر میرا لیڈر عمران خان کہتا ہے کہ حمودالرحمن کمیشن رپورٹ پڑھو تو اس لیے کہتا ہے کہ بھٹو پر ادھر ہم اور ادھر تم کا الزام لگا لیکن کیا کسی کو اصل حقیقت کا پتا ہے کہ یحیی کا کیا کردار کیا، اس سے سیکھیں۔انہوں نے کہا کہ ذوالفقار علی بھٹو کو پھانسی چڑھا دیا، میں بطور سیاسی کارکن مطالبہ کرتا ہوں کہ ایک سیاسی خاتون جو کھڑی ہو گئی اس کو لیاقت باغ میں شہید کردیا گیا، قوم کو بے نظیر بھٹو کے اصل قاتلوں کا چہرہ دکھایا جائے، اس پر جوڈیشل کمیشن بنایا جائے۔
انہوں نے کہاکہ ڈی جی آئی ایس پی آر صاحب آپ کہتے ہیں جوڈیشل کمیشن، ٹھیک ہے ہم آپ کے ساتھ ہیں، 9مئی پر جوڈیشل کمیشن بنایا جائے، ہم جاننا چاہتے ہیں 9مئی کو جو کچھ ہوا کس نے کیا، وہ ہم میں سے ہی ہے یا کسی اور میں سے ہے، میرا لیڈر تو اس وقت حراست میں تھا، جیل میں تھا، 9مئی پر جوڈیشل کمیشن بنائیں اور جس نے کیا اس کو سزا دیں۔
علی محمد خان نے کہا کہ میں سائفر کیس میں ایک ایک دن عدالت جاتا رہا، عمران خان بری ہوا ہے، میں کہتا ہوں سائفر پر جوڈیشل کمیشن بنائیں اور جو بات نواز شریف کے ذاتی ترجمان محمد زبیر صاحب نے اس وقت کے آرمی چیف کے حوالے سے جو بات کہی تھی کہ اس پر بھی جوڈیشل کمیشن بنایا جائے۔
انہوں کہا کہ میرا ایک سوال ہے کہ کب کب ایسا کیوں ہوتا ہے، ایک منتخب وزیراعظم کے ساتھ ایسا کیوں ہوتا ہے، 1988 میں جب بے نظیر کی حکومت آئی تو 1990 میں آئی جے آئی کس نے بنائی، کیوں اس کو پانچ سال پورے نہیں کرنے دیے۔
انہوں نے کہاکہ 90 میں نواز شریف آ گئے تو 1993 میں چاہے کتنا ہی قصور کیوں نہیں تھا، آرمی چیف کو برطرف کرنے کا اختیار قانون نے نواز شریف کو دیا تھا، کیوں اس کی حکومت ختم کی گئی، 1999 میں کیوں نواز شریف کو ہتھکڑیاں ڈال کر بھیجا گیا، جب نواز شریف کے خلاف کوئی خلاف جمہوریت کام ہوا ہے تو میں ایوان کے سامنے مقدمہ کیوں نہ رکھوں کہ آپ کے سابق وزیراعظم آپ کو نہیں پسند، آپ اس کی سیاست سے متفق نہیں، اس پر قاتلانہ حملہ ہوا، چار گولیاں کھا کر وہ ساڑھے تین سو دن سے جیل میں ہے تو اس پر جوڈیشل کمیشن کیوں نہ بنے۔
تحریک انصاف کے رہنما نے کہا کہ کتنی بے نظیر، کتنے لیاقت علی خان، کتنے بھٹو قربان کرو گے، مقدمہ جمہوریت یہ ہے کہ طاقت کے لیے جنگ نہ کرو، پاکستان کے عوام کے لیے لڑو، جب بات پاکستان، اسلام اور قائد اعظم کی ہو تو اپنے لیڈر کی غلط بات کو غلط کہیں، اللہ رسولﷺ کی بات پکڑ لو۔