روس جوہری ہتھیار استعمال کرنے کے لیے تیار ہے: ویلادیمیر پوٹن
بدھ کو روسی میڈیا کے ذریعے نشر کیے گئے ایک ریکارڈ شدہ انٹرویو میں صدر ویلادیمیر پوٹن نے خبردار کیا ہے کہ اگر روس کی ریاست کو خطرہ لاحق ہوا تو وہ جوہری ہتھیار استعمال کرنے کے لیے تیار ہے۔
مقامی میڈیا نے روسی صدر سے سوال کیا کہ کیا ملک واقعی ایٹمی جنگ کے لیے تیار تھا؟
اس سوال پر صدر ویلادیمیر پیوٹن نے کہا کہ فوجی اور تکنیکی لحاظ سے ہم تیار ہیں، امریکا سمجھتا ہے کہ اگر اس نے اپنے فوجیوں کو روسی سر زمین پر یا یوکرین میں تعینات کیا تو روس اس اقدام کو مداخلت سمجھے گا۔
پیوٹن کا کہنا تھا کہ امریکہ سمجھتا ہے کہ اگر اس نے امریکی فوجیوں کو روسی سرزمین پر – یا یوکرین میں تعینات کیا – تو روس اس اقدام کو مداخلت سمجھے گا۔
ان سے پوچھا گیا کہ کیا روس اور امریکہ ‘چکن کا کھیل’ کھیل رہے ہیں اور اگر کوئی بھی فریق پیچھے ہٹنے کے لیے تیار نہیں ہے تو تصادم ناگزیر ہے۔
"صدر پوٹن نے کہا کہ ہمیں بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کو استعمال کرنے کی کیا ضرورت ہے؟ ایسی ضرورت کبھی نہیں تھی۔”
لیکن اگر امریکہ نے جوہری تجربات کیے تو روس بھی ایسا ہی کر سکتا ہے۔
"یہ ضروری نہیں ہے … ہمیں اب بھی اس کے بارے میں سوچنے کی ضرورت ہے، لیکن میں اس بات کو مسترد نہیں کرتا کہ ہم بھی ایسا ہی کر سکتے ہیں۔”
پیوٹن نے فن لینڈ اور سویڈن کی نیٹو فوجی اتحاد میں شمولیت کے فیصلے پر تنقید کرت ہوئے کہنا تھا کہ "یہ (فن لینڈ اور سویڈن کے لیے) اپنے اپنے قومی مفادات کو یقینی بنانے کے نقطہ نظر سے بالکل بے معنی قدم ہے۔”
"ہمارے پاس وہاں (فن لینڈ کی سرحد پر) فوجی نہیں تھے، اب وہ وہاں ہوں گے۔ وہاں تباہی کا کوئی نظام نہیں تھا، اب وہ ظاہر ہوں گے۔”
ولادی میرپوٹن نے مزید کہا کہ کسی پر بھروسہ نہیں، روس کو دستخط شدہ ضمانتوں کی ضرورت ہے، روس کسی کے الیکشن میں مداخلت نہیں کرتا،
روسی صدر نے کہا کہ روسی علاقوں پر کیف کے حملوں کا مقصد روس کے صدارتی انتخابات میں مداخلت کرنا ہے، روس کسی بھی منتخب امریکی رہنما کے ساتھ کام کرے گا۔