بلوچستان میں لاپتا افراد کا مسئلہ پارلیمانی کمیٹی کے ذریعے حل کرنے کی کوشش کریں گے، بلاول بھٹو
محمود اچکزئی قابل احترام، اگر وہ صدر کیلئے پی ٹی آئی کے امیدوار بننے جارہے ہیں تو خود کو قوم پرست نہیں کہہ سکتے،سرفراز بگٹی کی مخالفت نہ کرنے پر پارلیمان میں تمام سیاسی جماعتوں کا شکر گزار ہوں، وزیراعلی سب کا خیال رکھیں گے،جائز کام،مسائل حل کرنے اور شکایات نیک نیتی کے ساتھ دور کرنے کی کوشش کریں گے، چیئرمین پیپلز پارٹی کی نومنتخب وزیراعلی بلوچستان کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو
چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ بلوچستان کے مسائل بہت زیادہ ہیں،ہم بینظیر کی مفاہمتی سوچ کے مطابق لاپتا افراد کا مسئلہ پارلیمانی کمیٹی کے ذریعے حل کرنے کی کوشش کریں گے،محمود اچکزئی قابل احترام ہیں، اگر وہ صدر کیلئے پی ٹی آئی کے امیدوار بننے جارہے ہیں تو خود کو قوم پرست نہیں کہہ سکتے،سرفراز بگٹی کی مخالفت نہ کرنے پر پارلیمان میں تمام سیاسی جماعتوں کا شکر گزار ہوں، وزیراعلی سب کا خیال رکھیں گے،جائز کام،مسائل حل کرنے اور شکایات نیک نیتی کے ساتھ دور کرنے کی کوشش کریں گے۔
تفصیلات کے مطابق کوئٹہ میں نومنتخب وزیراعلی بلوچستان سرفرازبگٹی اور پی پی پی کے دیگر اراکین کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ وزیراعلی سرفراز بگٹی اور اتحادی جماعتوں کے ساتھ اجلاس ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پی پی پی کے فلسفے اور نظریئے کے مطابق بلوچستان میں حکومت چلائیں گے، بینظیر بھٹو کی دوسری کتاب کے مفاہمتی سوچ کے ساتھ چلیں گے، کوشش ہوگی کہ نہ صرف وہ دوست جو پارلیمان میں موجود ہیں بلکہ صوبے بھر میں پارلیمان سے باہر موجود اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مصالحت کرتے ہوئے چلیں۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں اتنے سارے مسائل ہیں کہ کوئی ایک شخص یا کوئی ایک سیاسی جماعت ان مسائل کا مقابلہ کرنے کی کوشش کرے تو مشکل ہوگی، اگر ہم سب مل کر سر جوڑ کر نیک نیتی کے ساتھ عوام کے مسائل حل کرنے کی کوشش کریں گے تو ہم مثبت نتائج دے سکیں گے۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعلی سرفراز بگٹی سے درخواست کی ہے کہ بحیثیت وزیراعلی بلوچستان پہلا دورہ گوادر میں ہو جہاں پچھلے چند دنوں سے بہت زیادہ نقصان ہوا ہے،وہاں کے عوام کو ریلیف پہنچانے کیلئے انتظامات بھی کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان کی قیادت ایک ایسی جماعت کر رہی ہے جو شہیدوں کی جماعت ہے ہماری کوشش ہوگی کہ بلوچستان کے عوام کو قربانیاں اور اتنی زیادہ تعداد میں باربار شہادتیں نہ دینا پڑیں اور یہی سوچ ہے کہ ہم مفاہمت کے مطابق یہاں کے تمام مسائل کا مقابلہ کریں۔
انہوں نے کہا کہ جہاں تک دہشت گردی کا تعلق ہے تو نیشنل ایکشن پلان کے مطابق دہشت گردوں اور انتہاپسندوں کا مقابلہ کریں گے، دہشت گردی کے لیے ہماری پالیسی 2008 میں بنائی تھی، جس کے تحت سوات، وزیرستان میں مقابلہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ ہم بلوچستان میں بھی اسی پالیسی کے مطابق اس مسئلے کا مقابلہ کرنے کی کوشش کریں گے، اس کے ساتھ ساتھ پورے ملک اور خاص طور پر بلوچستان میں لاپتا افراد کا مسئلہ متنازع اور گھمبیر مسئلہ رہا ہے اور ہماری کوشش ہوگی کہ اپنی مفاہمتی پالیسی کے مطابق پارلیمان میں ایک کمیٹی بنائیں۔
لاپتا افراد کے مسئلے پر کمیٹی بنانے کی تجویز دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پارلیمانی کمیٹی کی کوشش ہوگی کہ اس مسئلے کو بھی ہم مل بیٹھ کر حل کریں، ہم تمام سیاسی جماعتوں کو دعوت دیتے ہیں جو اس مسئلے پر پی پی پی کے ساتھ بیٹھیں، پی پی پی کا وزیراعلی ایوان میں موجود ہے اور ہم کوشش کریں گے کہ اتفاق رائے سے اس مسئلے کو حل کرنے کی کوشش کریں گے۔ایک سوال پر انہوں نے کہاکہ محمود خان اچکزئی کیلئے بہت عزت و احترام ہے لیکن اگر وہ صدر کیلئے پی ٹی آئی کے امیدوار بننے جارہے ہیں تو خود کو قوم پرست نہیں کہہ سکتے۔
بلاول بھٹو نے پارلیمان میں موجود سیاسی جماعتوں کی جانب سے وزیراعلی سرفراز بگٹی کی مخالفت نہ کرنے پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعلی سب کا خیال رکھیں گے اور جائز کام اور مسائل حل کرنے اور شکایات نیک نیتی کے ساتھ دور کرنے کی کوشش کریں گے۔