صدرعارف علوی اورایرانی صدر کے درمیان ٹیلی فونک رابطہ
صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی اور ایران کے صدر ابراہیم رئیسی نے غزہ میں جاری قتل عام اور انسانیت کے خلاف جرائم کے خاتمے کے لیے اسلامی ممالک کی جانب سے مربوط کوششوں کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
بدھ کو دونوں رہنماوں کے درمیان تقریبا 45 منٹ تک ٹیلیفونک گفتگو ہوئی۔ ایوان صدر کے پریس ونگ کے مطابق صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے غزہ سمیت مقبوضہ فلسطین میں جاری اسرائیلی جارحیت اور قبضے کے نتیجے میں پیدا ہونے والی سنگین صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔ صدر نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ خواتین اور بچوں سمیت 19 ہزار سے زائد فلسطینیوں کی شہادتوں کے باوجود اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل جنگ بندی نافذ کرانے اور ناقابل بیان اسرائیلی مظالم کو رکوانے میں ناکام رہی ہے۔
صدر نے اس بات کا اعادہ کیا کہ ایک آزاد اور متصل فلسطینی ریاست جس کا دارالحکومت القدس الشریف ہو، پر مبنی مسئلہ فلسطین کا منصفانہ حل مشرق وسطی میں دیرپا امن کے لیے اہم ہے۔ صدر نے اس مقصد کے لیے تمام سفارتی اقدامات کے لیے پاکستان کی حمایت کا اعادہ کیا اور موجودہ صورتحال کے بارے میں ایران کے تحفظات اور اقدامات کو سراہا۔
انہوں نے جموں و کشمیر کے تنازع پر اصولی موقف اور فلسطینی کاز کی حمایت پر بھی ایرانی قیادت کو سراہا۔ صدرمملکت نے 15 دسمبر 2023 کو سیستان-بلوچستان میں ایک ایرانی پولیس اسٹیشن پر ہونے والے گھناونے دہشت گردانہ حملے پر ایران کی حکومت اور برادر عوام سے دلی تعزیت کا اظہار کیا۔ انہوں نے دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے ایران کے ساتھ مل کر کام کرنے کے پاکستان کے عزم کا اعادہ کیا۔
اس موقع پر دونوں رہنماوں نے دوطرفہ اقتصادی تعاون پر تبادلہ خیال کیا۔ صدر عارف علوی نے مند-پشین بارڈر سسٹینینس مارکیٹ پلیس اور گبد-پولن بجلی کی ٹرانسمیشن لائن کے مشترکہ افتتاح کو ٹھوس پیش رفت قرار دیا جس سے دونوں برادر ممالک کے درمیان دوطرفہ تعلقات مزید مضبوط ہوں گے۔ دونوں رہنماوں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ پاکستان اور ایران برادر اسلامی ممالک ہیں جن کی ثقافت، مذہب اور تاریخ ایک ہے۔ انہوں نے دونوں برادر ممالک کے درمیان اقتصادی، تجارتی اور ثقافتی تعلقات کو مزید بہتر بنانے کے لیے مل کر کام کرنے پر اتفاق کیا۔۔