قومی سلامتی پالیسی کے معاملے پر پارلیمان کو اعتماد میں نہیں لیا گیا۔ سینیٹر میاں رضا ربانی
آج تک قومی سلامتی پالیسی اسمبلی میں پیش نہیں کی گئی
اسلام آباد (نیوزپلس) سابق چئیرمین سینیٹ اور پاکستان پیپلز پارٹی کے اہم رہنماٗ سینیٹر میاں رضا ربانی نے کہا ہے کہ قومی سلامتی پالیسی پر پارلیمان کو اعتماد میں نہیں لیا گیا ،سینیٹ میں حکومت پر تنقید کرتے ہوئے رضا ربانی کا کہنا تھا کہ آج تک قومی سلامتی پالیسی اسمبلی میں پیش نہیں کی گئی ،انہوں نے کہا کہ اس حوالے وزیراعظم کو پارلیمنٹ میں آ کر بیان دینا چاہئے تھا لیکن نہیں دیا گیا،رضا ربانی نے مطالبہ کیا کہ قومی سلامتی پالیسی پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے۔
ڈاکٹر شہزاد وسیم نے رضا ربانی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ آج تک کسی حکومت نے قومی سلامتی پالیسی نہیں دی، پالیسی بناتے وقت تمام شراکت داروں کو مدعو کیا گیا، پالیسی کا مسودہ پارلیمانی کمیٹی میں پیش کیا گیا۔تاہم کوئی بھی اپویشن کی جماعت اس اہم معاملے پر نہیں آئی
میاں رضا ربانی نے کہا کہ میں آ کر ہم فوج کے خلاف نہیں، لیکن اس بات کےخلاف ہیں کہ سویلین اداروں کی ملٹرائزیشن ہو، 15 عہدوں پر مسلح افواج کے اہلکار تعینات ہیں۔
سینیٹر رضا ربانی نے کہا کہ کیا یہ حقیقت نہیں کہ اے این ایف کے ڈی جی کا تعلق فوج سے ہے، کیا یہ حقیقت نہیں کہ ڈائریکٹرز سپارکو، چیئرمین پی آئی اے، چیئرمین نیا پاکستان ہاؤسنگ اتھارٹی، چیئرمین ایرا، ممبر اکنامک ایڈوائزری کمیٹی، واپڈا چیئرمین، ڈائریکٹر سول ایوی ایشن، این ڈی ایم اے، ایف پی ایس سی کے ممبر کا تعلق فوج سے ہے؟ میں نے 15 عہدے بتائے ہیں کہ ان پر مسلح افواج کے اہلکار تعینات ہیں، کیا وزیر اس بات کو مانتے ہیں یا اس سے انکار کرتے ہیں؟
علی محمد خان نے کہا کہ سول ملٹری توازن کی بات ہمیں نہ سکھائیں، ان کی پارٹی کے سربراہ بھٹو پہلے سولین تھے جو سویلین مارشل لاء ایڈمنسٹریٹر بنے، بے نظیر بھٹو کو وزارتِ داخلہ چلانے کے لیے جنرل (ر) نصیر اللّٰہ بابر کو لگانا پڑا، وہ کراچی میں امن لائے۔
انہوں نے کہا کہ کیا انسدادِ منشیات میں ایک وردی والا بندہ نہیں چاہیے؟ مری میں کیا آپ کو فوج کی ضرورت نہیں پڑی، جب سویلین ادارے حالات ٹھیک نہیں کر پائے؟ ارشد ملک پی آئی اے میں اصلاحات کر کے دے رہے ہیں، میں 1500 ادارے گنوا سکتا ہوں جہاں سویلین تعینات ہیں، نفرت کی بنیاد پر سیاست کرنا بند کریں۔
علی محمد خان نے کہاکہ جماعتِ اسلامی کے سینیٹر مشتاق نے سوال پوچھا تھا کہ ڈیپوٹیشن پر کتنے لوگ نادرا میں ہیں، نادرا میں ڈیپوٹیشن پر مسلح افواج کا کوئی فرد نہیں، آرمی ملک کی حفاظت کرتی ہے، ان سے نفرت کی اتنی وجہ کیا ہو سکتی ہے؟ جس پر
چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے کہا کہ میں سوال کو دیکھتا ہوں اور دوبارہ جواب منگوا لیتا ہوں۔