کراچی (نیوز پلس ) چیئر مین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ امید کرتے ہیں وزیراعظم کل صوبے کی ضروریات کو پورا کرتے ہوئے ہماری توقعات پر پورا اتریں گے۔
کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرادی کا کہنا تھا کہ سندھ کے عوام وزیراعظم عمران خان کے انتظار میں ہیں، 2 سال بعد نظر آرہا ہے کہ وفاقی حکومت سنجیدگی سے کراچی پر کام کرنا چاہتی ہے، امید کرتے ہیں وفاقی حکومت سندھ حکومت کے ساتھ مل کر کام کرے گی، صرف کراچی کے 3 نالوں کی صفائی سے مسائل حل نہیں ہوں گے۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ 100 سال بعد اتنی زیادہ بارش اور سُپر مون سون کا سلسلہ آیا ہے، بارش کے دوران عوام کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، بارش اور سیلاب متاثرین کی بحالی کے لیے دن رات کام کر رہے ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ اندرونِ سندھ میں بارشوں اور سیلاب سے شدید نقصان ہوا ہے، سندھ میں بارش سے زرعات شدید متاثر ہوئی ہے، میرپورخاص، بدین، کھپرو کے عوام بھی شدید مشکلات سے دوچار ہیں، امید کرتے ہیں وفاقی حکومت کسانوں کی بھرپور مدد کرے گی، جس طرح سیلاب میں پیپلز پارٹی حکومت نے وطن کارڈ کا اجرا کیا ایسے اقدام کی ضرورت ہے۔
چئیرمین پیپلز پارٹی کہنا تھا کہ اس آفت میں پورے ملک کی عوام وفاقی حکومت کی جانب دیکھ رہی ہے، بارش متاثرین کی بحالی کے لیے وفاقی حکومت کا تعاون درکار ہے، بارش اور سیلاب سے لوگوں کے گھر تباہ ہوگئے ہیں، حکومت لوگوں کے تباہ گھر بنانے میں تعاون کرے، پی ٹی آئی قیادت کہتی ہے کہ کراچی کے لیے تاریخی پیکج لا رہےہیں، سیلاب اور بارش متاثرین کے لیے ہنگامی بنیادوں پر ریلیف کی ضرورت ہے۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ بارش کا پانی زیادہ آنے سے دریائے سندھ میں سیلابی صورتحال ہے، بارشوں کا پانی دریاؤں میں زیادہ آنے سے سیلاب سے نمٹنے کی تیاری کرنی ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ سندھ کو سراہتا ہوں وہ بارش کے دوران فیلڈ میں موجود رہے
انہوں نے پاکستان کے دیگر علاقوں میں بارش سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ سوات اور دیگر علاقوں کے سیلاب متاثرین سے اظہار یکجہتی کرتے ہیں، پہاڑی علاقوں اور بلوچستان میں بھی بہت زیادہ بارش ہورہی ہے لاہور میں بھی اس وقت بہت زیادہ بارش ہورہی ہے۔
بلاول بھٹو زرداری کا مزید کہنا تھا کہ کچھ لوگ طعنہ دیتے ہیں کہ سندھ کو پیسے نہیں دیں گے، یہ پیسے ان کے باپ کے نہیں سندھ کے عوام کے ہیں، اس طرح کے طنز سے جو وفاق کو نقصان ہوتا ہے ان کٹھ پتلیوں کو احساس ہی نہیں، سندھ کو پیسہ نہ دینے کی باتیں کر کے وفاق کو نقصان پہنچتا ہے۔
چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ قومی سانحات میں آپ کو ہر پاکستانی کی مدد کرنی ہے، آپ کو سیاسی اختلافات چھوڑ کر سب کا ساتھ دینا ہے، زلزلہ اور سیلاب میں سیاسی اختلاف ایک جگہ مگرسب ایک تھے، اس سے قبل قدرتی آفات میں وفاقی حکومت نے اپنا حصہ دیا ہے۔
اُنہوں نے کراچی میں بجلی کی قیمتوں میں اضافے پر بات کرتے ہوئے کہا کہ حکومت بجلی کی قیمت بڑھانے کے فیصلے کو واپس لے۔
بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ شہباز شریف کے شکر گزار ہیں جو مشکل وقت میں یہاں آئے، امید کرتے ہیں جیسے ہی نواز شریف کا علاج مکمل ہوگا وہ واپس آئیں گے۔
اُن کا مزید سابق وزیر اعظم نواز شریف سے متعلق بات کرتے ہوئے مزید کہنا تھا کہ نواز شریف کے لیے پاناما کیس بنتا ہے تو لوگ پوچھیں گے ذلفی بخاری کی پاناما لیکس کا کیا ہوا۔
وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے اطلاعات عاصم سلیم باجوہ کے مستعفی ہونے سے متعلق سوال پر بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ یہ بہت بدقسمتی کی بات ہے کہ جس پر الزام ہے، وہ پہلے مستعفی ہو اور پھر خود کو بے گناہ ثابت کرے۔
ان کا کہنا تھا یہ روایت خود عمران خان نے سیٹ کی تھی، نواز شریف کے دور میں عمران خان کہا کرتے تھے کہ جس پر الزام ہے وہ مستعفی ہو، اسی بنیاد پر اداروں نے مسلم لیگ ن کے رہنماؤں کو گرفتار کیا۔
انہوں نے کہا کہ جب سپریم کورٹ کے قابل احترام جسٹس فائز عیسیٰ کی بیوی سے سوال ہوتا ہے تو پھر معاون خصوصی کو بھی اس معیار پر پورا اترنا چاہیے، جب ہمارے خلاف ایک خبر پر ایکشن ہوتا ہے تو دوسرے کی گرفتاری کا بھی سوال ہو گا۔