اسلام آباد(نیوز پلس) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہنا تھا کہ یہ تاثر درست نہیں ہے کہ نیب کو انتقامی کارروائی کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ آرڈیننس کی معینہ مدت ہے، اس کے بعد اسے پارلیمنٹ جانا ہوتا ہے اور نیب ترمیمی آرڈیننس کے مسودے کو قانون سازی کے لیے پارلیمنٹ میں لایا جائے گا۔ شاہ محمود قریشی نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ نیب قوانین میں اصلاحات لانے کا مطالبہ بہت پرانا ہے، ن لیگ دور میں انھی قوانین کی اصلاح کے لیے خصوصی کمیٹی بنی تھی، اُس کمیٹی میں پی ایم ایل(ن) لیگ، پیپلز پارٹی اور دیگر جماعتیں شامل تھیں، کمیٹی نے اصلاحات پر بہت کام کیا مگر بد قسمتی سے مکمل نہ ہو سکا، عمومی تاثر یہی تھا کہ نیب قوانین میں اصلاح کی ضرورت ہے۔وزیر خارجہ نے کہا کہ پارلیمنٹ میں حکومت کے ساتھ اپوزیشن کا مؤقف بھی سامنے آئے گا، اپوزیشن کی قابل عمل اور مثبت تجاویز پر کھلے دل سے غور کیا جائے گا اور انھیں قبول بھی کیا جائے گا۔ حکومت نے اب آرڈیننس کے ذریعے ایک پروپوزل سامنے رکھ دیا ہے، اس مسودے کو قانون سازی کے لیے پارلیمنٹ میں لایا جائے گا، معزز ممبران اس میں بہتری کے لیے تجاویز دینا چاہیں تو ضرور دیں۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بہت سے مقدمات میں نیب کی طرف سے جمع شہادتیں نامکمل نظر آئیں، بعض مقدمات میں استغاثہ کے دلائل کم زور دکھائی دئیے جس کی وجہ قومی خزانے کو لوٹنے والے بہت سے لوگوں کو نقائص سے فائدہ پہنچا ہے۔وزیر خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ نیب اپنی کارروائی اور تفتیش میں مکمل آزاد ہے۔