اسلام آ باد (نیوز پلس) چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ہمیں انسانی حقوق پر کوئی سمجھوتا نہیں کرنا، انسانی حقوق طاقت ہے کمزوری نہیں، بنیادی انسانی حقوق طلبا کے تحفظ میں اہم ہیں، مجھے سندھ حکومت پر فخر ہے کہ اس نے طلبا یونینز کی بحالی کی اجازت دی۔ طلباء یونینز کی قانون سازی ایک انقلابی قدم ہو گا، ابھی تک طلبا یونینز کو صرف سندھ حکومت نے بحال کیا ہے۔ انسانی حقوق کے عالمی دن کے حوالے سے زیبسٹ یونیورسٹی اسلام آباد کیمپس میں منعقدہ سمینار سے خطاب میں بلاول بھٹو نے کہا کہ پاکستان میں بنیادی انسانی حقوق کا نظام بہت کھوکھلا ہے، کشمیر کے لیے ہمیشہ آواز اٹھانا چاہیے، ہمیں دیکھنا ہے کہ کشمیر کے لیے کیا جامع پالیسی آئے گی، اگر ہم مودی کے ساتھ انٹرنیشنل فورم پر نہیں لڑیں گے تو ہم جیت نہیں سکتے، کشمیر کے لیے لڑنا انسانی حقوق کے لیے ضروری ہے۔بلاول بھٹو نے کہا کہ جب سلیکٹڈ قانون سازی ہوتی ہے تو وہ سلیکٹرز کے مفاد میں ہوتی ہے، جب عوامی نمائندے منتخب ہوتے ہیں تو عوام کے مفاد میں قانون سازی ہوتی ہے، اگر ہم مثبت تنقید بھی نہیں سنیں گے تو آگے کیسے بڑھیں گے؟ اپوزیشن کو سن کر بہتر حل نکالے جاسکتے ہیں، جب میں پارلیمان میں کھڑا ہوتا ہوں تو وہاں کوئی سننے کو تیار نہیں ہوتا، اگر آپ صرف چور ڈاکو لٹیرے کہیں گے تو آگے کیسے بڑھیں گے۔بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہمیں مزدوروں کو یہ یقین دلانا ہے کہ وہ جو کمائیں گے وہ ان کے ہی حصے میں آئے گا، ہمیں محنت کش طبقے کو یہ یقین دلانا ہے کہ ان کو ان کی محنت کا صلہ ملے گا۔بلاول بھٹو نے کہا کہ پاکستان میں ہم آج 2018 میں بھی شفاف انتخابات نہیں کروا سکتے، یہ کس قسم کا سسٹم ہے کہ آپ آزاد الیکشن نہیں کروا سکتے، آپ سیاست کو آزاد چھوڑ دیں، آپ چیزوں کو مشکل بنا رہے ہیں، آپ عوام کے لیے آسانیاں پیدا کریں، جس طرح عوام کے حق پر ڈاکا ڈالا جاتا ہے، ہم سب کو مل کر اس کا حل نکالنا ہے، شہید بے نظیر بھٹو جب حکومت میں آئیں تو قیدی رہا کیے اور طلباء یونیز بحال کیں۔ محترمہ بے نظیر بھٹو کی حکومت کچھ دن بعد چھین لی گئی۔بلاول بھٹو نے کہا کہ آج ہمارے معاشی اور معاشرتی حالات بد سے بدتر ہوتے جا رہے ہیں، ہم لیاقت باغ میں عوامی طاقت کا مظاہرہ کریں گے، ہم ان کو دکھائیں گے کہ طاقت کا سرچشمہ آج بھی عوام ہیں۔انہوں نے کہا کہ سابق صدر آصف زرداری سے ملاقات ہوئی، ذاتی معالج کا نام دے دیا گیاہے۔ میڈیکل بورڈ کی رپورٹس 11دسمبر کو عدالت میں پیش کی جائیں گی، ہمیں امید ہے کہ 11دسمبر کو عدالت سے انصاف فراہم ہوگا۔انہوں نے کہا کہ ہماری سیاسی جدوجہد جاری ہے، ہم حکومت کے دباوٗ میں آنے والے نہیں، پاکستان کے عوام یہ کٹھ پتلی تماشے نہیں دیکھنا چاہتے، وزیر اعظم عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عمران خان نے ایک ایپ لانچ کی، جو بدعنوان افراد کیلئے بنائی گئی ہے، میرا عمران خان سے مطالبہ ہے کہ اس ایپ کو کابینہ پر بھی لاگوں کریں، عمران خان کی خواہش ہے کہ سندھ پر بھی کٹھ پتلی وزیراعلیٰ آئے، سندھ میں گورنر راج کا کوئی امکان نہیں ہے، ہمارے وزیراعلیٰ کے خلاف نیب کے کیسز کھولے جارہے ہیں، اگر رہائی ملی تو ہم آصف زرداری کو کراچی منتقل کریں گے، جب تک ایوانوں میں عوام کے نمائندے نہیں آئیں گے کٹھ پتلیاں اپنی قانون سازی کرتی رہیں گی۔