اسلام آباد(نیوز پلس) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے جاپانی ہم منصب تارو کونو سے ٹیلیفونک رابطہ کیا،دونوں رہنماوں کے درمیان مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں اور خطے میں امن و امان کی مخدوش صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا ہے۔وزیر خارجہ نے جاپانی ہم منصب کو مقبوضہ جموں و کشمیر میں یکطرفہ اقدامات اور ان کے نتیجے میں خطے کے امن و امان کو درپیش خطرات سے آگاہ کیاوزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ بھارت نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں یکطرفہ طور پر آبادیاتی تناسب کو تبدیل کرنا چاہتا ہے، مقبوضہ جموں و کشمیر میں 5 اگست سے مسلسل کرفیو ہے جس کے سبب کشمیریوں کو خوراک اور ادویات کی شدید قلت کا سامنا ہے، مقبوضہ جموں و کشمیر میں نولاکھ بھارتی فوجیوں کی موجودگی اس بات کا ثبوت ہے کہ بھارت مقبوضہ جموں و کشمیر میں خون کی ہولی کھیلنا چاہتا ہے۔وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ صورتحال اس قدر تشویشناک ہے کہ جینو سائیڈ واچ جیسی بین الاقوامی تنظیمیں ”جینو سائیڈ الرٹ”جاری کر رہی ہیں،آج مقبوضہ جموں و کشمیر کے لوگوں کرفیو کے دوران نماز جمعہ کی ادائیگی کے لیے گھروں سے باہر نکلنے کا اعلان کر چکے ہیں ہمیں اس صورتحال میں وسیع پیمانے پر کشت و خون کا خدشہ ہے۔شاہ محمود قریشی نے جاپانی ہم منصب سے کہا کہ جاپان، مقبوضہ جموں و کشمیر کے نہتے مسلمانوں کو بھارتی بربریت سے بچانے اور خطے میں امن و استحکام کے لیے اپنا کردار ادا کرے۔جاپانی وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم اس ساری صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں، جاپان انسانی حقوق کی پاسداری اور رول آف لاء پر یقین رکھتا ہے۔واضح رہے بھارت کی جانب سے مسئلہ کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت ختم کرنے کے بعد مسئلہ کشمیر کے معالے پر پاکستان کی جانب سے مختلف ممالک سے رابطوں کا سلسلہ جاری ہے