Newspulse - نیوز پلس
پاکستان، سیاست، کھیل، بزنس، تفریح، تعلیم، صحت، طرز زندگی ... کے بارے میں تازہ ترین خبریں

10 لوگوں کو ذبح نہیں کیا گیا بلکہ 22کروڑ عوام کو ذبح کیا گیا ۔ سینیٹر سراج الحق

مچھ میں قتل افراد کی تدفین میں رکاوٹ شہدا کے لواحقین نہیں بلکہ وزیراعظم ہیں

کوئٹہ (نیوزپلس) امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق کا کہنا تھا کہ مچھ میں قتل افراد کی تدفین میں رکاوٹ شہدا کے لواحقین نہیں بلکہ وزیراعظم ہیں۔

کوئٹہ میں دھرنے کے شرکا سے خطاب میں سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ ہم آپ مل کر یہی رورہے ہیں کہ پاکستان ایک اسلامی ملک ہے اور ایک اسلامی اور جمہوری ملک میں یہ درندگی، یہ بربریت اور یہ وحشت کیوں ہو رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے بھائیوں کو گولیاں مار کر ذبح کیا گیا لیکن اس سے بڑھ کر ظلم یہ ہے کہ یہاں کچھ لاشیں موجود ہیں جن میں روح نہیں ہے اور کچھ زندہ لاشیں اسلام آباد میں ہیں جو مظلوم کی آواز، ان کی آہ و بکا اور فریاد نہیں سن رہے ہیں جو اپنے آپ کو حکمران کہتے ہیں۔

انہوں کہ یہ 10 لوگوں کو ذبح نہیں کیا گیا بلکہ 22کروڑ عوام کو ذبح کیا گیا، غریب اور بے کس و لاچار مزدوروں پر حملے کو ہم 22 کروڑ عوام پر حملہ تصور کرتے ہیں۔

امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ حکومت کے وفاقی وزرا کہتے تھے کہ اگر کوئی آدمی قتل ہو جائے تو جب تک اس کا قاتل گرفتار نہ ہو تو ہم سمجھتے ہیں کہ حکومت وقت اس کی قاتل ہے، آج صوبائی دارالحکومت میں یہ دس لاشیں موجود ہیں تو ان کا قاتل ہم اس وقت تک اس حکومت کو ہی تصور کرتے ہیں جب تک کہ ان کے قاتل کو گرفتار کر کے سزا نہ دی جائے۔

انہوں نے کہا کہ میں عمران خان سے کہتا ہوں کہ آپ کے غرور و تکبر کی وجہ سے پاکستان کی بدنامی ہو رہی ہے، آپ کو ان کے مطالبے کے بغیر پہلے دن ہی یہاں حاضر ہونا چاہیے تھا اور اس سانحے کے بعد کابینہ کا اجلاس اسلام آباد کے بجائے کوئٹہ میں کرنا چاہیے تھا تاکہ اس برادری کو سکون ملتا ہے کہ حکومت ہماری پشت پر موجود ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت نے جو رویہ اختیار کیا وہ دہشت گردوں کو حوصلہ اور شہ دیتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ جب نواز شریف کی حکومت میں اسطرح کا واقعہ ہوا تھا اور وہ یہاں آنے کے بجائے کسی اور شہر چلے گئے تے تو آپ نے کہا تھا کہ نواز شریف ظالم ہے تو اب میں سوال کرتا ہوں کہ کیا عمران خان ظالم ہے یا نہیں۔

امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ اس وقت پاکستان میں 6ہزار سے افراد لاپتہ ہیں جس میں سے دو ہزار اسی حکومت کے دور میں لاپتہ ہوئے ہیں، اس کا کون ذمے دار ہے؟، تبدیلی کے نام پر آنے والوں کل آپ یہی کہتے تھے کہ ہمیں حکومت ملی تو ہم لاپتہ لوگوں کو برآمد کریں گے، ان میں سے 222 لوگ برآمد کیے گئے لیکن زندہ نہیں بلکہ ان کی لاشیں برآمد ہوئیں، کون ذمے دار ہے؟۔

امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ یہ لاشیں زمین پر ان کے لواحقین کی وجہ سے موجود نہیں ہیں بلکہ ان کی تدفین میں اگر کوئی رکاوٹ ہے تو وہ وزیراعظم ہیں، یہ لاشیں قیامت میں وزیراعظم تمہارے گریبان میں ہاتھ ڈالیں گی۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ لاشیں قیامت میں وزیراعظم کے خلاف گواہ بنیں گی، یہ لاشیں قیامت تمہارے اپنا کیس اللہ اور نبی مہربان ﷺ کی عدالت میں پیش کریں گی تو تم کیا جواب دو گے۔

انہوں نے وزیراعظم کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کو فوراً یہاں پہنچنا چاہیے تھا، آپ ضرور آئیں لیکن آپ اس وقت آئیں گے جب ان لوگوں کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو چکا ہے۔

امیر جماعت اسلامی نے دھرنے میں بیٹھے شرکا کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ میں آپ کو سلام پیش کرنے آیا ہوں آپ اتنے صبر اور حوصلے کے ساتھ بیٹھے ہیں، آپ کی قیادت نے آپ کو پرامن رہنے کی تلقین کی، میں آپ کی قیادت کو شاباش دیتا ہوں کہ انہوں نے آپ کو ہدایت کی ہے کہ قانون کو ہاتھ میں نہیں لینا، پتھر نہیں اٹھانا، ڈانڈا اور گولی نہیں چلانی، یہی ایک شہری کا کام ہے لیکن حکومت کا کام یہ ہے کہ ماں بن کر مضلوموں کو اپنی گود لے لے اور ان کا سہارا بن جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ آج پورے ملک میں کوئی محفوظ نہیں ہے، پشاور میں مدرسے پر حملہ ہوا، 11 طلبا شہید ہو گئے، پاکستان کے دارالحکومت میں اسامہ شہید کیا گیا، کراچی میں روز لوگ قتل ہوتے ہیں، ہر جگہ انسانوں کا خون بہہ رہا ہے تو اس کا کون ذمے دار ہے۔

لاشیں رکھ کر بلیک کیے جانے کے حوالے سے وزیر اعظم عمران خان کے بیان پر کیے گئے سوال کے جواب میں سینیٹر سراج الحق نے عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ بیان وزیراعظم کی منفی سوچ کی عکاسی کرتا ہے، یہ بلیک میل نہیں کررہے بلکہ معصومانہ مطالبہ کررہے ہیں کہ اگر آپ واقعی وزیراعظم ہیں تو آپ آ جائیں، اگر آپ نہیں ہیں تو کوئی گلا نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر آپ وزیراعظم ہیں تو آپ کو آنا چاہیے لیکن اگر آپ سمجھتے ہیں کہ وزیراعظم اور اختیارات کسی اور نام اور فرد کے پاس ہیں، میں صرف ایک مہرہ ہوں تو پھر ان کی بات ٹھیک ہے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More