ہمیں قرضوں سے جان چھڑا کر اپنے پاوں پر کھڑا ہونا ہو گا، شہباز شریف
آئی ایم ایف سے معاہدہ ہو گیا تو شرح نمو میں اضافے کے لیے اقدامات اٹھائیں گے
فلسطین میں اسرائیلی جارحیت کا معاملہ اب مذمت سے بہت آگے نکل چکا، عالمی ضمیر کو جاگنا چاہیے اور اپنا فرض ادا کرنا چاہیے
وزیراعظم کا وفاقی کابینہ اجلاس سے خطاب
اسلا م آباد: وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف سے ہماری گفتگو اچھے طریقے سے آگے بڑھ رہی ہے اور اگر یہ پروگرام ہو جاتا ہے تو ہم اپنی شرح نمو میں اضافے کے لیے اقدامات اٹھائیں گے۔ یہ معاملات اسی طرح نہیں چل سکتے، ہمیں قرضوں سے جان چھڑانی ہو گی، اپنے پاوں پر کھڑا ہونا ہو گا،حکومتی اقدامات سے پاکستان کی معیشت کو چار چاند لگیں گے، ہماری خواہش ہے کہ پالیسی ریٹ بھی سنگل ڈیجیٹ میں آجائے۔
وفاقی کابینہ کے اجلاس سے وزیر اعظم نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ افراط زر کی طرح اگر پالیسی ریٹ بھی 10فیصد سے کم کی شرح پر آ جائے تو معیشت کو چار چاند لگیں گے لیکن یہ قدم با قدم بہتری آ رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج دو فیصد پالیسی ریٹ کی کی کمی سے ہماری سرمایہ کاری، برآمدات، صنعت، کامرس، زراعت کو بے پناہ فائدہ ہو گا۔ان کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف سے ہماری گفتگو اچھے طریقے آگے بڑھ رہی ہے اور اگر یہ پروگرام ہو جاتا ہے تو ہم اپنی شرح نمو میں اضافے کے لیے اقدامات اٹھائیں گے۔
شہباز شریف نے کہا کہ ہمارے دوست اور برادر ممالک نے ایک مرتبہ پھر ہمارا ساتھ دیا ہے، انہوں نے جو کچھ کیا ہے وہ ویسا ہی ہے جو بھائی بھائی کے لیے کرتا ہے اور دوست، دوست کے لیے کرتا ہے، اس مربتہ بھی انہوں نے تاریخ دو دہرایا ہے اور پاکستان کا پورا ساتھ دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ معاملات اسی طرح نہیں چل سکتے، ہمیں قرضوں سے جان چھڑانی ہو گی، اپنے پاں پر کھڑا ہونا ہو گا، ہم ایک جوہری طاقت ہیں اور اگر ہم روز قرضوں کی درخواستیں کریں گے تو اس کی اہمیت میں کمی واقع ہوتی ہے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کو جو چیزیں درکار ہیں اس کو پورا کرنے کے لیے وزیر خزانہ اور کابینہ کے ارکین اور اداروں کے سربراہان نے بہت کوشش کی ہے اور چین میں ہمارے سفیر نے بہت کاوشیں کی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ غزہ میں قتل و غارت اور معصول جانوں کو جس طرح شہید کیا جا رہا ہے تو میں سمجھتا ہوں کہ یہ انسانی تاریخ کا سیاہ ترین باب ہے لیکن افسوناک امر یہ ہے کہ عالمی ضمیر خاموش ہے، اقوام متحدہ، سیکیورٹی کونسل میں اور ہیگ کی عالمی عدالت انصاف کی قراردادوں کی اسرائیل نے قطعا کوئی پرواہ نہیں کی اور ردی کی ٹوکری میں پھینک دیں۔
وزیر اعظم نے کہا کہ عالمی طاقتیں خاموش ہیں، انہوں نے یقینا سیز فائر کے لیے کوششیں کیں، قراردادیں پاس کرائیں لیکن اس پر کتنا عملدرآمد ہوا اور اس کا نتیجہ یہ ہے کہ اقوام متحدہ کے ریلیف کے کاموں کے لیے جانے والے چھ ورکرز کو قتل کردیا گیا، اگر یہ واقعہ کسی اور ملک میں ہوتا تو طوفان اٹھ جاتا۔ شہباز شریف نے کہا کہ روز وہاں نہتے مسلمان شہید ہو رہے ہیں، 17مسلمان آج بھی شہید ہوئے، جس طرح ہم ماضی میں اسرائیل کی پوری شدومد سے مذمت کرتے آئے ہیں، آج ہم پھر اس کی مذمت کرتے ہیں لیکن معاملہ اب مذمت سے بہت آگے نکل چکا ہے، عالمی ضمیر کو جاگنا چاہیے اور اپنا فرض ادا کرنا چاہیے۔