نیویارک(نیوز پلس)وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ’مغربی ممالک کے باشندوں کو معلوم نہیں ہے کہ پیغمبر اسلام کے خاکے بنانے پر ہمیں کس قدر تکلیف پہنچتی ہے کیونکہ وہ اس کو اتنی اہمیت نہیں دیتے جتنی بطور مسلمان ہمارے نزدیک ہے‘۔ان کا کہنا تھاکہ ہر دو تین سال بعد یورپی اور امریکی شہروں میں کوئی ایک فرد سامنے آتا ہے اور پیغمبر اسلام کے حوالے سے گستاخی کرتا ہے جس سے مسلمانوں میں ردعمل ہوتا ہے تو مذہب پر بات کی جاتی ہے۔وزیر اعظم نے کہا کہ مغربی ممالک کے باشندوں کو اندازہ نہیں ہے کہ اس طرح کی گستاخی سے تمام مسلمانوں کی دل آزاری ہوتی ہے اقوام متحدہ میں ترکی اور پاکستان کے تعاون سے ’’نفرت انگیز گفتگو“ سے نمٹنے کے حوالے سے منعقدہ کانفرنس میں پاکستانی وزیراعظم عمران خان نے اپنے خطاب میں نفرت انگیز تقاریر اور اسلاموفوبیا کے خلاف موثر اقدامات پر زور دیا اور کہا کہ امتیازی سلوک اور مذہب پر مبنی تشدد کے واقعات بڑھ رہے ہیں۔ مذہب کا دہشت گردی سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے ان کی وجوہات کا حل نکالنا ہو ہو گا ’بدقسمتی سے مسلم ممالک کے رہنماؤں نے بھی مغربی ممالک کو اسلام، توہین رسالت اور دہشت گردی کے بارے میں ٹھیک سے آگاہ نہیں کیا‘۔انہوں نے کہا کہ ہولوکاسٹ کی وجہ سے یہودیوں کو دلی تکلیف پہنچتی ہے اور مغربی ممالک ہولوکاسٹ کے معاملے پر بہت محتاط ہیں بالکل اسی طرح انہیں اسلام کے بارے میں بھی حساسیت کا پہلو مد نظر رکھنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے مغربی ممالک کے رہنماؤں نے انتہا پسندی اور خود کش حملوں کو بھی اسلام سے جوڑ دیا۔ان کا کہنا تھا کہ ’دنیا میں کم و بیش تمام دہشت گردی کی کڑیاں سیاست سے جڑتی ہیں، سیاست کی ناانصافیوں کے نتیجے میں پیدا ہونے والے حالات دہشت گردی کو تقویت بخشتے ہیں۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ’مغربی میڈیا پر ’اعتدال پسند، بنیاد پرست، شدت پسند اسلام‘ جیسی اصطلاحات سنتے ہیں جبکہ اسلام صرف ایک ہے جو محمد ﷺ کا ہے اور اس پر ہی یقین رکھتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ’اقوام متحدہ کا فورم بہت اہم ہے جہاں مسلمان اور مسلم ممالک کے قائدین کو اس امر کی ضرور وضاحت کرنی چاہیے کہ اسلام اور دہشت گردی دو مختلف چیزیں ہیں‘۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ’جس طرح مسلمانوں میں جنونی طبقہ موجود ہے اسی طرح عیسائیوں اور یہودیوں میں بھی ایسے لوگ ہوتے ہیں جن کے سدباب کے لیے اقدامات کی ضرورت ہے‘۔وزیر اعظم نے کہا بھارت کی مثال لے لیجیے جہاں انتہا پسند اور نسل پرست ملک پر حکمرانی کررہے ہیں۔ اس موقع پر ترک صدر طیب اردوان نے اپنے خطاب میں مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر انتہائی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہاں خونریزی کا خدشہ ہے۔ بھارت میں گائے کا گوشت کھانے پر مسلمانوں کو قتل کر دیا جاتا ہے۔ صدررجب طیب اردوان نے مزید کہا کہ انسانیت کے خلاف جرائم سے پہلے نفرت انگیز تقاریر جنم لیتی ہیں۔ پوری دنیا میں مسلمان نفرت انگیز تقاریر کا آسان ہدف ہیں۔