ایک دہائی قبل ریلیز ہونے والی ایک فلم کچھ ماہ قبل توجہ کا مرکز بنی جس میں بھی کورونا جیسے مرض کی پیش گوئی کی گئی تھی۔
جس کے بعد ایسی ہی ایک بیماری کی پیش گوئی کرنے والی کتاب بھی سامنے آگئی تھی۔
اور اب ڈزنی کی مشہور زمانہ فلم ’ٹینگلڈ‘ کو بھی کورونا وائرس سے جوڑا جارہا ہے۔
2010 میں سامنے آئی ڈزنی کی فلم ’ٹینگلڈ‘ ریپنزل کی کہانی پر مبنی تھی جس میں ایک شہزادی کو اس کے جادوئی لمبے بالوں کی وجہ سے ایک عورت اونچی عمارت میں قید کرلیتی ہے اور اسے پوری زندگی یہ کہہ کر ڈراتی رہتی ہے کہ نیچے شہر میں موجود لوگ اس کو نقصان پہنچانا چاہتے ہیں۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک صارف نے دعویٰ کیا کہ فلم ’ٹینگلڈ‘ میں ریپنزل کو ایک ٹاور میں سب سے الگ رکھا جاتا ہے، بالکل ایسے ہی جیسے کورونا مرض کے باعث لوگ اپنے گھروں میں محصور ہوگئے ہیں۔
لیکن صرف یہی ایک بات نہیں جو اس فلم سے جڑی ہوئی ہو، دلچسپ بات یہ ہے کہ وہ عورت جو ریپنزل کو اغوا کرکے اس ٹاور میں لائی تھی وہ اسے اس کے کنگڈم سے دور رکھنا چاہتی تھی تاکہ کوئی اس تک نہ پہنچ سکے اور جانتے ہیں اس کنگڈم کا نام کیا تھا جس سے ریپنزل کو دور رکھا گیا؟
اس کنگڈم کا نام تھا ’کورونا‘، جی ہاں ریپنزل کو اغوا کرنے والی عورت اسے کورونا نامی کنگڈم سے دور رکھنا چاہتی تھی۔
فلم میں دکھایا گیا کہ ریپنزل کا تعلق کورونا کنگڈم سے تھا، اس کے والد کورونا کے بادشاہ تھے جو کافی سالوں تک ریپنزل کی واپسی کے لیے اس کی سالگرہ کے موقع پر لالٹین جلاتے تھے۔
اینیمیٹڈ ہونے کے باوجود اس فلم کا اصل بجٹ 260 ملین ڈالرز یا موجودہ عہد کے 281.3 ملین ڈالرز کے برابر تھا جبکہ آمدنی 590.7 ملین ڈالرز رہی۔