اسلام آباد (نیوزپلس) وزیر اعظم عمران خان نے مچھ واقعے پر رد عمل دیتے ہوئے کہتے ہیں کہ کسی بھی وزیراعظم کو اس طرح بلیک میل نہیں کیا جاتا کہ آپ آئیں گے تو ہم تدفین کریں گے۔ ہزارہ برادری کے تمام مطالبات مان لیے
اسلام آباد میں اسپیشل اکنامک زونز اتھارٹی کی لانچنگ کی تقریب سے خطاب میں عمران خان نے کہا کہ شاید سب سے زیادہ ظلم ہزارہ برادری کے لوگوں پر ہوا، خاص طور پر گزشتہ 20 برسوں میں 11 ستمبر 2001 کے بعد ان کے اوپر دہشت گردی، ظلم اور قتل کیا گیا وہ کسی اور برادری پر نہیں ہوا۔
وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ جب بڑے بڑے سانحات ہوئے تو میں وہاں گیا اور میں نے ان کا خوف دیکھا، جب یہ مچھ کا واقعہ ہوا جہاں 11 ہزارہ برادری کے مزدوروں کو بے دردی سے قتل کیا گیا، تاہم انہوں نے کہا کہ یہ اس سازش کا حصہ ہے جس کا میں نے گزشتہ مارچ میں کابینہ کو بتایا تھا اور عوامی بیانات دیے تھے کہ بھارت پوری طرح پاکستان میں انتشار پھیلانے کی کوشش کر رہا ہے اور ایک جگہ ہے فرقہ وارانہ فسادات، جہاں بھارت کا منصوبہ ہے کہ شیعہ، سنی علما کو قتل کرنا۔
وزیر اعظم نے ملکی خفیہ ایجنسی کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ 4 بڑے دہشت گردی کے واقعات ہمارے اداروں کی وجہ سے نہیں ہوئے لیکن اس کے باوجود کراچی میں ایک ہائی پروفائل سنی عالم کا قتل کیا گیا، جس پر بڑی مشکل سے ہم نے آگ بجھائی جس پر فرقہ وارانہ تقسیم ہونے والی تھی۔
تقریب سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ مچھ میں جو ہوا ہے، ہمیں پہلے سے اندازہ تو تھا، اس واقعے کے بعد میں نے سب سے پہلے وزیر داخلہ کو بھیجا، جنہوں نے بات کی اور اس کے بعد 2 وفاقی وزرا کو وہاں بھیجا یہ بتانے کے لیے کہ یہ حکومت ان کے ساتھ کھڑی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ان لواحقین کے گھروں میں کمانے والوں کو مار دیا گیا، میں نے انہیں یقین دہانی کرائی کہ ہم ان کا پوری طرح خیال رکھیں گے، انہوں نے ہم سے جو بھی مطالبات کیے ہم نے تمام مان لیے تاہم ان کا یہ مطالبہ ہے کہ وزیراعظم آئیں گے تو ہم لاشوں کو دفنائیں گے لیکن میں نے انہیں پیغام پہنچایا ہے کہ جب آپ کے تمام مطالبات مان لیے ہیں تو یہ مطالبہ کرنا کہ جب تک وزیراعظم آئیں گے نہیں ہم تدفین نہیں کریں گے، مناسب نہیں۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ کسی بھی ملک کے وزیراعظم کو اس طرح بلیک میل نہیں کرتے ورنہ ہر کوئی بلیک میل کرے گا، سب سے پہلے ڈاکوؤں کا ٹولہ کہے گا کہ ہمارے سارے کرپشن کے کیسز معاف کرو نہیں تو ہم حکومت گرادیں گے، یہ بھی ڈھائی سال سے بلیک میلنگ چل رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں نے کہا ہے کہ جیسے ہی تدفین کریں گے میں لواحقین سے ملوں گا، میں آج پھر کہہ رہا کہ اگر آپ آج تدفین کرتے ہیں تو میں آج کوئٹہ جاتا ہوں اور لواحقین سے ملتا ہوں، لہٰذا یہ واضح ہونا چاہیے کہ آپ کے سارے مطالبات مان لیے ہیں لیکن یہ شرط لگانا کہ وزیراعظم آئیں گے تو تدفین ہوگی مناسب نہیں ہے۔