کرم میں فریقین کے درمیان مذاکرات کامیاب،امن معاہد ہ طے پاگیا
اسلحہ حکومتی سرپرستی میں جمع کیا جائیگا،کسی شرپسند کو پناہ دینے والا مجرم تصور کیا جائیگا،بنکرز ختم،تعمیر پر پابندی ہوگی،انفرادی یا اجتماعی مسائل و لڑائی کو مذہبی رنگ نہیں دیا جائیگا،کالعدم تنظیموں کے کام کرنے،دفاتر کھولنے پر پابندی ہوگی،آمد و رفت کے راستوں میں رکاوٹ نہیں ڈالی جائیگی،سوشل میڈیا پر نفرت پھیلانیوالے افراد کو فریقین کا دشمن تصور کیا جائیگا، معاہدے کے نکات
کرم، امن معاہدے پر دستخط ہو نے کے بعد ٹل پارہ چنار مرکزی شاہراہ ہفتہ سے آمدورفت کیلئے کھول دی جائیگی،بیرسٹرسیف
لڑائی،تشدد کسی بھی مسئلے کا حل نہیں، مسائل و تنازعات ہمیشہ مذاکرات ہی سے حل ہوتے ہیں،وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کا قبائلی ضلع کرم کے امن معاہدہ پر اظہارتشکر
کرم/کوہاٹ/ پشاورـ قبائلی ضلع کرم میں فریقین کے درمیان کامیاب مذاکرات کے بعد اتفاق رائے سے امن معاہدہ طے پاگیا،فریقین نے معاہدہ پر دستخط کردیئے،امن معاہدہ پردستخط کے بعد قبائلی ضلع کرم کے قبائلیوں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی۔ بدھ کو کوہاٹ میں واقع قلعہ کے احاطہ میں کمشنر کوہاٹ کی سربراہی میں منعقدہ امن جرگہ تین ہفتوں کے طویل مذاکرات کے بعداپنے اختتام کو پہنچا۔امن معاہدے پر کرم سے رکن قومی اسمبلی حامد حسین،ایم پی اے علی ہادی عرفانی،سابق سینیٹرسجادحسین طوری سمیت 45،45اہل سنت و اہل تشیع اراکین نے دستخط کئے ہیں۔14 نکات پر مبنی امن معاہدہ کو تجدیدی معاہدہ مری کا نام دیا گیا ہے جس کے مطابق 2008ء کامری معاہدہ بشمول تمام علاقائی و اجتماعی معاہدات اپنی جگہ بحال رہیں گے۔
مری معاہدہ کے مطابق بے دخل خاندانوں کو اپنے اپنے علاقوں میں آبادکاری میں کسی قسم کی رکاوٹ نہیں ڈالی جائے گی، ضلع بھر میں دائمی فائربندی ہوگی اور امن تیگہ بدستور جاری رہے گا،خلاف ورزی کی صورت میں فریق کیخلاف رواج اور قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔ معاہدے کے مطابق زمینی تنازعات کو لینڈکمیشن کی نگرانی میں حل کیا جائے گا۔
معاہدے کے مطابق اسلحہ کی آزادانہ نمائش واستعمال پر پابندی ہوگی،اسلحہ خریدنے کیلئے کوئی چندہ جمع نہیں کرسکے گا، فریقین ایک دوسرے کے خلاف بھاری ہتھیاروں کا استعمال نہیں کریں گے،خلاف ورزی پر حکومت و امن کمیٹی اس گاؤں کے خلاف قانونی کارروائی کریگی اور ایک کروڑ روپے جرمانہ عائد کیا جائے گا، اسلحہ حکومتی سرپرستی میں جمع کیا جائے گا،
فریقین صوبائی کابینہ کے فیصلے کی روشنی میں اسلحہ کے حوالے سے 15دن میں قومی مشاورت سے مربوط لائحہ عمل دیں گے۔معاہدے کے مطابق ضلع کرم میں انفرادی و اجتماعی مسائل اور باہمی لڑائی کو مذہبی رنگ نہیں دیاجائے گا،نفرت کی بنیاد پر قائم کالعدم تنظیموں کے کام کرنے،دفاتر کھولنے پر پابندی عائد ہوگی،خلاف وزری کرنے پر قانونی کارروائی کی جائے گی۔
معاہدے کے مطابق سوشل میڈیا پر ایک دوسرے کیخلاف نفرت انگیزاور اشتعال امونگیز بیانات پر کارروائی ہوگی،سوشل میڈیا پر شرپسندی کی حمایت کرنیوالے بھی جرم میں برابر کے شریک ہوں گے۔ معاہدے کے مطابق بنکرز کی تعمیر پر پابندی ہوگی اور پہلے سے قائم تمام بنکرز ایک ماہ کے اندر مسمارکئے جائیں گے۔
معاہدے کے مطابق کسی شرپسند کو پناہ دینے والا بھی مجرم تصور کیا جائیگا،شرپسند عناصر کیخلاف کرم امن کمیٹی قانون کے مطابق سزا تجویز کرے گی،ناخوشگوارواقعے کی صورت میں امن کمیٹیاں فوری متحرک ہوں گی،دوسرا فریق کوئی ردعمل نہیں دیگا،کسی گاؤں کے تنازع پرکوئی اور گاؤں یا مسلک کے افراد حمایت میں کھڑے نہیں ہوں گے،ضلعی پولیس یا ریاستی ادارے امن خراب کرنیوالوں کو فوری گرفتار کریں گے،قبیلے کے مشران شرپسندوں کی گرفتاری میں رکاوٹ نہیں ڈالیں گے۔
معاہدے کے مطابق آمدورفت کے راستوں میں رکاؤٹ نہیں ڈالی جائے گی،سڑکوں کی حفاظت کیلئے اپیکس کمیٹی فیصلے کو عملی جامہ پہنایا جائے گا۔ معاہدے کے مطابق فریقین پناہ میں لئے گئے افراد کی ہرصورت تحفظ یقینی بنائیں گے،تمام سرکاری و غیر سرکاری ملازمین کو مشران پشتون دستور کے مطابق مہمان کی حیثیت دیں گے۔معاہد ے کے مطابق فریقین دفعہ 144کے نفاذ پر عملدرآمد یقینی بنائیں گے،کرم کے پائیدار امن میں رخنہ ڈالنے والے ملکی و غیرملکی دہشتگرد وں کیساتھ آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا۔
اطلاعات کے مطابق جرگہ ارکان اور فریقین امن معاہدہ پر دستخط کے بعد بغل گیرہوکرایک دوسرے کو مبارکباد دیتے رہے۔اطلاعات کے مطابق فریقین کے درمیان معاہدے کا باضابطہ اعلان پشاور میں ہوگا۔ دریں اثناء وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے مشیر اطلاعات بیرسٹرڈاکٹر محمدعلی سیف نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ قبائلی ضلع کرم میں اہل سنت اور اہل تشیع کی جانب سے امن معاہدے پر دستخط ہو نے کے بعد ٹل پارہ چنار مرکزی شاہراہ ہفتہ کے روز سے آمدورفت کیلئے کھول دی جائے گی اورسیکیورٹی کے حصار میں قافلوں کی صورت میں مسافر گاڑیاں چلائی جائیں گی۔
مقامی ذرائع ابلاغ نے مشیر اطلاعات بیرسٹر سیف کے حوالے سے اس امر کی تصدیق کی ہے کہ امن معاہدے پر دستخط ہوگئے ہیں جس کے بعد ضلع کرم میں معمولات زندگی جلد مکمل طور پر بحال ہو جائیں گے۔مشیر اطلاعات نے کہا کہ ایک فریق کی جانب سے چند دن پہلے دستخط ہو گئے تھے جبکہ دوسرے فریق نے گزشتہ روز بدھ کے روز منعقدہ امن جرگہ کے اجلاس میں معاہدہ پر دستخط کر دیئے۔
بیرسٹر سیف نے کہاکہ بنکرز کی مسماری اور بھاری اسلحے کی حوالگی پر دونوں فریقین متفق ہو گئے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ امن معاہدے کے دستخط پر اہلیان کرم کو مبارکباد پیش کرتے ہیں، امن معاہدے سے کرم میں امن اور خوشحالی کا نیا دور شروع ہوگا۔دوسری طرف امن معاہدہ پر فریقین کے دستخط ہونے کے بعد مقامی انتظامیہ اور سیکیورٹی فورسز کو معاہدہ خصوصاً مرکزی شاہراہ کو محفوظ بناکر ٹریفک کے لئے کھولنے کی شق پر عملدرآمدکرناایک انتہائی مشکل کام ہوگا۔
علاوہ ازیں وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے قبائلی ضلع کرم کے امن معاہدہ پر شکراداکرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی ذاتی کوششوں اور دونوں فریقین کی باہمی رضامندی سے امن معاہدہ طے ہوگیا ہے، لڑائی اور تشدد کسی بھی مسئلے کا حل نہیں، مسائل اور تنازعات ہمیشہ مذاکرات ہی سے حل ہوتے ہیں،تشدد ہمیشہ تشدد کو جنم دیتا ہے جو نہ فریقین، نہ علاقے اور نہ حکومت کے مفاد میں ہے۔
وزیراعلیٰ نے فریقین کے درمیان معاہدے پر دستخط کرم کے مسئلے کے پائیدار حل کی طرف ایک اہم پیشرفت قرار دیتے ہوئے تمام شراکت داروں کو مبارکباد دی ہے اور اس امید کا اظہار کیا کہ یہ معاہدہ کرم کے مسئلے کے پائیدار حل کیلئے ایک مضبوط بنیاد فراہم کرے گا۔
انہوں نے کرم کے مسئلے کے پر امن حل کیلئے کردار ادا کرنے پر علاقہ عمائدین، فریقین، جرگہ ممبران، کابینہ اراکین، متعلقہ سول وعسکری حکام کا شکریہ اداکیا ہے اور کہا کہ خوش آئند بات ہے کہ فریقین کے درمیان معاہدہ طے پا گیا۔ علی امین گنڈا پور نے کہاکہ معاہدے پر دستخط کرنے سے کرم کا زمینی راستہ کھلنے کی راہ ہموار ہوگئی،
فریقین نے معاہدے پر دستخط کرکے علاقے میں امن کیلئے مثبت کردار ادا کیا جو قابل ستائش ہے۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ یہ معاہدہ فریقین کے درمیان نفرت پھیلانے والے عناصر کیلئے ایک واضح پیغام ہے کہ علاقے کے لوگ امن پسند ہیں۔ انہوں نے فریقین سے اپیل کی ہے کہ وہ منافرت پھیلانے والے عناصر کومسترد کریں اور اپنی صفوں میں اتحاد پیدا کریں۔وزیراعلیٰ نے کہاکہ ان کی کوشش اور خواہش ہے کہ کرم کے عوام کو درپیش مسائل جلد حل ہوں اور وہاں معمولات زندگی بحال ہوں۔