تحریر: سارا افضل
چین کے بزرگ ، نئے دور سے خود کو ہم آہنگ کرتے ہوئے پہلے سے زیادہ فعال کیسے ہیں؟
۲۰۲۴عوامی جمہوریہ چین کے قیام کے ۷۵ سالوں کی تکمیل کا سال ہے۔ ان ۷۵ سالوں میں چین نے بے حد منظم انداز میں اپنی ترقی کے سفر کو جاری رکھا ۔چین کے صدر شی جن پھنگ نے جب ۲۰۲۴ کے آغاز پرقوم کے نام پیغام جاری کیا تو اس میں چین کی جدیدیت کو آگے بڑھانے، لوگوں کو بہتر زندگی فراہم کرنے اور آئندہ سال میں دنیا کو سب کے لیے ایک بہتر جگہ بنانے کی کوششوں پر زور دیا۔ان کا کہنا تھا کہ ہمارا مقصد بیک وقت سادہ اور متاثر کن ہے. آخر کار، یہ لوگوں کو ایک بہتر زندگی فراہم کرنے کے بارے میں ہے۔” گزشتہ کئی برسوں سے شی جن پنگ کے نئے سال کے پیغام میں ‘عوام’ ہمیشہ سب سے آگے اور توجہ کا مرکز رہے ہیں۔
اس سال کے پیغام میں بھی انہوں نے اس موضوع پر بات کی اور کہا کہ چین میں بچوں کو بہترین دیکھ بھال اور تعلیم ملنی چاہیے ، نوجوانوں کو اپنے کیریئر کو آگے بڑھانے اور کامیاب ہونے کے مواقع ملنے چاہئیں جبکہ عمر رسیدہ افراد کو طبی خدمات اور بزرگوں کی مناسب دیکھ بھال کو ہر حد تک ممکن بنایا جانا چاہئے۔انہوں نے ہمیشہ اس بات کی نشاندہی کی ہے کہ لوگوں کے ذریعہ معاش سے متعلق مسائل، خاص طور پر بچوں، نوجوانوں اور بزرگوں سے متعلق مسائل "حکومت کی اولین ترجیح” ہیں۔یہ مسائل ہر خاندان کے لیے اہمیت رکھتے ہیںاور ان مسائل کو حل کرنے کے لیے ہمیں مل کر کام کرنا ہوگا۔
اگر بات کی جائے چین میں بزرگ افراد کی تو چین ایک گہری آبادیاتی تبدیلی کاسامناکررہاہے کیونکہ اس کی آبادی تیزی سےبڑھتی جارہی ہے۔۲۰۲۲کےآخرتک۲۸۰ملین سےزیادہ چینی شہری،جوکل آبادی کاتقریباً ۲۰ فیصد ہیں،۶۰سال یا اس سے زیادہ عمر کےتھے.اعدادو شمارکے مطابق ۲۰۹ اعشاریہ ۷۸ملین افراد،جوآبادی کا تقریباً ۱۵ فیصد ہیں۶۵سال یااس سےزیادہ عمر کے تھے۔
آبادی کی عمر بڑھنے کا یہ رجحان چین کےصحت کی دیکھ بھال کےنظام،معیشت اور معاشرے کے لیے کئی چیلنجز کا باعث بھی ہے اور جامع،طویل المیعادحل کےذریعےہی اس سے موثر انداز میں نپٹا جا سکتاہے۔ عمررسیدہافرادمیں دل کی بیماریوں،کینسر،ذیابیطس اورڈیمنشیاجیسےدائمی مرض کا شکار ہوتے ہیں اور آنے والے وقتوں میں ان کی تعداد بڑھنے سے لامحالہ ان کے طبی علاج اور طویل مدتی دیکھ بھال پر اخراجات میں اضافہ ہوگا۔ ایک اندازے کے مطابق آبادی کی عمر بڑھنے کی وجہ سے۲۰۵۰ تک صحت کی دیکھ بھال کے قومی اخراجات میں۵۰ فیصدسےزیادہ اضافہ ہوسکتا ہے۔
ملک کی عمر رسیدہ آبادی کی صحت اور ان کی دیکھ بھال کے معیار کو بہتر بنانے کے لیے چین نے۲۰۲۱-۲۰۲۵ کی مدت کے لیے عمر رسیدہ افراد کی دیکھ بھال کے حوالے سے پانچ سالہ منصوبہ جاری کیا تھا جس میں نشاندہی کی گئی ہے کہ ، چین کی ۷۸ فیصد سے زیادہ بزرگ آبادی کو کم از کم ایک دائمی بیماری ہے اور معذور معمر افراد کی تعداد میں بھی مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، جس میں معمر افراد کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے مزید متعلقہ اداروں، اہلکاروں، خدمات اور پالیسیز کی ضرورت ہے.
اس منصوبے میں عمر رسیدہ افراد کے لیے ہیلتھ پروٹیکشن سروسز کے نظام کو بہتر بنانے ، معذوری اور ڈیمنشیا کے کیسز کو کم کرنے یا ان میں تاخیر کرنے کی کوششوں کا اعادہ کیا گیا ہے۔اس کے علاوہ زیادہ باسہولت ، رکاوٹوں سے پاک ماحول کی ترقی، رہائشی عمارتوں کی بزرگوں کی سہولت اور آسانی کے مطابق تزئین و آرائش اور عوامی مقامات پر خودکار بیرونی ڈیفبریلیٹرکی تنصیب کرنے کے بارے میں اقدامات اختیار کرنا بھی شامل ہے۔
اس منصوبے میں معمر افراد کے لیے طبی خدمات کو بہتر بنانے، بزرگوں کی گھریلو دیکھ بھال اور ادارہ جاتی خدمات کی ہم آہنگی کو بہتر بنانے اور بزرگوں کی دیکھ بھال میں روایتی چینی ادویات کے اطلاق کو فروغ دینے کے لیے بھی ٹھوس اقدامات کیے گئے ہیں۔
متذکرہ منصوبے پر عمل درآمد کرتے ہوئے چین نے اپنی عمر رسیدہ آبادی کی ضروریات کو پورا کرنے اور ان کے معیارِ زندگی کو بہتر بنانے کے لیے زیادہ سے زیادہ عمر رسیدہ افراد کو سستی نرسنگ خدمات فراہم کرنے کے اقدامات بھی اختیار کیے ہیں ۔حکومت نے غریب بزرگوں کی زندگیوںاور ان کی صحت کی حفاظت کے لیے کلیدی کردار ادا کیا ہے ۔اس سلسلے میں نرسنگ ہومز اور نرسنگ خدمات پیش کرنے والے اداروں کی حوصلہ افزائی کی جاتی ہے کہ وہ کم آمدنی والے بزرگوں یا شدید معذوری والے افراد کو مفت خدمات فراہم کریں۔اس کے علاوہ کمیونٹی پر مبنی نرسنگ سروس نیٹ ورک بزرگوں کو 15 منٹ میں نرسنگ خدمات تک رسائی حاصل کرنے کی سہولت فراہم کرتی ہے۔
مزید نجی کمپنیز نے بھی اس شعبے میں کردار ادا کرنا شروع کر دیا ہے اورسروسز کو معیاری بنانے کے لیے نرسنگ کی تربیتی مہمات کا سلسلہ بھی بڑھایا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی ملک بھر میں تمام کمیونٹیز کو نرسنگ سروسز کی سہولیات سے آراستہ کیا جارہا ہے ۔بہت سے علاقوں میں گھر پر بزرگوں کی دیکھ بھال کی خدمات فراہم کی گئی ہیں اور بزرگوں کے دوستانہ سہولیات ، نرسنگ بیڈ اور نگرانی کے آلات مثلاً بلڈ پریشر ، شوگر چیک ، دل کی دھڑکن کو چیک کرنے اور آکسیجن ماسک قغیرہ جیسےآلات بھی فراہم کیے گئے ہیں۔
اداروں کی حوصلہ افزائی کی جاتی ہے کہ وہ گھروں کو براہ راست پیشہ ورانہ دیکھ بھال کی خدمات فراہم کریں ، جس سے طلب کو پورا کرنے میں بھی مدد ملے گی۔عمر رسیدہ افراد کے لیے تعلیم و تربیت، ثقافتی سیاحت، فٹنس و تفریح، مالی معاونت اور دیگر خدمات کو فروغ دیا گیا ہے ساتھ ہی ساتھ خوراک، لباس، رہائش، نقل و حمل اور بحالی کی دیکھ بھال سے متعلق بزرگوں کی سہولت اور ضروریات کے مطابق مخصوص مصنوعات میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ عمر رسیدہ افراد کے لیے صارفین کی مصنوعات کو اپ گریڈ کیا گیا ہے تاکہ انفارمیشن ٹیکنالوجی اور اسمارٹ مصنوعات تک ان کی رسائی کو یقینی بنایا جا سکے۔دریں اثنا، بزرگوں کے لیے کاروباری ماحول کو بہتر بنانے، زمین، ہاؤسنگ، فنانس اور سرمایہ کاری میں معاون پالیسیز کو جامع طور پر مضبوط کیا گیا ہے اس سے عمر رسیدہ افراد کے لیے زیادہ موزوں سماجی ماحول تشکیل پایا ہے.
چین نے دنیا کا سب سے بڑا سوشل سیکیورٹی نیٹ ورک بھی بنایا ہے ، جس کے تحت تقریباً ڈیڑھ بلین افراد کو میڈیکل انشورنس حاصل ہیں اورتقریباً ایک بلین افراد کے پاس ریٹائرمنٹ انشورنس ہے۔اس منصوبے میں اس بات کو ذہن میں رکھا گیا تھا کہ ریٹائرمنٹ انشورنس کے تحت آنے والی آبادی کا تناسب ۲۰۲۰ میں ۹۰ فیصد تھا جو ۲۰۲۵ تک بڑھ کر ۹۵ فیصد ہوجائے گا۔ سماجی تحفظ کے نظام کو مزید بہتر بنانے، بنیادی انڈومنٹ انشورنس اور بنیادی میڈیکل انشورنس کے نظام کو بہتر بنانے، بزرگوں کی دیکھ بھال کے اداروں کے کردار سے فائدہ اٹھانے اور دیہی علاقوں میں بزرگوں کی دیکھ بھال کی خدمات میں کمزور روابط کو فروغ دینے کے لیے کی جانے والی کوششوں کے مثبت نتائج سامنے آ رہے ہیں ۔
مرکزی حکومت کی جانب سے مقامی حکومتوں کی حوصلہ افزائی کی جاتی ہے کہ وہ سینئر ٹیلنٹ ڈیٹا بیس قائم کریں اور ملازمت کے تعارف، پیشہ ورانہ مہارتوں کی تربیت ، جدت طرازی اور کام کرنے کے خواہشمند بزرگوں کے لئے انٹرپرینیورشپ کے لیےرہنمائی فراہم کرنے کی خدمات فراہم کریں تاکہ ان کے تجربات کو جدید دور کے تقاضوں سے ہم آہنگ کرتے ہوئے نہ صرف ان سے سیکھا جائے بلکہ ان کو بھی جدید دور کے مطابق آگے بڑھنے اور مصروف رہنے کا موقع فراہم کیا جائے تاکہ یہ خود کو اس معاشرے کا ایک پرانا، بےکار اور غیر فعال فرد نہیں بلکہ اہم ، توانا اور متحرک فرد محسوس کریں اور اپنی زندگی سے مزید خوشیاں کشید کر سکیں ۔