نو منتخب وزیر اعظم شہباز شریف چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک ) منصوبوں، کورونا وائرس کی وبا کے بعد پاکستان کی اقتصادی بحالی، دہشت گردی کے خلاف جنگ اور افغانستان میں اقتصادی ترقی کے حوالے سے چین کے ساتھ تعاون کو مضبوط بنانے کے منتظرہیں۔
بیجنگ (نیوزپلس) چین میں متعین پاکستان کے سفیر معین الحق نے کہا ہے کہ چین اور پاکستان کے درمیان چٹان کی طرح مضبوط دوستی ہر آزمائش پرپورا اترنے والی اور ابدی ہے اور پاکستان میں حکومت یا قیادت میں تبدیلی سے قطع نظر دونوں ممالک کے تعلقات کی اہمیت پر پاکستان میں مکمل قومی اتفاق رائے ہے۔
انہوں نے چینی اخبار گلوبل ٹائمز کو انٹرویو میں کہا کہ چین کے پرانے دوست کے طور پر نو منتخب وزیر اعظم شہباز شریف چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک ) منصوبوں، کورونا وائرس کی وبا کے بعد پاکستان کی اقتصادی بحالی، دہشت گردی کے خلاف جنگ اور افغانستان میں اقتصادی ترقی کے حوالے سے چین کے ساتھ تعاون کو مضبوط بنانے کے منتظرہیں۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم محمد شہباز شریف نےپاکستان کے سرکردہ سیاست دان کی حیثیت سے پاک چین دوستی کو مضبوط بنانے کے لیے گراں قدر خدمات انجام دی ہیں اور انہوں نے سی پیک کے متعدد منصوبوں کو مکمل کرنے کے لیے چینی حکومت کے ساتھ مل کر کام کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ شہباز شریف سی پیک منصوبوں کی بروقت تکمیل کے لیے اپنے پختہ عزم کے لیے مشہور ہیں۔ انہوں نے بطور وزیر اعلی پنجاب نے نہ صرف سیاسی مدد فراہم کی بلکہ پنجاب میں انفراسٹرکچر اور توانائی کے تمام منصوبوں کی کڑی نگرانی اور تیزی سے عمل درآمد بھی کیا اور یہی نہیں پاکستان کی نئی حکومت سی پیک کے منصوبوں کو ترجیح دے گی۔
انہوں نے کہا کہ سی پیک کے پہلے مرحلے کے اہم منصوبوں مین لائن-I اور توانائی کے اہم پلانٹس کی تکمیل کے علاوہ، ہماری صنعتی پیداوار کو مزید متحرک کرنے کے لیے خصوصی اقتصادی زونز کو قبل از وقت فعال کرنااور انفارمیشن کمیونیکیشن ٹیکنالوجی، سائنس و ٹیکنالوجی اور زراعت میں بہتر تعاون سے اعلیٰ معیار کی ترقی حکومت کی ترجیح رہے گی۔
انہوں نے کہا کہ ہم علاقائی روابط اور اقتصادی انضمام کو فروغ دینے کے لیے گوادر پورٹ اور فری ٹریڈ زون کی تیز ترقی پر پیش رفت جاری رکھیں گے۔پاکستانی سفیر نے کہا کہ کورونا وائرس کی وبا سے پیدا ہونے والی معاشی مشکلات کے علاوہ، یوکرین کے بحران نے سپلائی چین میں خلل اور قیمتوں میں اضافے کے ساتھ خاص طور پر ترقی پذیر ممالک کے معاشی مسائل کو مزید بڑھا دیا ہے جس سے پاکستان بھی متاثر ہوا ہے اور اسے معاشی اور مالی دباؤ کا سامنا ہے۔
انہوں نے کہاکہ پاکستان کے سب سے بڑے تجارتی شراکت دار اور براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کے ایک بڑے ذریعہ کے طور پر چین پاکستان کی اقتصادی بحالی اور طویل مدتی ترقی کے ایجنڈے کے لیے ایک اہم مقام رکھتا ہے۔ہمیں امید ہے کہ چین کے سرکاری اداروں اور نجی اداروں کی سرمایہ کاری پاکستان کی اقتصادی ترقی کے لیے سازگار ہوگی اور روزگار کے مواقع پیدا کرے گی جبکہ پاکستان ایک اہم زرعی ملک کے طور پر چین کو اپنی زرعی اور غذائی مصنوعات کی برآمدات کو بڑھانے کا منتظر ہے۔
انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ پاکستان اپنی سلامتی اور سی پیک جیسے ترقیاتی منصوبوں کو درپیش خطرات سے باخبر ہے۔ہمارے قانون نافذ کرنے والے ادارے اور مسلح افواج سی پیک کے خلاف ہمارے مخالفین کے تمام مذموم عزائم کا مقابلہ کرنے کے لیے چوکس رہتے ہیں۔ پاکستان نے سی پیک کے تمام منصوبوں اور اہلکاروں کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے ایک وسیع حفاظتی طریقہ کار وضع کیا اور مجھے یقین ہے کہ پاکستان اور چین باہمی ہم آہنگی کے ذریعےہماری دوستی اور فریقین کے درمیان سی پیک تعاون میں خلل ڈالنے والے تمام عزائم کو ناکام بنا دیں گے۔
انہوں نے کہاکہ ہم خطے کی امن و سلامتی کے لیےپاکستان کی کوششوں کے چینی اعتراف کی بہت قدر کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چین اور پاکستان افغانستان میں اقتصادی ترقی کے خواہاں ہیں اور ایک پرامن، خوشحال اور مستحکم افغانستان ہمارے خطے کی مشترکہ ترقی کے لیے ناگزیر ہے۔
پاکستان اس کوشش میں چین کے ساتھ تعاون کے لیے تیار ہے اور اس سلسلے میں مشترکہ طور پر افغانستان کی مدد کر سکتے ہیں۔ پاکستانی سفیر نے کہا کہ پاکستان، چین اور افغانستان سی پیک کو افغانستان تک وسعت دینے کے خواہاں ہیں ،اس سے افغانستان کےانفراسٹڑکچر کی ترقی اور خطے کے ساتھ اس کے روابط اور انضمام کی راہ ہموار ہوگی۔
بشکریہ :اے پی پی