اسلام آباد (نیوزپلس) چئیرمین نیب جسٹس جاوید اقبال کی ہدایت پر نیب کراچی نے ایک نوسر باز گروہ کے رکن عامر حسین کو جعلی چئیرمین نیب اور جعلی ڈی جی نیب کراچی بن کر بڑے پیمانے پر عوام کو لوٹنے کے الزام میں گرفتار کر کے قانونی کاروائی شروع کر دی ہے جبکہ نوسر باز گروہ کے سرغنہ خالد سولنگی جو کہ دبئی سے مختلف سرکاری افسران اور دیگر افراد کو جعلی چئیرمین نیب اور جعلی ڈی جی نیب کراچی بن کر نہ صرف بلیک میل کرتاہے بلکہ ان سے بھاری رقوم لوٹنے میں بھی مبینہ طور پر ملوث ہے۔ قومی احتساب بیورو کے چئیرمین جسٹس جاوید اقبال کی ہدایت پر نیب نے نوسر باز گروہ کے سر غنہ خالد سولنگی کا پاسپورٹ کینسل کرنے اور انٹر پول کے ذریعے اسے دبئی سے واپس پاکستان لانے کے لئے وزارت داخلہ کو خط تحریر کر دیا ہے۔تفصیلات کے مطابق ملزم عامر حسین کا والد دبئی سے مختلف سرکاری افسران اور دیگر افراد کو جعلی چئیرمین نیب اور جعلی ڈی جی نیب کراچی بن کر بلیک میل کرتاجبکہ اس کا بیٹاعامر حسین سرکاری افسران اور دیگر افرادسے پیسے بٹورتا تھا۔تحقیقات کے دوران ملزم عامر حسین نے ہوش ربا انکشافات کئے ہیں جن کی روشنی میں تحقیقات کو قانون کے مطابق مزیدآگے بڑھانے کا فیصلہ کیا گیاہے۔ چئیرمین نیب جسٹس جاوید اقبال کی ہدایت پر نیب کراچی نے ملزم سے تحقیقات کے نتیجے میں حاصل ہونے والی معلومات کی بنیا د پر مختلف سرکاری افسران اور دیگر لٹنے والے افراد کی ابتدائی فہرست تیار کرلی ہے۔ متعلقہ افراد کے بیانا ت بھی قانون کے مطابق قلم بند کیئے جائیں گے۔واضح رہے کہ نیب کراچی نے 27 نومبر 2020 ء کو چیف سیکرٹری سندھ کوخط کے ذریعے آگاہ کیا تھا کہ تمام سرکاری افسران کو جعل ساز گروہ کی سرگرمیوں کے بارے میں خصوصاََ اس نوسر باز اور جعل ساز گروہ کے کسی قسم کے جھانسے میں نہ آئیں۔ مزید برآں نیب نے مختلف اخبارات میں اشتہار کے ذریعے بھی عوام الناس کو اطلاع دی تھی کہ عوام اس نوسرباز گروہ جو کہ دبئی سے کام کر رہا ہے کے کسی قسم کے جھانسے میں نہ آئیں اور نہ ہی کسی کو رشوت دیں۔ کیونکہ نیب ہمیشہ آئین اور قانون کے مطابق اپنے فرائض سر انجام دینے پر یقین رکھتا ہے اور ایسے نوسر باز اور جعلی گروہ کا نیب سے کوئی تعلق نہیں۔ یہ امر قابل ذکر ہے کہ چئیرمین نیب جسٹس جاوید اقبال نے اپنے منصب کی ذمہ داریاں سنبھالنے کے بعد ملک سے بدعنوانی کے خاتمہ اور بدعنوانی عناصر کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کے لئے نیب کی انٹی کرپشن حکمت عملی کا اعلان کیا تھا اس پر نہ صرف نیب سختی سے عمل پیرا ہے بلکہ اب تک3 سال میں 10 ایسے افراد کو گرفتا رکیا ہے جو نیب کا نام استعمال کرکے نیب کے جعلی افسران بن کر عوام کو لوٹنے میں مبینہ طور پر ملوث تھے۔چیرمین نیب جسٹس جاوید اقبال نے نیب کے انٹیلی جنس ونگ کو سخت ہدایات جاری کی تھیں کہ نیب کا نام استعمال کرکے نیب کے جعلی افسر بن کر عوام کو لوٹنے والے عناصر کے خلاف قانون کے مطابق کاروائی عمل میں لائی جائے۔ چئیرمین نیب جسٹس جاوید اقبال کی ہدایت پر عمل کرتے ہوئے نیب کے انٹیلی جنس ونگ نے اب تک 10نیب کے جعلی افسر بن کر عوام کو لوٹنے والے عناصرکو نہ صرف گرفتار کیا ہے بلکہ ان کے خلاف قانون کے مطابق کاروائی عمل میں لائی جارہی ہے۔ نیب عوام کو ان کے بہترین مفاد میں ایک بار پھر آگاہ کرتا ہے کہ نیب کے افسران کسی ملزم کو ٹیلی فون کرنے کے مجاز نہیں ہیں اگر کسی ملزم یا گواہ کوقانون کے مطابق بلانا مقصود ہو تو اسے خط لکھ کر بلایا جاتا ہے۔