Newspulse - نیوز پلس
پاکستان، سیاست، کھیل، بزنس، تفریح، تعلیم، صحت، طرز زندگی ... کے بارے میں تازہ ترین خبریں

پی ٹی آئی 100 لاشیں اسلام آباد میں ڈھونڈ رہی ہے، 100 سے زیادہ لاشیں پارا چنار میں موجود ہیں، بلاول بھٹو

پی ٹی آئی 100 لاشیں اسلام آباد میں ڈھونڈ رہی ہے، 100 سے زیادہ لاشیں پارا چنار میں موجود ہیں، بلاول بھٹو

پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ 100 سے زیادہ لاشیں پارا چنار میں موجود ہیں، مگر پی ٹی آئی 100 لاشیں اسلام آباد میں ڈھونڈ رہی ہے۔ بلاول بھٹو زرداری

کسی صوبے میں گورنر راج اور جماعت پر پابندی کے حامی نہیں، پیپلزپارٹی آج بھی ملک کے کونے کونے میں موجود ہے۔ پارٹی کو توڑنے کے لئے کئی بار حملے کیے گئے،چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی

9 مئی کا حملہ سیاست کے دائرے میں نہیں آتا، اسلام آباد میں جو کچھ ہوا وہ سیاست کے دائرے میں نہیں آتا،یوم تاسیس کے جلسوں سے خطاب

کراچی:  چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ کسی صوبے میں گورنر راج اور جماعت پر پابندی کے حامی نہیں۔ پیپلزپارٹی آج بھی ملک کے کونے کونے میں موجود ہے۔ پارٹی کو توڑنے کے لئے کئی بار حملے کیے گئے، پی ٹی آئی کو جگہ دینے کیلئے پیپلز پارٹی کو توڑا گیا، پیپلز پارٹی کو سیاست سے دور کرنے کی کوشش کی گئی، لیکن پیپلز پارٹی قومی اسمبلی اور سینیٹ میں اب اہم ذمہ داریاں نبھا رہی ہے۔ کچھ جماعتیں سیاست کے دائرے میں رہ کرسیاست نہیں کررہیں، 9 مئی کا حملہ سیاست کے دائرے میں نہیں آتا، اسلام آباد میں جو کچھ ہوا وہ سیاست کے دائرے میں نہیں آتا، ہمیں بطور سیاستدان سیاست کے دائرے میں آنا پڑے گا۔

ہفتہ کو پاکستان پیپلز پارٹی(پی پی پی)کے 57 ویں تاسیس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ملک کے 150علاقوں سے مخاطب ہوں، ہماری جماعت تین نسلوں کی جدوجہد کے بعد آج بھی ملک کے کونے کونے میں موجود ہے۔

انہوں نے کہا کہ  پیپلز پارٹی کی یہ طویل جدوجہد پاکستان کی عوام، جمہوریت اور معاشی ترقی کے لیے عوام کے سامنے ہے، ہمارا سفر شہید ذوالفقار علی بھٹو سے شروع ہوا جنہوں نے نہ صرف جمہوریت کی بنیاد رکھی بلکہ سرزمین بے آئین کو پہلا متفقہ اسلامی جمہوری وفاقی آئین دیا۔

بلاول بھٹو نے کہا عوام قائد عوام کی سوچ کو پاکستان کے مسائل کا حل سمجھتے ہیں، انہوں نے اس ملک کو سب سے پہلے عوام دوست معاشی پالیسی دی تھی، روٹی، کپڑا اور مکان کا نعرہ لگا کر اور انقلابی اصلاحات کرنے سے ملکی تاریخ میں پہلی بار عوام کو فائدہ پہنچا۔

چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ قائد عوام نے پاکستان کو ایٹمی ہتھیار کا تحفہ دیا جس کی بدولت پاکستان کو میلی آنکھ سے دیکھنے والوں کے خلاف تحفظ فراہم کیا تھا، بدقسمتی سے پاکستان کے پہلے منتخب وزیراعظم کو عدالتی قتل کے ذریعے شہید کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ آمروں نے پاکستان پیپلز پارٹی کو ختم کرنے کے لیے تمام طریقہ کار اختیار کیے مگر عوام کے ساتھ، کارکنوں کے خون اور محنت کی وجہ سے ہماری جماعت شہید محترمہ بینظیر کی قیادت میں موجود رہی، ایک نہتی لڑکی نے پارٹی کی قیادت کرتے ہوئے ایک نہیں دو آمروں کا مقابلہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان اور اس خطے کی تاریخ میں جتنے بھی سیاست دان رہے ہیں ان کی تاریخ اپنی جگہ لیکن شہید محترمہ بینظیر بھٹو ایک منفرد مقام رکھتی ہیں، شہید بی بی نے بہت بہادری سے آمروں کا مقابلہ کیا، 18 اکتوبر کی مثال سب کے سامنے ہے جہاں انہوں نے حملے کے بعد عوام کے درمیان رہی اور دہشت گردوں، انتہاپسندوں کا مقابلہ کرتی رہیں۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ صدر آصف علی زرداری کی قیادت میں 18 ویں ترمیم منظور کرکے شہید بی بی کی 30 سالہ خواہش کو پورا کیا اور ملک سے کالے قوانین کا خاتمہ کیا، اپنے دور حکومت میں عوام دوست معاشی پالیسیاں متعارف کرائی اور ملک کو انقلابی منصوبے دیئے۔

چیئرمین پیپلز پارٹی کا مزید کہنا تھا کہ ہمارے 2008 سے 2013 تک انقلابی اصلاحات کو کچھ قوتوں کو پسند نہیں آئے جس کے بعد ہماری جماعت کے وہی سازشیں شروع کی گئی۔انہوں نے کہا کہ پچھلے ہر الیکشن میں ہماری جماعت کو لیول پلیئنگ فیلڈ کی شکایت ہوتی ہے لیکن ہم محب وطن جماعت ہیں اور ملکی مفاد کو ترجیح دیتے ہیں، اس کے نتیجے میں ہم یہ کہہ سکتے ہیں ہم نے ان تمام سازشوں کو ناکام بنا دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کو توڑنے کے لئے کئی بار حملے کیے گئے، پی ٹی آئی کو جگہ دینے کیلئے پیپلز پارٹی کو توڑا گیا، پیپلز پارٹی کو سیاست سے دور کرنے کی کوشش کی گئی، لیکن پیپلز پارٹی قومی اسمبلی اور سینیٹ میں اب اہم ذمہ داریاں نبھا رہی ہے، غربت کا خاتمہ پیپلز پارٹی کی ترجیح ہے، پیپلز پارٹی نے ہر موقع پرعوام اور ملک کا سوچ کر فیصلے کیے، ہم ملک میں امن و امان اور بڑھتا ہوا روزگار دیکھنا چاہتے ہیں۔

بلاول بھٹو کا کہن اتھا کہ ملک میں سب سے بڑا مسئلہ سیاسی عدم استحکام ہے، دہشتگردی اور معاشی بحران کے مقابلے کیلئے سیاسی استحکام ضروری ہے، لیکن سیاسی استحکام میں سب سے بڑی رکاوٹ اپوزیشن ہے، وہ نہ جمہوری اور نہ سیاسی اپوزیشن کررہے ہیں، کچھ جماعتیں سیاست کے دائرے میں رہ کرسیاست نہیں کررہیں، 9 مئی کا حملہ سیاست کے دائرے میں نہیں آتا، اسلام آباد میں جو کچھ ہوا وہ سیاست کے دائرے میں نہیں آتا، ہمیں بطور سیاستدان سیاست کے دائرے میں آنا پڑے گا، سیاسی استحکام پیدا کرنا اور ریاست کو چلانا حکومت کی ذمہ داری ہے، حکومت کے ساتھ ساتھ اپوزیشن بھی ذمہ دار ہوتی ہے، غیرجمہوری اپوزیشن کرنے والے جمہوری کردار اپنائیں، غیر سیاسی اپوزیشن غیرجمہوری کردار ادا کر رہی ہے، غیر سیاسی اپوزیشن سیاسی رویے کی امید کیسے رکھ سکتی ہے؟

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More