پی آئی اے کی نجکاری میں کسی ملازم کو بیروزگار نہیں کیا جائے گا: فواد حسن فواد
نگران وفاقی وزیر برائے نجکاری فواد حسن فواد نے کہا ہے کہ پی آئی اے کا ایک سال میں خسارہ 156 ارب روپے جبکہ مجموعی خسارہ 713 ارب روپے ہے، پی آئی اے کے 34 میں سے 15 جہاز گراؤنڈ ہیں، صرف 19 جہاز اڑ رہے ہیں اس میں سے بھی بعض گراؤنڈ ہوتے رہتے ہیں، نجکاری کا عمل تیز کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، کسی ملازم کو بیروزگار نہیں کیا جائے گا،
نجکاری کے بعد بہت سے اداروں کی کارکردگی بھی بہت بہتر ہوئی اور ملازمین کی تعداد میں بھی اضافہ ہوا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو یہاں وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مرتضی سولنگی کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے کہا کہ میں نے گزشتہ روزنجکاری ایجنڈے سے متعلق تفصیل سے بتایا، میں سمجھتا ہوں آپ جس بھی عہدہ پر ہوں فیصلے کے بعد اس کی اونر شپ آپ پر عائد ہوتی ہے، ماضی میں جن عہدوں پر رہا اس وقت فیصلوں سے متعلق میری ذاتی رائے واضح رہی ہے۔ میں سمجھتا ہوں جن سیکٹرز میں حکومت مستقل نقصان اٹھا رہی ہے جو ناقابل برداشت ہے اور اس سے حکومت کی مالی حیثیت کمزور ہورہی ہے ان اداروں کی نجکاری ضرورہونی چاہیے۔ میں نے ہر مرحلے پر پی آئی اے کی نجکاری کے لیے دلائل دئیے۔کابینہ کے اندر کسی معاملے میں رائے مختلف ہوسکتی ہے، اگر وزیر اعظم کسی معاملے پر اس کا حتمی فیصلہ کر لیتے ہیں تو میں اس کی مکمل سپورٹ کروں گا۔انہوں نے کہا کہ جیسے ڈسکوز، جینکوز کمپنیزیا پی آئی اے جیسے اداروں میں بے شمار نقصان ہوتا ہے۔ اگر اس میں پرائیویٹ سیکٹر آجائے تو اس انڈسٹری کو فروغ ملے گا، ایسے نقصان کرنیوالے سیکٹرز کو جلد سے جلد نجکاری کے عمل سے گزارا جانا چاہیے۔
فواد حسن فواد نے کہا کہ پی آئی اے کا مجموعی خسارہ 713 ارب روپے ہے، ان میں سے 265ارب کے لون کی حکومت نے گارنٹی دی، 22ارب روپے کے قرضے پی آئی اے نے اپنے اثاثے رہن رکھ کر بینکوں سے لیے ہیں۔ اس کے علاوہ 150ارب روپے حکومت پاکستان نے پی آئی اے کو دیے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پی آئی اے مانتی ہے اس کا ماہانہ خسارہ12.77ارب روپے ہے۔
اس کے اعدادو شمار دیکھیں تو6 ماہ میں 78ارب جبکہ 12مہینوں میں یہ خسارہ 156ارب روپے ہو جاتا ہے، انہوں نے کہا کہ پی آئی اے کے پاس ٹوٹل 34جہاز ہیں جن میں سے 15گراونڈ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت پی آئی اے کے 19جہاز فضا میں ہیں۔ کچھ جہاز جن کی 17سال فلیٹس کی عمر ہے وہ بھی کبھی اڑتے اور گراونڈ ہوتے رہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم چند جہازوں کو اڑانے کی خاطر 50کروڑ روپے روزانہ کی بنیاد پر نقصان کررہے ہیں۔ آج کی خبر تھی پی آئی اے کی تین پروازویں کینسل ہوگئی ہیں۔
انہوں نے یقین دلایا کہ کوئی ایسا ادارہ نجکاری لسٹ میں شامل نہیں کیا گیا جو شامل نہیں ہونا چاہیے تھا۔ اب ملک کی معاشی صورتحال کمزور ہے،نقصان برداشت کرنا بہت مشکل ہوگیا ہے۔ اس لیے ہم نجکاری عمل پرتیزی سے کام کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ میری وزیر اعظم سے ملاقات ہوئی تھی اور حکومت کا پی آئی اے ملازمین کے مستقبل کے لیے فیصلہ واضح ہے۔ وزیر اعظم نے مجھے کہا کہ ملازمین کو یقین دہانی کرادیں کہ کسی ملازم کو بیروزگار نہیں کریں گے۔ ہمارے پاس مختلف پلان ہیں۔ ہمارا ذاتی پروفیشنل اندازہ ہے،
جو بھی ایئرلائن لینے آئے گا ملازمین کو ملازمتوں پر برقرار رکھیں گے۔ ہمارے پائلٹس کا شمار دنیا کے اچھے پائلٹس میں ہوتا ہے۔ ہمارا کیبن کریو بھی کام کرتا رہے گا، ہمارا انجینئرنگ سٹاف جن تنخواہوں پر کام کررہے ہیں امید ہے سرمایہ کار انہیں ملازمتوں پر برقرار رکھیں گے۔ فواد حسن فواد نے مزید کہا کہ ماضی میں چار بینکوں کی نجکاری ہوئی اور پاکستان آج اپنے ریجن میں بینکنگ کے لحاظ سے بہت آگے ہے،
نجکاری کے وقت جس بینک کی اس وقت ملازمین کی تعداد تھی آج ان کی تعداد 30سے75فیصد تک زیادہ ہے۔۔ ڈپازٹر اور اثاثہ جات کی شرح بھی دس گنا بڑھ گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ٹیلی کام سبسکرائبر 19 کروڑ کے آس پاس ہیں۔ پہلے لینڈ لائن فون کنکشن کیلئے ایک وزیر دو ایم این اے کے دستخط کی ضرورت ہوتی تھی۔ اب لوگ کنکشن دینے کے لیے پیچھے،پیچھے پھرتے ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ سیمنٹ سیکٹر میں پیداوار تین گنا زیادہ ہوئی ہے، ایکسپورٹ اچھی خاصی تعداد میں ہورہی ہے۔ پہلے سیمنٹ سیکٹر نقصان کا سیکٹر تھا۔ حکومت کے لیے مستقل نقصان ہوتا تھا۔ ملازمت، پروڈکشن،منافع،ٹیکس شعبہ میں ہر اعتبار سے تین گنااضافہ ہوا ہے۔
یہ بیانیہ بے بنیاد ہے کہ جس چیز کی نجکاری ہوئی اس میں لوگوں کو بیروزگارکیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ کے الیکٹرک کی جب نجکاری ہوئی اس وقت سے کراچی میں پاور سپلائی میں بہت بہتری آئی ہے۔انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سی کے الیکٹر ک کے بڑے سرمایہ کار مسائل کا شکار ہوئے۔ ماضی میں حکومت کی پرائیوٹائزشن کے لیے پرفارمنس اتنی اچھی نہیں رہی۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ میں نے پرائیوٹائزیشن کمیشن کو پہلے دن پالیسی بیان دیا،سب سے اہم بات یہ بتائی ہمارا کام اداروں کی نجکاری نہیں بلکہ ہمارا کام یہ ہے کہ سرکار جب اس سیکٹر سے نکل جائے گی،ہم نے ان لوگوں کو جو ہوا ئی سفر استعمال کرتے ہیں ان کے حقوق کا بھی خیال رکھنا ہے، ہم نے مختلف ایئر لائنز کے درمیان بیلنس کو یقینی بنانا ہے۔ پسماندہ ایریاز جہاں پروازیں لے جانا نقصان دہ ہوتا ہے ا س کے لیے بھی معاہدہ کریں گے کہ وہاں بھی پروازیں چلتی رہیں گی۔
انہوں نے کہا کہ ڈسکوز کی نجکاری ہونی ہے تو پرائیوٹائزشن کے بعد صارف ریگولیٹر ی باڈی بننی ہے جس سے ان کے حقوق کا خیال رکھا جائے گا۔انہوں نے یقین دلایا کہ نگران حکومت کے وقت میں جتنی نجکاری ہوگی،اس میں تمام چیزوں کا خیال رکھا جائے گا۔ایک سوال کے جواب میں فواد حسن فواد نے کہا اگلے دس سال میں، دنیا میں دس ہزار پائلٹس کی آسامیاں پیدا ہوں گی۔ کوئی بھی ایئر لائن میں سرمایہ کار آئے گا تو وہ پاکستان کو ایوی ایشن حب کے طور پر ڈویلپ کرے گا، اور منافع کمانے کے مواقع دیکھ کر آئے گا۔انہوں نے کہا کہ ایوی ایشن انڈسٹری پاکستان میں نہ صرف ترقی کرے گی بلکہ اس ریجن میں ایک حب کے طور پر ڈویلپ ہوگی۔۔