پیرس اولمپکس میں پاکستانی اتھیلیٹ سفارش پر نہیں گئے، فائقہ ریاض
ارشد ندیم کی وجہ سے پیرس اولمپکس میں ایتھلیٹس پاکستان کوجاننے لگے ہیں
پاکستان کے جو ایتھلیٹس پیرس اولمپکس میں گئے ان کا مذاق اڑانے پر دکھ ہوا، خصوصی گفتگو
اسلام آباد: اولمپئین اسپرنٹر فائقہ ریاض نے کہا ہے کہ پیرس اولمپکس میں پاکستانی اتھیلیٹ سفارش پر نہیں گئے، ارشد ندیم کی وجہ سے پیرس اولمپکس میں ایتھلیٹس پاکستان کوجاننے لگے ہیں۔
ایک انٹرویومیں فائقہ رایض نے کہا کہ پاکستان کے جو ایتھلیٹس پیرس اولمپکس میں گئے ان کا مذاق اڑانے پر دکھ ہوا، جو اولمپکس میں پاکستانی ایتھلیٹس گئے وہ سفارش پر نہیں گئے، اگر کوئی اور اچھا تھا وہ چلا جاتا۔ ہم اچھے تھے اس لیے پاکستان اولمپکس ایسوسی ایشن نے ہمارے نام انٹر نیشنل اولمپک کمیٹی کو بھیجے، آئی او سی نے منظوری دی تو اولمپکس میں حصہ لیا، اولمپکس میں جانا اعزاز ہے وہاں سیکھنا اعزاز ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اولمپکس میں پاکستان کی نمائندگی ایک بہت بڑا فخر اور اعزاز ہے۔ میں نے پنجاب اسٹیڈیم سے اٹھ کر اولمپکس میں پیرس کے اسٹیڈیم میں مقابلہ کیا یہ میرے لیے بہت بڑی بات ہے، کیونکہ پیرس اولمپکس میرے کیرئیر کا دوسرا انٹر نیشنل ایونٹ تھا۔
انہوں نے بتایا کہ کہ اس سے قبل 2018 میں سیف جونئیر ایتھلیٹکس میں حصہ لیا تھا، اس کے بعد کوویڈ کی وجہ سے ایونٹ نہ ملا، پھر دو سال انجری کا شکار رہی اور جب مکمل فٹ ہوءِی تو اس ایک سال کے دوران اور اولمپکس سے قبل کوئی مقابلہ نہیں ملا، میں نے سیدھا پیرس اولمپکس میں حصہ لیا۔
فاَئقہ ریاض نے کہا کہ دنیا بھر کے ایتھلیٹس مسلسل مقابلوں میں حصہ لیتے ہیں جس سے ان کی کارکردگی میں بہتری آتی جاتی ہے۔ ہمیں بھی مقابلے دیں ہماری تو ٹریننگ ہی دنیا سے مختلف قسم کی ہے۔ غیر ملکی ایتھلیٹس کا اپنا اسٹائل ہے مجھے وارم اپ اور ٹریننگ سے سیکھنے کا موقع ملا اب میں بھی اسی طرح ٹریننگ کروں گی۔ مجھے احساس ہوا ہے کہ اگر مجھے ایک اور مقابلہ ملتا تو میری ٹائمنگ اور بہتر ہوتی لیکن میں پہلی ہیٹ سے آگے نہ جا سکی۔
انہوں نے کہا کہ ارشد ندیم کی وجہ سے پیرس اولمپکس میں ایتھلیٹس کو پاکستان کو جاننے لگے، اولمپک ریکارڈ اولمپک ریکارڈ کے نعرے لگانے لگے، اس پر جتنا بھی فخر کیا جائے کم ہے۔