پاکستان نے بھارتی سپریم کورٹ کا فیصلہ مسترد کر دیا
نگراں وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی نے کہا ہے کہ پاکستان مقبوضہ کشمیر پر بھارتی سپریم کورٹ کا فیصلہ مکمل مسترد کرتا ہے اور مقبوضہ کشمیر پر بھارتی آئین کی بالادستی تسلیم نہیں کرتا۔
اسلام آباد میں ہنگامی پریس کانفرنس کرتے ہوئے جلیل عباس جیلانی کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر پر بھارتی سپریم کورٹ کے فیصلے کی کوئی حیثیت نہیں، مقبوضہ کشمیر بین الاقوامی طور ایک مسلمہ متنازع علاقہ ہے، بھارت کو مقبوضہ کشمیر کی حیثیت کے تعین کا کوئی حق نہیں۔
نگراں وزیر خارجہ نے کہا کہ بھارتی سپریم کورٹ نے بابری مسجد کیس میں بھی غلط فیصلہ دیا تھا، بھارتی عدالت کی ساکھ مجروح ہو چکی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارتی عدالت کا فیصلہ مقبوضہ کمشیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے توجہ نہیں ہٹا سکتا، خود بھارت کے ماہرینِ قانون بھی تائید کرتے ہیں کہ اس فیصلے کی قانونی حیثیت نہیں۔
نگران وزیر خارجہ نے کہا کہ جموں و کشمیر عالمی طور پر تسلیم شدہ متنازعہ خطہ ہے، تنازع گزشتہ 7دہائیوں سے زیر التوا ہے، کشمیری عوام بھارت کا 5 اگست کا یکطرفہ اقدام مسترد کر چکے ہیں، مقبوضہ کشمیر میں نہ رول آف لا ہے نہ شخصی آزادی ہے، او آئی سی کے وفد کو بھی ہندوستان کی جانب سے کشمیر میں جانے کی اجازت نہیں دی گئی۔
انہوں نے کہا کہ بھارت 1952ء کی سلامتی کونسل کی قرارداد کی خلاف ورزی کر رہا ہے، بھارتی اعلیٰ عدلیہ بدقسمتی سے اندھی ہو چکی ہے، بھارت کا جموں و کشمیر پر قبضے کا منصوبہ ناکام ہو گا، بھارتی عدالت کا فیصلہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے توجہ نہیں ہٹا سکتا، پاکستان مقبوضہ کشمیر کے لوگوں کی سیاسی سفارتی اور اخلاقی حمایت جاری رکھے گا۔
جلیل عباس جیلانی نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں گزشتہ 4 سال میں ظلم و بربریت کی نئی داستان رقم کی گئی، کشمیری جو 1947ء سے اب تک چکی میں پس رہے ہیں، اس کا مداوا ہونا چاہیے، بھارتی سپریم کورٹ کی ساکھ مجروح ہوچکی، اس نے بابری مسجد کیس میں بھی غلط فیصلہ دیا تھا، بھارت نے مختلف ممالک میں دہشت گردی کا جال بنا تھا، کشمیریوں نے انڈینز رولز کو کبھی قبول نہیں کیا، 5 اگست 2019ء کے بعد کشمیر میں بھارتی قوانین کو بالکل قبول نہیں کیا۔
نگران وزیر خارجہ نے کہا کہ اقوام متحدہ اپنی قراردادوں پر عملدرآمد کرانے کیلئے بھارت کو مجبور کرے، بیانیے کی کامیابی کیلئے ساکھ ہونا ضروری ہے، بھارت اپنی ساکھ کھو چکا ہے، اس ڈبل سٹینڈر پر دنیا میں سوچ ابھر رہی ہے، بھارت کی کریڈیبیلٹی اس وقت دنیا میں بالکل نچلے درجے کی ہے، میری کشمیرکاز کے ساتھ خاص وابستگی ہے۔
واضح رہے کہ بھارتی سپریم کورٹ نے فیصلہ سناتے ہوئے بھارتی حکومت کا مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کا حکم برقرار رکھا ہے۔
بھارتی سپریم کورٹ نے فیصلے میں کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر بھارت کا اٹوٹ انگ ہے، بھارت سے الحاق کے بعد کشمیر نے داخلی خود مختاری کا عنصر برقرار نہیں رکھا، آرٹیکل 370 ایک عارضی شق تھی۔
عدالت نے فیصلے میں کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر اسمبلی کے 30 ستمبر 2024ء تک الیکشن کرائے جائیں، بھارتی صدر کے پاس اختیارات ہیں، آرٹیکل 370 جموں و کشمیر کی شمولیت کو منجمد نہیں کرتا، جموں و کشمیر اسمبلی کی تشکیل کا مقصد مستقل باڈی بنانا نہیں تھا۔
نگراں وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی کا مزید کہنا تھا کہ بابری مسجد پر بھی بھارتی عدالت کا فیصلہ تاریخی حقائق کے منافی تھا بھارتی قانون ماہرین بھی اس فیصلے پر سخت اعتراض کر رہے ہیں، بھارتی عدالتی فیصلے کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال پر غور کے لئے تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کریں گے۔