پاکستان نرسنگ کونسل کاانسانی سمگلنگ میں ملوث ہونے کاانکشاف
کونسل جعلی ڈگریوں پر نرسز کو باہر بھیج رہی ہے، آغا رفیع اللہ
نرسنگ کونسل کے معاملے کو سلجھانے کے لیے ہر ممکن کوشش کریں گے،وفاقی وزیرصحت مصطفی کمال کی مکمل تحقیقات کی یقین دہانی
اسلام آباد: قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے صحت میں ممبر کمیٹی آغا رفیع اللہ نے انکشاف کیا ہے کہ پاکستان نرسنگ کونسل انسانی سمگلنگ میں ملوث ہے یہ جعلی ڈگریوں پر نرسز کو باہر بھیج رہا ہے۔پیرکوقومی اسمبلی قائمہ کمیٹی برائے صحت کا اجلاس مہیش کمار میلانی کی زیر صدارت ہوا، کمیٹی میں نرسنگ کونسل کی بیضابطگیوں پر شدید تشویش کی گئی۔
کمیٹی کی رکن شازیہ صوبیہ نے انکشاف کیاکہ دبئی، قطر اور سعودی عرب سے تین نرسنگ گروپ جعلی ڈگریوں پر واپس بھیجے جا چکے ہیں جبکہ عالیہ کامران نے بتایاہے کہ نرسنگ کونسل کی جانب سے کمیٹی کے مختلف ممبران کو دھمکیاں دی جا رہی ہیں۔عالیہ کامران نے کہا کہ نرسنگ کونسل نے عدالت سے اسٹے آرڈر لیا ہوا ہے اور یہ لوگ اتنے با اثر ہیں کہ کمیٹی کے ہاتھ بندھ جاتے ہیں۔ اجلاس میں تمام ممبران نے متفقہ طور پر نرسنگ کونسل میں ہونے والی بیضابطگیوں کے خلاف آواز اٹھائی۔
وزیر صحت مصطفی کمال نے اجلاس کے دوران معذرت کرتے ہوئے کہاکہ آغا رفیع اللہ کے خلاف نرسنگ کونسل کی جانب سے بہت بری زبان استعمال کی گئی، تاہم وہ اس معاملے پر خاموش نہیں بیٹھیں گے اور نرسنگ کونسل پر مکمل تحقیقات کروائی جائیں گی۔ انہوں نے کہاکہ وہ نرسنگ کونسل کے معاملے کو سلجھانے کے لیے ہر ممکن کوشش کریں گے۔کمیٹی اجلاس میں آغا رفیع اللہ نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جعلی نرسنگ کالجز ہیومن ٹریفکنگ میں بھی ملوث ہیں۔
انہوں نے الزام عائد کیا کہ نرسنگ کونسل نے ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او)کو بھی گمراہ کر رکھا ہے۔وزیر صحت مصطفی کمال نے کمیٹی کو یقین دلایا کہ فرزانہ ذوالفقار کی جعلی ڈگری کے خلاف ایچ ای سی کو خط لکھا جا چکا ہے اور وہ اس معاملے پر کمیٹی کو مسلسل آگاہ رکھتے رہیں گے۔
اجلاس کے اختتام پر فیصلہ کیا گیاکہ آئندہ اجلاس نرسنگ کونسل کے معاملات پر ہی منعقد کیا جائے گا اور اس کے خلاف ممکنہ کارروائی پر غور کیا جائے گا۔