اسلام آ باد (نیوز پلس)پاکستان ریونیوآٹومیشن پرائیویٹ لمیٹڈ کی ہائی کورٹ کے فیصلے کیخلاف درخواست پرسماعت ایک ماہ کیلئے ملتوی۔سپریم کورٹ نے آئندہ سماعت پر چیئرمین ایف بی آر اور اٹارنی جنرل انور منصور کو طلب کر لیا،،،فیڈرل بورڈ آف ریونیو اور پی آر اے ایل سے ایک ماہ میں تفصیلی رپورٹ بھی مانگ لی۔۔تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے پاکستان ریونیوآٹومیشن پرائیویٹ لمیٹڈ کی ہائی کورٹ کے فیصلے کیخلاف دائر درخواست پر سماعت کی،چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دئیے کہ پی آر اے ایل کو نجی کمپنی بنانے کی بجائے محکمہ کیوں نہیں بنایا گیا،،وکیل ایف بی آرنے دلائل دیے کہ کمپنی میں کام کرنے والے تمام لوگوں کو حکومت نہیں بلکہ پی آر ایا یل خود ادائیگی کر رہی ہے،،کمپنی سافٹ وئیر تیار کر کے ایف بی آر کو فراہم کرتی ہے،،، کمپنی صرف سافٹ ویئر ڈیزائن کرتی ہے اس میں ڈیٹا ایف بی آر خود درج کرتا ہے،،جس پر چیف جسٹس نے کہا ایف بی آر سافٹ وئیر خود کیوں نہیں ڈیزائن کرتا،، جسٹس اعجاز الحسن بولے ڈیڑہ لاکھ تنخوا لینے والے کو آپ 13 لاکہ تنخوا ہ ادا کر رہے ہیں،،کہا آج تک آئی ایس ایف کے 17 سو کنٹینرز کا کچھ پتا نہیں چل سکا،،، چیف جسٹس نے کہا آئی ایس اے ایف کنٹینرز معالے پر سپریم کورٹ نے از خود نوٹس لے رکھا ہے،، اس معاملے کو بھی عدالت نے منتقی انجام تک پہنچانا ہے،،،سپریم کورٹ نے آئی ایس ایف کنٹینر سکیم کیس کو بھی اس کیس کے ساتھ منسلک کر تے ہوئے سماعت ایک ماہ کے لیے ملتوی کر دی۔۔ عدالت نے آئندہ سماعت پر چیئرمین ایف بی آر اور اٹارنی جنرل انور منصور کو طلب کر تے ہوئے فیڈرل بورڈ آف ریونیو اور پی آر اے ایل سے ایک ماہ میں تفصیلی رپورٹ بھی مانگ لی ہے۔