پاکستان اور ایران کا سلامتی،علاقائی استحکام، تجارت اور معیشت کے شعبوں میں تعاون بڑھانے پر اتفاق
پاکستان اور ایران نے مشترکہ چیلنجز سے نمٹنے کے لئے اجتماعی نقطہ نظر اپناتے ہوئے سلامتی، علاقائی استحکام، تجارت اور معیشت کے شعبوں میں مشترکہ مقاصد کے لئے تعاون کو مزید وسعت دینے پر اتفاق کیا ہے۔ نگران وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی نے ایرانی ہم منصب حسین امیر عبداللہیان کے ہمراہ پیر کو یہاں مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور ایران نے دونوں ممالک کے درمیان پہلے سے موجود مضبوط ادارہ جاتی میکانزم کو مکمل طور پر بروئے کار لاتے ہوئے دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے اجتماعی اور باہمی تعاون پر مبنی نقطہ نظر اپنانے پر اتفاق کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ دونوں فریقوں نے تسلیم کیا ہے کہ قریبی دوطرفہ تعلقات نہ صرف دونوں ممالک کے عوام کی مشترکہ خوشحالی اور ترقی کے لیے ناگزیر ہیں بلکہ خطے کے استحکام کا ایک اہم ذریعہ بھی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملاقات کے دوران فریقین نے دونوں ممالک کے وزراء خارجہ کی سطح پر اعلیٰ سطحی مشاورتی میکنزم قائم کرنے پر اتفاق کیا ہے، یہ اعلیٰ سطحی میکانزم ایران اور پاکستان دونوں ممالک میں باہمی تعاون کے مختلف شعبوں میں ہونے والی پیش رفت کا مستقل بنیادوں پر جائزہ لے گا۔
وزیر خارجہ نے دہشت گردی کے حوالے سے ایک دوسرے کے تحفظات کو دور کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے نے کہا کہ اس سلسلے میں دونوں فریقین نے رابطہ افسران تعینات کرنے پر اتفاق کیا ہے، یہ رابطہ افسران تربت اور زاہدان میں تعینات کیے جائیں گے۔ وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی نے کہا کہ ایرانی وزیر خارجہ کا دورہ پاکستان دوطرفہ تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کے لیے ہمارے گہرے عزم کا ثبوت ہے۔ ملاقات کے دوران انہوں نے کہا کہ علاقائی سالمیت کا احترام دوطرفہ تعاون کا بنیادی اصول ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملاقات کے دوران دونوں ممالک کے سرحدی علاقوں کی اقتصادی ترقی کو ترجیح دینے پر بھی اتفاق کیا گیا، ہم نے پانچ باقی ماندہ سرحدی مارکیٹوں کو تیزی سے فعال بنانے پر بھی اتفاق کیا ہے اور یہ سرحدی مارکیٹیں جلد کام شروع کر دیں گی۔
اس موقع پر ایران کے وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے کہا کہ ایران اور پاکستان کے درمیان عظیم جغرافیائی، تاریخی اور ثقافتی قدریں موجود ہیں، اگر ہم پاکستان اور ایران کی تاریخ پر نظر ڈالیں تو دونوں ممالک کے درمیان کبھی بھی علاقائی اختلافات یا سرحدی مسائل کا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا جو دوستانہ دوطرفہ تعلقات کا واضح ثبوت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایران پاکستان کو اپنا برادر، ہمسایہ اور دوست ملک سمجھتا ہے، دونوں ممالک ایک دوسرے کی علاقائی سالمیت کا مکمل احترام کرتے ہیں۔
ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ اس بات پر اتفاق کیا گیا ہے کہ دونوں ممالک دہشت گردوں کو سرحدی علاقوں کی سلامتی کو خطرے میں ڈالنے کی اجازت نہیں دیں گے۔ ہم تمام دہشت گردوں کو واشگاف الفاظ میں بتائیں گے کہ ہم (ایران اور پاکستان) انہیں اپنی مشترکہ سلامتی کو خطرے میں ڈالنے کا کوئی موقع فراہم نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ دونوں ممالک کے مشترکہ سرحدی علاقوں میں موجود دہشت گردوں کو تیسرے ملک کی حمایت حاصل ہے۔
ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ ملاقات میں دونوں ممالک کے اعلیٰ سطح کے وفود نے مل کر اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ سرحدی سلامتی، دہشت گردی کے خلاف جنگ، تجارتی و اقتصادی تعاون کو وسعت دینے، سرحدی مارکیٹوں کی توسیع اور آزاد تجارتی زونز کے قیام کے حوالے سے جلد از جلد مزید اقدامات اٹھائے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ دونوں فریقوں نے مذہبی سیاحت اور توانائی کے تعاون کے منصوبوں کو فروغ دینے کے لیے مل کر کام کرنے پر بھی اتفاق کیا۔
مسئلہ فلسطین کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ایرانی وزیر خارجہ نے فلسطین کے عوام کے لئے حمایت پر پاکستان کے موقف کو سراہا۔ انہوں نے فلسطینی عوام اور فلسطینی مزاحمت کی حمایت جاری رکھنے کے ایران کے عزم کا اعادہ بھی کیا۔ ایرانی وزیر خارجہ نے پاکستان میں عام انتخابات کے محفوظ اور کامیاب انعقاد کے حوالے سے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔
حالیہ واقعات کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی نے کہا کہ گہرے اور تاریخی دوطرفہ تعلقات کی وجہ سے دونوں فریق غلط فہمیوں کو بہت جلد دور کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے ایران کے صدر کو دورہ پاکستان کی دعوت بھی دی ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ ایرانی صدر کا دورہ پاکستان عام انتخابات کے بعد کسی بھی وقت ہو سکتا ہے۔
Source: APP