کراچی (نیوز پلس) چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ ا حسان مانی نے کہا کہ بنگلہ دیش ثابت کر ے کہ پاکستان محفوظ ملک نہیں ہے۔ تاہم بنگلہ دیش کرکٹ بورڈ سے رابطے میں ہیں اور ان سے بات چیت جاری ہے لیکن بنگلہ دیش بورڈ سے ہونے والی بات کو ابھی منظرعام پر لا نہیں سکتے احسان مانی نے کہا کہ بی سی بی سے امید ہے کہ وہ کوئی وجہ نہیں ڈھونڈے گے کہ پاکستان کیوں نہیں جانا، بنگلہ دیش یہاں آ کر ٹیسٹ سیریز نہیں کھیلے گا تو معاملہ آئی سی سی میں جاسکتا ہے۔نیشنل اسٹیڈیم کراچی میں پریس کانفرنس میں چیئرمین پی سی بی نے واضح اور دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ پاکستان اب ہوم سیریز نیوٹرل مقام پر نہیں کھیلے گا،سری لنکن ٹیم کی آمد پر ان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں دس سال بعد ٹیسٹ کرکٹ کی واپسی ہوئی جس سے دنیا میں یہ پیغام گیا ہے کہ اب پاکستان انٹرنیشنل کرکٹ کے لیے ایک محفوظ ملک ہے۔انہوں نے کہا کہ سری لنکا کا پاکستان آکر ٹیسٹ میچ کھیلنا ہماری بڑی کامیابی ہے، راولپنڈی اور کراچی میں ٹیسٹ میچ ہونا ٹرننگ پوائنٹ ہے، پاکستانی عوام نے ان میچز کو بھرپور انداز سے سپورٹ کیا ہے۔سابق کپتان سرفراز احمد سے متعلق اظہار کرتے ہوئے احسان مانی کا کہنا تھا کہ سرفراز احمد فارم میں نہیں تھے، پرفارم کرتے ہی سرفراز احمد ٹیم میں واپس آجائے گا۔سر فراز پاکستان ٹیم کے کپتان تھے کراچی کے نہیں، انہوں نے کہا کہ سرفراز احمد نے دورہ آسٹریلیا پر نہ جانے کا فیصلہ خود لیا تھا، پاکستان ہر ٹیم کے خلاف ہوم سیریز اپنی سرزمین پر ہی کھیلے گا۔چیئرمین پی سی بی نے کہاکہ آئی سی سی کے ساتھ کافی عرصے سے منسلک رہا ہوں، جو کہتے ہیں کہ وہ سیکیو رٹی خدشات پر یہاں نہیں آ نا چاہتے تو وضاحت دیں، ہمارے لیے بڑا چیلنج پاکستان ٹیم کی کامیابی کا تسلسل برقرار رکھوانا ہے، ہمیں ایسی وکٹیں تیار کرنا پڑیں گی جن پر کھیل کر غیر ملکی دورے پر مسئلہ نہ ہو۔انہوں نے کہا کہ ایشیا کپ کے معاملات ایشین کرکٹ کونسل کے پاس ہیں فی الحال ایشیا ٹی20 کے حوالے سے کوئی تبصرہ نہیں کرونگا۔انہوں نے پی ایس ایل سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ پی ایس ایل کے معاملات پر فرنچائز کی جتنی مدد کرسکتے ہیں وہ کریں گے۔ان کا کہنا تھا کہ پوری کوشش تھی کہ انگلینڈ ویمنز ٹیم پاکستان میں کھیلے مگر انگلش بورڈ نے پہلے مینز ٹیم کو پاکستان بھیجنے کی خواہش ظاہر کی تھی۔احسان مانی نے مزید کہا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کے معاملات میں کسی کی مداخلت شامل نہیں، میرا خود سلیکشن کمیٹی کے معاملات میں عمل دخل نہیں ہے۔