وزیر خزانہ کی زیر صدارت ای سی سی اجلاس: طویل المیعاد وپائیدار اقتصادی ترقی اور روزگار کے مواقع میں اضافہ کیلئے سرکاری ونجی شعبہ کی شراکت داری مضبوط بنانے پرزور
اسلام آباد: کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی)نے طویل المیعاد وپائیدار اقتصادی ترقی اور روزگار کی کے مواقع میں اضافہ کیلئے سرکاری ونجی شعبہ کی شراکت داری کے کردارکومضبوط بنانے کی ضرورت پرزوردیاہے۔ کمیٹی کوبتایاگیا کہ حکومت زرعی، صنعتی اور بنیادی ڈھانچہ کے اہم شعبوں میں سرمایہ کاری کو فروغ دینے، اقتصادی تنوع کو بڑھانے اور مالیاتی نظام کو مضبوط بنانے کے لئے اصلاحات کاسلسلہ جاری رکھے گی۔
ای سی سی اجلاس کے بعد وزارت خزانہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق وفاقی وزیرخزانہ ومحصولات سینیٹرمحمداورنگزیب نے اجلاس کے شرکاء کوملک کے اقتصادی منظرنامہ کا جامع جائزہ پیش کیا اور حکومت کی جانب سے اقتصادی استحکام کو پائیدارنموکی طرف لے جانے کیلئے کوششوں سے آگاہ کیا۔
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیرخزانہ نے کہا کہ معاشی میدان میں کامیابیوں کاسلسلہ جاری ہے،معاشی استحکام کوپائیداربنیادوں پراستوارکرنے کیلئے اقدامات کئے جارہے ہیں،نومبرمیں حسابات جاریہ کے کھاتوں کاتوازن فاضل رہاہے اور گزشتہ دس برسوں میں یہ شرح سب سے زیادہ ہے، اسی طرح ترسیلات زرمیں بھی نمایاں اضافہ ہواہے،ترسیلات زرمیں سالانہ بنیادوں پر35فیصدکی نموہوئی ہے۔
مانیٹری کمیٹی کے اجلاس میں گورنرسٹیٹ بینک نے اس امید کا اظہار کیا ہے کہ جاری مالی سال میں ترسیلات زرکاحجم 35ارب ڈالرسے تجاوز کر جائے گا،گزشتہ مالی سال کے دوران 30.2ارب ڈالرکی ترسیلات زر ہوئی تھیں۔ وزیر خزانہ نے کہاکہ روشن ڈیجیٹل اکائونٹس کے ذریعہ ترسیلات زرکاحجم 9ارب ڈالرسے تجاوزکرگیاہے،گزشتہ مالی سال کے مقابلہ میں جاری مالی سال کے دوران روشن ڈیجیٹل اکائونٹس کے ذریعہ ترسیلات زرمیں سالانہ بنیادوں پر31فیصدکااضافہ ہواہے،ٹیکنالوجی کے شعبہ سے بھی اچھی خبریں آ رہی ہیں، ٹیکنالوجی کی برآمدات میں 25فیصدکااضافہ ہواہے۔اسی طرح ٹیکسٹائل کے شعبہ کی برآمدات بھی بڑھ رہی ہے۔
انہوں نے کہاکہ زرمبادلہ کے ذخائرمیں اضافہ ہواہے، 16ماہ پہلے ہمارے پاس دوہفتوں کادرآمدی کورتھا جو اب 2.6ماہ کاہوچکاہے، امیدہے کہ اس سال کے اختتام پر ہمارے پاس درآمدی کورتین ماہ کا ہوجائے گا، یہ پاکستان کی ریٹنگ کے حوالہ سے بھی اہمیت کاحامل ہے اورہماری کریڈٹ ریٹنگ میں بہتری آجائے گی۔
وزیرخزانہ نے کہاکہ افراط زرکی صورتحال بھی بہترہوئی ہے، ساڑھے چھ سال پہلے افراط زرکی شرح 5فیصد کی قریب تھی جونومبرمیں 4.9فیصدریکارڈکیاگیا،پالیسی ریٹ 13فیصد تک گرگیاہے۔انہوں نے کہاکہ صنعتوں کیلئے اچھی خبریہ ہے کہ کائیبور12فیصدسے کم ہے،صنعتوں کیلئے قرضوں کی کاسٹ میں کمی آئی ہے۔
افراط زرمیں کمی سے عام آدمی کوفائدہ پہنچے گا۔انہوں نے کہاکہ گزشتہ ای سی سی کے اجلاسوں میں اس بات کاجائزہ لیاگیاتھا کہ بین الاقوامی سطح پرپولٹری اور دالوں کی قیمت کم ہے مگرپاکستان میں اس کافائدہ عام آدمی تک نہیں پہنچ رہا۔ انہوں نے کہاکہ کاروباری اعتماد میں اضافہ ہورہاہے، سیمنٹ کی فروخت میں 5فیصد، کھاد6فیصد،آٹو میں 58فیصد اور پٹرولیم کی فروخت میں 15فیصدکی نموہوئی ہے، ہم پرامید ہے کہ پیشرفت کایہ سلسلہ جاری رہے گا۔اجلاس کے دوران شرکاء کوبتایاگیا کہ صارفین کیلئے قیمتوں کے عمومی اشاریہ نومبرمیں 4.9فیصدتک گرگیاہے،،اپریل 2018کے بعد یہ افراط زر کی سب سے کم سطح اور ملک میں افراط زر کے رجحانات میں مثبت تبدیلی کی علامت ہے۔
افراط زر میں کمی حکومت کی افراط زر کے دباؤ کو منظم کرنے اور قیمتوں کے استحکام خاص طور پر ضروری سامان کی قیمتوں پرقابوپانے میں کامیابی کا عکاس ہے۔اجلاس کے شرکاء کو ضروری اشیاء اور خدمات کی قیمتوں میں نمایاں کمی کے بارے میں بھی آگاہ کیا گیا۔ ان اشیاء میں گندم آٹا، مرچ پاؤڈر، ڈیزل، پیٹرول، دالیں، پیاز، باسمتی چاول، بجلی کے بل، چینی، روٹی، چائے، صابن، مرغی، انڈے، ٹماٹر، لہسن، لکڑی اور نمک شامل ہیں۔
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے مہنگائی اورضروری اشیا کی قیمتوں میں کمی کے حوالہ سے متعلقہ حکام کی کوششوں کو سراہا اور بتایا کہ گزشتہ چار ہفتوں میں مرغی کی قیمت 383 روپے فی کلو سے 334 روپے فی کلو، چنا دال چناکی قیمت 411 روپے فی کلو سے 380 روپے فی کلو اور ماش دال کی قیمت 528 روپے فی کلو سے 508 روپے فی کلو ہوگئی ہے۔
انہوں نے نیشنل پرائس مانیٹرنگ کمیٹی اور صوبائی حکومتوں کو ضروری اشیاء کی رسد کے بہاؤ کو یقینی بنانے اور ناجائز قیمتوں میں اضافے کے بارے میں اقداماتاٹھانے کی ہدایت کی۔اجلاس کے دوران یہ نوٹ کیا گیا کہ اگرچہ ملک اقتصادی استحکام کے دور سے گزر رہا ہے، تاہم اس پیشرفت کو برقرار رکھنے کے لیے مزید کوششیں درکار ہیں۔ حکومت زرعی، صنعتی اور بنیادی ڈھانچہکے اہم شعبوں میں سرمایہ کاری کو فروغ دینے، اقتصادی تنوع کو بڑھانے اور مالیاتی نظام کو مضبوط بنانے کے لئے اصلاحات کاعمل جاری رکھیں گی،
ای سی سی نے طویل مدتی اقتصادی ترقی اور روزگار کے مواقع میں اضافہ کے لئے سرکاری و نجی شراکت داریوں کے اہم کردار کو تسلیم کیا۔اجلاس میں حکومت کے جاری اصلاحات اور استحکام کے اقدامات کوجاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا گیا جن کا مقصد اقتصادی ترقی کو یقینی بنانا اور عوام کے معیار زندگی کو بہتر بنانا ہے۔
بشکریہ: اے پی پی