وزیراعظم شہباز شریف کا دہشت گردی کے ناسور کو دوبارہ خاتمے کرنے کا عزم
بلیو اکانومی سے ہماری ترقی اور خوشحالی ممکن ہے۔ہمیں ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھنا ہے
پاکستانی نیوی وار کالج لاہور میں ساتویں میری ٹائم سیکیورٹی ورکشاپ کے شرکا سے خطاب
لاہور: وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان دہشتگردی کی وجہ سے بھاری قیمت ادا کر رہا ہے، دہشت گردی کے ناسور کے خاتمے کے لیے ہمارا عزم پختہ ہے۔بلیو اکانومی سے ہماری ترقی اور خوشحالی ممکن ہے۔ہمیں ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھنا ہے،پاکستانی نیوی وار کالج لاہور میں ساتویں میری ٹائم سیکیورٹی ورکشاپ کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ پاک بحریہ ہر طرح کے چیلنجز سے نبرد آزما ہونے کی بھرپور صلاحیت رکھتی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ پاک بحریہ کے بہادر افسر اور جوان پاکستان کی سمندری حدود کا تحفظ یقینی بنا رہے ہیں، مزید کہا کہ پاکستان نیوی پہلے ہی ہمارے پوٹیشنل کو ایکسپلور کرنے پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ میرے پاس ایک اچھی خبر ہے، کچھ روز قبل مجھے بہترین دوست چین سے ایک پیغام ملا کہ وہ ایک اور وفد پاکستان بھیجنے کے لیے تیار ہے، تاکہ سمندر کے نیچے جو قدرتی وسائل موجود ہیں، ان کی تلاش کے حوالے سے کام کیا جاسکے۔
ان کا کہنا تھا کہ نیول چیف، یہ وقت ہے کہ ہم اس پر توجہ کو مرکوز کریں اور میں اس کے لیے تمام قسم کی معاونت فراہم کرنے پر تیار ہوں کیونکہ بلیو اکانومی سے ہماری ترقی اور خوشحالی ممکن ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ گوادر بندرگاہ ایک مرکزی حیثیت رکھتی ہے، اسے بہترین کمرشل بندرگارہ بنانے کے ساتھ ساتھ پاکستان کے اسکلز اور جہاز سازی کو فروغ دیا جاسکتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے اس مقصد کو توسیع نہیں دی جاسکی اور ہم سب کو اس کی وجوہات کا علم ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ امن و امان کو یقینی بنانے کے حوالے سے ماضی قریب میں ایپکس کمیٹی کے اجلاس منعقد ہوئے ہیں، حکومت پاکستان، فورسز اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ مل کر پختہ عزم کر کے دہشت گردی کی اس لعنت کے خلاف جنگ لڑ سکیں۔ان کا کہنا تھا کہ آج تقریبا روزانہ کی بنیاد پر ہمارے افسران، جوان پاکستان کے امن کی خاطر اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرکے بھاری قیمت ادا کر رہے ہیں، پاکستان کے لاکھوں بچوں کو بچانے کے لیے ان کے بچے یتیم ہو رہے ہیں۔شہباز شریف نے کہا کہ 2018 میں ہم نے دہشت گردی کا خاتمہ کر دیا تھا، 80 ہزار پاکستانی شہید ہوئے اور ہمیں 30 ارب ڈالر سے زائد کا معاشی نقصان برداشت کرنا پڑا، بدقسمتی سے یہ دوبارہ سر اٹھا رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم دہشت گردی کے ناسور کے خاتمے کے لیے دوبارہ لڑیں گے، اور ہم اس وقت تک لڑتے رہیں گے جب تک اس کو ختم نہ کردیں۔وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان شپنگ کارپوریشن کا آج جو حال ہے، ہمیں اس کا دوبارہ جائزہ لینا ہوگا، کراچی پورٹ ٹرسٹ کا کام ریئل اسٹیٹ کا نہیں بلکہ کاروبار کے لیے سہولیات کی فراہمی ہے، کراچی پورٹ ٹرسٹ کو جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے تیز ترین لوڈنگ اور ان لوڈنگ پر توجہ دینا ہوگی۔شہبازشریف کا کہنا تھا کہ پاکستان میں بے پناہ ٹیلنٹ ہے، پاکستان قدرتی وسائل سے مالامال اور صلاحیتوں سے بھرپور ملک ہے، وسائل اور صلاحیتوں کے باوجود ہم قرض میں جکڑے ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ برادر ملک سعودی عرب نے ایک سال کے لیے 3 ارب ڈالر قرض کی ادائیگی میں توسیع کی ہے، ہمیں اپنے حقیقی کام پر توجہ دینی ہے، ہمیں ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھنا ہے۔