تحریر : راجا شکیل حیدر
چیئرمین اوورسیز پاکستان کشمیر ویلفیئر کونسل ،برطانیہ
نبی پاک صل اللہ علیہ وسلم۔ فری اسپتال ، راجہ گلستان مرحوم کے جنون کا نام
جن کی آنکھیں میں ہوں آنسو انہیں زندہ سمجھو
پانی مرتا ہے تو دریا بھی اتر جاتے ہیں
منزلیں انکا مقدر کہ طلب ہو جن کو
بے طلب لوگ تو منزل سے گزر جاتے ہیں
بعض اشعار تو زندگی کا نقشہ زہن کی سکرین پر بچھا دیتے ہیں کہ انسان ورطہ حیرت میں گم ہو جاتا ہے اور اسے زندگانی کے مفہوم سے بھی آگاہی ہو جاتی ہے۔ ان اشعار کے معنی و مفہوم میں الہامی کیفئیت پوشیدہ ہو جاتی ہے ۔ لیکن الہام اور وحی میں اللہ نے جو فرق اور امتیاز رکھا ہوا ہے وہ اپنی جگہ ایک مجسمہ حقیقت کے طور پر آشکار ہوتا ہے
راجہ گلستان مرحوم کی سماجی خدمات پر جب ایک تجزیاتی نظر ڈالتا ہوں تو درج بالا اشعار ایک زندہ حقیقت کی نشان دہی کرتے ہیں اور جنون کے معانی سے بھی آشنا کرتے ہیں خدا معلوم کس کیفئیت کے عالم میں شاعر نے انہیں رقم کیا
اہل جنوں ہی اس پر پورا اترتے ہیں اہل جنوں بھی عجیب لوگ ہوتے ہیں کہ منزل سے بے نیاز سفر پر نکل کھڑے ہوتے ہیں اور پھر انکا ہر نقش قدم منزل بن جاتا ہے اور منزلوں ہر منزلیں مارنے والے یہ دیوانے اور فرزانے آبلہ پا چلتے ہوئے بھی راہ کے کانٹے چنتے ہیں
راجہ گلستان مرحوم آف ڈھیری بکڑالہ / ھائی ویکمب
ایک شخص نہی اپنی زات میں ایک ادارہ تھے
ایک سوچ ، ایک فکر اور تحریک تھے انکا پس منظر اور پیش منظر صرف اور صرف سماج کی خدمت ، سماج کی بہتری اور وحدانیت تھا
اس ضمن میں انہوں نے تنہا جس میدان کا انتخاب کیا
اس میدان کو سر کرنے کیلئے انہوں نے ” گلستان ٹرسٹ ” قائم کیا
ترقی جوڑ پاکستان کا دارلخلافہ ہونے اعزاز تو حاصل نہ کرسکا لیکن راجہ گلستان مرحوم کے جنہوں نے پاکستان میں حضور اکرم صل اللہ علیہ وسلم فری ہسپتال کے اسم برکت و شفا سے نبی پاک صل اللہ علیہ وسلم ہسپتال کی سرزمین ہونے کا وہ اعزاز حاصل ہوا ہے جس کی شکائیت کا ایک علم اعتراف کرتا ہے ۔ حالانکہ راجہ گلستان خان مرحوم نے اپنے زاتی سرمایہ سے پائیہ تکمیل تک پہنچا یا
اور اس وقت اس پر چار کروڑ روپے سے عمارت اور دوسری چیزوں ہر خرچ کیا۔ وہاں اس وقت 2/3 ایمبولینس بھی کھڑی ہیں
اپنے نام سے بھی منسوب کر سکتے تھے جیسا عمران خان نے شوکت خانم ہسپتال بنائے۔ شاید ابھی تیسرا بن رہا ہے اور اس کیلئے دنیا بھر سے ڈونیشن حاصل کر رہے ہیں
مولانا عبدالستار ایدھی مرحوم بھی اپنے ہسپتالوں اور ادارے کیلئے ڈونیشن وصول کرتے تھے اور اب انکے بیٹے فیصل ایدھی جو انگلینڈ پہلی مرتبہ گئے تو میرے مہمان تھے اور میرے گھر دو دن رہے اور میں انکو لیکر بزریعہ ٹرین برمینگھمُ۔ پہنچایا
اسی طرح ابرارالحق صاحب بھی ڈونیشن حاصل کرتے رہے اور ابھی بھی جاری ہے
کیونکہ انکے اخراجات ڈونیشن کے بغیر پورے نہی ہو سکتے ۔
راجہ گلستان خان مرحوم نے ہسپتال کو نبی پاک صل اللہ علیہ وسلم کے نام سے منسوب کرکے ایک روشن مشال قائم کی ۔ اور اپنے نام کی نفی کرتے ہوئے اگر میں یہ لکھوںُکہ انہوں نے ایک سچے عاشق رسول ہونے کا وہ درجہ حاصل کر لیا جو حضرت اویس قرنی کو حاصل ہے۔
اویس قرنی و ابو ہریرہ اللہ اس عاشق رسول کو کروٹ کروٹ جنت الفردوس عطا فرمائیں
اور ہمیں فخر ہے۔ کہ راجہ گلستان خان مرحوم اور ہمیں فخر ہے۔ کہ راجہ گلستان خان مرحوم اور ہمیں فخر ہے۔ کہ راجہ گلستان خان مرحوم "گکھڑ کیانی ” خاندان سے تھے ،
اللہ انکے اہل خانہ و پسماندگان و گکھڑان کو یہ صدمہ برداشت کرنے کی توفیق عطا فرمائیں آمین