اسلام آ باد (نیوز پلس)پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد میاں نواز شریف جج ویڈیو اسکینڈل کیس میں درخواست جمع کروا کے اس کا حصہ بن گئے ہیں جس میں انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ دوسرے فریق کو سن کر شواہد کا جائزہ لیا جائے۔میاں نواز شریف نے العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس میں سزا کے خلاف اپیل کے ساتھ جج وڈیو اسکینڈل سے متعلق متفرق درخواست اسلام آباد ہائی کورٹ میں جمع کروادی۔اپنے وکیل خواجہ حارث کے توسط سے جمع کروائی گئی اس درخواست میں نواز شریف نے موقف اپنایا کہ ویڈیو اسکینڈل کیس میں جج ارشد ملک کے بیان حلفی اور پریس ریلیز کو اپیل کا حصہ بنایا گیا جو ایک جانب کا موقف ہے۔انہوں نے استدعا کی کہ اس کیس میں دوسرے فریق کو بھی سن کر شواہد کا جائزہ لیا جائے۔دوسری جانب اس کیس کے مرکزی کردار ناصر بٹ نے بھی جج ارشد ملک کے ساتھ ملاقات کی آڈیو اور وڈیو ریکارڈنگ اور اس کی فرانزک رپورٹ کو ریکارڈ کا حصہ بنانے کی درخواست دائر کردی۔اپنے وکیل نصیر بھٹہ کے توسط سے جمع کروائی گئی اس درخواست میں ناصر بٹ نے موقف اختیار کیا کہ نواز شریف کی اپیل کے ساتھ اضافی دستاویزات لگانے کی اجازت دی جائے جن میں جج ارشد ملک سے ملاقات کی آڈیو وڈیو ریکارڈنگ، متعلقہ آڈیو وڈیو ریکارڈنگ کی فرانزک رپورٹ اور نوٹرائزڈ ٹرانسکرپٹ شامل ہے۔درخواست میں کہا گیا کہ ارشد ملک نے 6 جولائی کی پریس کانفرنس کے نتیجے میں 7 جولائی کو پریس ریلیز جاری کی اور 11 جولائی کو بیان حلفی جمع کرایا جس میں میرے خلاف بے بنیاد الزامات عائد کیے اور اپنی ملاقات کی آڈیو وڈیو ریکارڈنگ سے انکار کیا جو غلط ہے۔اپنی درخواست میں ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’مجھ پر متعلقہ جج کی جانب سے الزام عائد کیا گیا کہ میں نے نواز شریف کے حق میں فیصلہ دینے کے لیے جج کو دھمکیاں دیں جو سراسر بے بنیاد الزام ہے۔‘ناصر بٹ نے استدعا کی کہ چونکہ عدالت نے ارشد ملک کے بیان حلفی اور پریس ریلیز کو نواز شریف کی اپیل کے ریکارڈ کا حصہ بنایا اس لیے انصاف کے تقاضوں کو پورا کرنے کے لیے اس سے متعلق دیگر دستاویزات کو بھی ریکارڈ کا حصہ بنانے کی اجازت دی جائے۔العزیزیہ ریفرنس میں نواز شریف کی سزا کے خلاف اپیل اور متفرق درخواستوں پرسماعت 7 اکتوبر کو ہوگی۔