معاشرے میں انتشار پھیلانے کیلئے سوشل میڈیا کا استعمال کیا جاتا ہے، وزیراطلاعات عطااللہ تارڑ
ایک غلط خبر ناقابل تلافی نقصان پہنچا سکتی ہے،ہمیں عوام کے لیے محفوظ اور سازگار ماحول پیدا کرنا ہوگا
جدید ٹیکنالوجی کے بغیر ہم ترقی نہیں کر سکتے۔تقریب سے خطاب
اسلام آباد: وفاقی وزیراطلاعات ونشریات عطااللہ تارڑ نے کہا ہے کہ معاشرے میں انتشار پھیلانے کے لیے سوشل میڈیا کا استعمال کیا جاتا ہے اور انتہا پسند عناصر بھی سوشل میڈیا کا استعمال کرتے ہیں لیکن ہمیں عوام کے لیے محفوظ اور سازگار ماحول پیدا کرنا ہوگا۔ ایک غلط خبر ناقابل تلافی نقصان پہنچا سکتی ہے،
اسلام آباد میں صحافیوں کے لیے تربیتی پروگرام کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ نے کہا کہ گزشتہ کئی دہائیوں سے ڈیجیٹل اسپیس نے ترقی کی ہے، حکومت نے ٹیکنالوجی کے حوالے سے کئی اقدامات کیے ہیں، جدید ٹیکنالوجی کے بغیر ہم ترقی نہیں کر سکتے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں پہلی مرتبہ ہم نے لینڈ ریونیو نظام کو مکمل طور پر ڈیجیٹلائز کیا، برطانوی راج کے وقت سے لینڈ ریونیو نظام رجسٹروں پر چل رہا تھا اور یہ ایک بڑا چیلنج تھا۔ان کا کہنا تھا کہ ہم نے پاکستان کا موثر ترین سیف سٹی پراجیکٹ شروع کیا ہے، جدید ٹیکنالوجی معلومات کی فراہمی میں بھی اہم کردار ادا کرتی ہے، جدید ٹیکنالوجی کی بدولت فری لانسنگ کا شعبہ اہمیت اختیار کر گیا ہے۔
وزیراطلاعات نے کہا کہ سوشل میڈیا کے ذریعے جھوٹی خبریں پھیلائی جاتی ہیں، معاشرے میں انتشار پھیلانے کے لیے سوشل میڈیا کا استعمال کیا جاتا ہے، انتہا پسند عناصر بھی سوشل میڈیا کا استعمال کرتے ہیں تاہم ہمیں عوام کے لیے محفوظ اور سازگار ماحول پیدا کرنا ہوگا،
عطااللہ تارڑ نے کہا ہے کہ ڈیجیٹل میڈیا سے کمزور طبقے کو ٹارگٹ کیا جاتا ہے، جس کے سدباب کے لیے ہم نے فیکٹ چیک کا نظام متعارف کروایا ہے۔ ملک میں سب سے بڑا سیف سٹی پراجیکٹ جاری ہے، جو نہ صرف جرائم بلکہ دہشتگردی کے خلاف بھی ہمارے لیے مددگار ہے، مجھے یقین ہے کہ اگر آپ خود کو تبدیل نہیں کریں گے تو وقت آپ کو تبدیل کردے گا۔
عطا تارڑ نے کہا کہ آج ڈیجیٹل زمانہ ہے، جس کا تعلق معلومات اور ایڈیٹوریل سے ہے، دنیا کو حقیقت دکھانے کے لیے ضروری ہے کہ معلومات کی تصدیق کی جائے کہ دنیا کو جو دیکھایا جارہا ہے، اس کی حقیقت کیا ہے۔اگر ہم ماضی میں جائیں تو ٹی وی اور اخبارات کسی حد تک کنٹرول میں تھے، آج کے ڈیجیٹل دور میں بدقسمتی سے ہمارے پاس ایسا کوئی نظام نہیں ہے کہ معلومات کی تصدیق کی جاسکے، یہ بہت نقصان کا باعث ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک کی معیشت پہلے ہی زوال پذیر ہے، ایسے میں ایک غلط خبر ہمارے ملک کی معیشت کو کتنا ناقابل تلافی نقصان پہنچا سکتی ہے، اس کا کوئی اندازہ نہیں ہے، ایسے میں ہمیں اپنے صحافیوں اور فری لانسر صحافیوں کو تکنیکی مہارت دینی ہوگی تاکہ وہ ملک کے سفیر بن کر اس ملک کا امیج بہتر بنانے میں اپنا کردار ادا کریں۔
انہوں نے کہا کہ میرا خیال ہے کہ ہمیں بیٹھ کر سمجھنا چاہیے کہ مسائل کیا ہیں، مذہبی انتہاپسندوں نے غلط معلومات پھیلا کر اقلیتوں اور ہم میں دوریاں پیدا کردی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جدید ٹیکنالوجی کے استعمال کے بغیر ترقی ممکن نہیں، ہم نے فیکٹ چیک کا نظام متعارف کرایا ہے، وزارت اطلاعات فیکٹ چیک نظام سے لوگوں کو خبر درست یا غلط ہونے کا بتاتی ہے۔۔