Newspulse - نیوز پلس
پاکستان، سیاست، کھیل، بزنس، تفریح، تعلیم، صحت، طرز زندگی ... کے بارے میں تازہ ترین خبریں

مشرف کیس کا فیصلہ ذوالفقار علی بھٹو کیس سے بھی بدتر آیاہے۔ایڈووکیٹ سلمان صفدر

پاکستان کی تاریخ میں اس طرح کی کوئی مثال نہیں ملتی

اسلام آباد (نیوز پلس)سابق صدر پرویزمشرف وکیل سلمان صفدر نے خصوصی عدالت کے فیصلے پر رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ ہمارے لئے یہ فیصلہ حیران کن اور اچانک تھا، اس فیصلے میں بنیادی غلطیاں تھیں جنہیں درست نہیں کرنے دیا گیا،پرویز مشرف کیس کا فیصلہ آچکا ہے اور خصوصی عدالت سزائے موت سنائی گئی، قانونی تقاضے پورے کیے بغیر عجلت میں فیصلہ سنایا گیا،شفاف ٹرائل اورسابق صدر پرویز مشرف کو موقع نہیں ملا،اسلام آباد ہائیکورٹ میں ہم نے اپنی پٹیشن دائر کی اور یہ فیصلہ تین ہفتے پہلے ہمارے حق میں آیا تھا، ہائیکورٹ نے بھی فیئر ٹرائل کا حکم دیا تھا،فیئر ٹرائل میں بہت سی خامیاں ہیں، مشرف کیس کا فیصلہ ذوالفقار علی بھٹو کیس سے بھی بدتر آیاہے، سلمان صفدر نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں اس طرح کی کوئی مثال نہیں ملتی، سابق مشرف کی طبیعت ناساز ہے، اب یہ فیصلہ عوام پرہے، سابق صدر انتہائی نگہداشت میں ہیں، ان کی بیماری کی وجہ سے وہ اکثر اسپتال میں رہتے،مشرف کی غیر حاضری میں کیس کا فیصلہ سنایا گیا اور وکلا تک کو نہیں سناگیا، یہ فیصلہ قومی اور بین الاقوامی سطح پر سوالیہ نشان ہے جس طرح ایک سابق صدر کو سزا سنائی، آج دن تک کسی شخص کو غیر موجودگی میں سزا نہیں سنائی گئی 342 کا بیان ریکارڈ نہیں کرایا،یہ بنیادی حقوق کی خلاف ورزی،سابق دور میں وزارت داخلہ کے ذریعے استغاثہ وفاقی کابینہ کی منظوری کے بنا جان بوجھ کر دائر کیا،کبھی مشرف کو اشتہاری اور کبھی انکا ٹرائل دوبارہ شروع کردیا جاتا رہا،اس وقت کے وزیراعظم شوکت عزیز اور عبدالحمید ڈوگر کو کیوں ملزم نہیں بنایا گیا؟ یہ درخواست بھی مسترد کردی،تمام شفاف قواعد کو نظر انداز کرتے ہوئے پیرانہ سالی میں پھانسی کی سزا سنائی گئی، ابھی تفصیلی فیصلہ نہیں آیا، جیسے ہی آئے گا تو اس کو چیلنج کیا جائے گا،آئین شکنی کوئی معمولی جرم نہیں ہے، اس حوالے سے بہت سے قانونی پہلوؤں کو دیکھنا ہوتا مگر یہ ممکن نہیں تھا،تاریخ میں پہلی بار اس طرح کا فیصلہ عجلت میں دیا گیا
نیشنل پریس کلب اسلام آ باد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ماہر قانون سے ان کی رائے لی جائے کہ کیا ایسا ہو سکتا ہے کہ غیر موجودگی میں سزا سنائی جائے، پرویز مشرف کا ایسا کیس ہے جس کا استغاثہ 7 سال کی تاخیر سے دائر کیا گیا انہوں نے یہ بھی کہا کہ یہ معاملہ 2007 کا ہے جبکہ اس کا استغاثہ 2013 میں دائر کیا گیا، کیا ہمیں یہ بتایا جا سکتا ہے کہ اس میں سات سال کی تاخیر کیوں کی گئی اور ہماری درخواستوں کو مسترد کر کے اچانک فیصلہ سنا دیا گیا انہوں نے کہا کہ ہماری درخواستیں قانون کے مطابق اور اہم تھیں جنہیں مسترد کیاگیا، ہماری ایک درخواست یہ تھی کہ ایک میڈیکل کمیشن قائم کیا جائے جو جاکر خود جائزہ لے، قانونی ماہرین سے ان کی رائے لی جائے کیاغیر موجودگی میں سزا دی جاسکتی ہے، استغاثہ کو چاہئے تھا کہ وہ اڑھائی سے 3 سال میں اپنا کیس مکمل کرلیتے مگر انہوں نے کیوں اس کو مکمل نہیں کیا،عدالت کی جانب سے کبھی کہا جاتا رہا کہ سلمان صفدر مشرف کے وکیل نہیں ہیں تو کبھی ہیں، حالانکہ سلمان صفدر کو اے پی ایم ایل نے نہیں بلکہ پرویز مشرف نے از خود اپنا وکیل مقرر کیا، انہوں نے یہ بھی کہا کہ جلد بازی میں تمام درخواستوں کو مسترد کیا، جب ایک مریض کی مسلسل کیموتھراپی چل رہی ہے تو آپ کس طرح عدالت میں پیش ہوسکتے، انسانی بنیادوں پر خود وزارت داخلہ نے علاج کے لئے جانے کی اجازت دی

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More