Newspulse - نیوز پلس
پاکستان، سیاست، کھیل، بزنس، تفریح، تعلیم، صحت، طرز زندگی ... کے بارے میں تازہ ترین خبریں

مراد سعید نہ صرف احتجاج میں شریک تھا بلکہ سی یم ہاؤس میں روپوش ہے، وزیراطلاعات کا انکشاف

مراد سعید نہ صرف احتجاج میں شریک تھا بلکہ سی یم ہاؤس میں روپوش ہے، وزیراطلاعات کا انکشاف

اسلام آباد کا امن تباہ کرنے کی کوشش کی گئی، مظاہروں میں تربیت یافتہ جرائم پیشہ اور افغانی موجود تھے، تمام لوگ اسلحہ بخوبی چلانا جانتے تھے،افغانستان سے متعلق ریاست کی پالیسی بڑی واضح ہے، ہم وہاں اور اپنے ملک میں امن کے خواہش مند ہیں،عطاء تارڑ

اسلام آباد :   وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات نے کہا ہے کہ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کا امن تباہ کرنے کی کوشش کی گئی، مظاہروں میں تربیت یافتہ جرائم پیشہ اور افغانی موجود تھے، تمام لوگ اسلحہ بخوبی چلانا جانتے تھے،افغانستان سے متعلق ریاست کی پالیسی بڑی واضح ہے، ہم وہاں اور اپنے ملک میں امن کے خواہش مند ہیں،سارے احتجاج غیر ملکی مہمان کی آمد کے موقع پر ہی کیے جاتے ہیں، ریاست گھٹنے نہیں ٹیکتی، ریاست کا کام رٹ کو بحال کرنا ہے،مسلح شرپسند عناصر کا قائد مراد سعید وزیراعلیٰ ہاؤس پشاور میں روپوش ہے، لاشوں کے حوالے سے پراپیگنڈا کیا جارہا ہے، پمز اور پولی کلینک ہسپتال دونوں نے اپنی پریس ریلیز میں واضح کیا ہے کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی فائرنگ سے ہلاکت نہیں ہوئی،اگر فائرنگ کی گئی تو وہ احتجاجی مظاہرین میں سے کی گئی، کرم میں کہرام مچا ہوا ہے مگر تمام تر توجہ سیاست کے اوپر ہے، سیاسی ناکامی کو چھپانے کے لیے جھوٹا بیانیہ چلے گا نہیں،اموات کا جھوٹا پراپیگنڈا اپنی موت مرے گا۔

 اتوار کو یہاں سیکرٹری داخلہ خرم علی آغا و دیگر کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ گزشتہ کئی دنوں سے میڈیا اور سوشل میڈیا چینلز پر احتجاج کی ناکامی کو چھپانے کیلئے جھوٹا بیانیہ بنایا جارہا ہے،پاکستانی عوام کے سامنے تمام تر حقائق رکھنا ضروری ہے۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ کئی مظاہروں میں تربیت یافتہ جرائم پیشہ اور افغانی موجود تھے، تمام لوگ اسلحہ بخوبی چلانا جانتے تھے لیکن اس دفعہ کے احتجاج میں آخری کال کے نام سے سنسنی پھیلائی گئی۔

انہوں نے کہا کہ یہ سارے احتجاج غیر ملکی مہمان کی آمد کے موقع پر ہی کیے جاتے ہیں، ریاست گھٹنے نہیں ٹیکتی، ریاست کا کام رٹ کو بحال کرنا اور امن و امان، شہریوں کے حقوق اور حفاظت کو یقینی بنانا ہوتا ہے۔

عطا تارڑ نے کہا ہمارے پاس انٹیلی جنس رپورٹس دی تھی کہ فائنل کال میں کوشش کی جائے گی کہ خون بہایا جائے اور لاشیں گرائی جائیں، ٹیکس پیئر کے پیسوں سے اگر کسی بھی صوبائی حکومت کو وسائل دیئے جاتے ہیں تو اس کامقصد غیر قانونی احتجاج پر کڑوڑوں روپے خرچ کرنا نہیں ہوتا۔

وزیر اطلاعات و نشریات نے کہا کہ جس وقت احتجاج کیا جارہا تھا اس بیلا روس کے صدر کے ساتھ اعلی سطح کا اجلاس ختم ہوا تھا، کنٹینر کے اوپر سے گرفتار 16 سالہ کا لڑکا افغان شہری ہے، وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کے ایک بیان کو سیاق و سباق سے ہٹ کر ایسے پیش کیا جیسے وہ افغانستان کی حکومت اور لوگوں کے خلاف ہے، افغانستان سے متعلق ریاست کی پالیسی بڑی واضح ہے، ہم وہاں اور اپنے ملک میں امن کے خواہش مند ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ احتجاج میں 37 افغان شہری شامل تھے، ان کا احتجاج سے کیا لینا دینا تھا؟ مظاہرین میں جرائم پیشہ لوگ تھے جنہوں نے احتجاج کی آڑ میں پناہ لے رکھی تھی، مہذب دنیا کے کسی بھی احتجاج میں اسلحہ(اے کے 47) لے کر آنے کی اجازت نہیں ہوتی، حکومت جگہ کا تعین کرتی ہے اور پھر اس حساب سے احتجاج کا کہا جاتا ہے۔

انہوں نے کہاکہ کسی مہذب معاشرے میں مظاہرین اسلحہ سے لیس نہیں ہوتے، خیبرپختونخوا حکومت کے خزانے سے کڑوڑوں روپے ان چیزوں پر خرچ کیے جارہے ہیں، مظاہرین سے 45 بندوقیں بازیاب کرائی گئی ہیں، ریاست کبھی بھی اپنے لوگوں پر حملہ آور نہیں ہوتی، انہوں نے احتجاج شروع ہی خون خرابے سے کیا، رینجرز اہلکاروں کے اوپر اس مقصد کے ساتھ گاڑی چڑھا دی گئی کہ ہم ہر کسی کے اوپر گاڑی چڑھا سکتے ہیں۔عطاتارڑ نے بتایا کہ مراد سعید سی ایم ہاؤس کے پی میں روپوش ہیں، وہ نہ صرف اس احتجاج میں شریک تھے بلکہ ان کے ساتھ تربیت یافتہ جھتے موجود تھے جن کو مظاہرے کے دوران لاشیں گرانے کی احکامات دیئے گئے تھے۔

انہوں نے کہا کہ یہ کس طرح کی سیاست ہے، اور مراد سعید یہ کام پہلے بھی کرتے رہے ہیں، انہوں نے باقاعدہ منصوبہ بندی کی، ریڈ زون میں جانے کی ضد ریاستی رٹ کو ختم کرنا تھا۔وفاقی وزیر نے کہا کہ اسلحہ انتشاریوں کے پاس تھا، بین الاقوامی میڈیا پر بھی ایک پراپیگنڈا کیا جارہا ہے، ان تمام چیزوں میں ایک ویڈیو قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے براہ راست فائرنگ کی نہیں آئی، لاشوں کے حوالے سے پراپیگنڈا کیا جارہا ہے، پمز اور پولی کلینک ہسپتال دونوں نے اپنی پریس ریلیز میں واضح کیا ہے کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی فائرنگ سے ہلاکت نہیں ہوئی۔

عطاتارڑ نے کہا کہ اگر فائرنگ کی گئی تو وہ احتجاجی مظاہرین میں سے کی گئی، کرم میں کہرام مچا ہوا ہے مگر تمام تر توجہ سیاست کے اوپر ہے، اگر یہ فیصلہ کیا تھا تو پھر موقعے سے بھاگے کیوں؟ ملکی معیشت کو یومیہ 192 ارب روپے کا نقصان ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ میں خیبرپختونخوا کی عوام کو سلام پیش کرتا ہوں جنہوں نے یہ کال مسترد کی اور ان کے پاس آخر میں تقریباً 2 ہزار لوگ رہ گئے، خیبرپختونخوا کی عوام تعلیم اور صحت مانگتے ہیں اور وہ چاہتے ہیں کہ ان کا صوبہ ترقی کرے اور انتشار کی سیاست نہیں چاہتے۔

وزیر اطلاعات نے کہا کہ ان کو اصل مایوسی سیاسی طور پر اور لاشیں گرانے میں ناکامی پر ہوا، ان کے پاس براہ راست فائرنگ کا کوئی ثبوت نہیں ہے۔

عطاتارڑ نے کہا کہ مراد سعید اس سازش میں شامل تھے، جتنے لوگ فرنٹ لائن سے پکڑے گئے ایک سازش کے تحت لائے گئے تھے، سیاسی ناکامی کو چھپانے کے لیے جھوٹا بیانیہ چلے گا نہیں، یہ ایک غیر قانونی پرتشدد احتجاج تھا، اس میں غیر قانونی طور پر اسلحہ لایا گیا تھا اور بلااشتعال فائرنگ کی گئی۔

اس موقع پر سیکریٹری داخلہ خرم علی آغا نے کہا کہ ان سے کہا درخواست دیں کہ کہاں جلسہ کرنا ہے لیکن نہیں دی، غیرملکی وفد کی آمد پر ہمیں سیکیورٹی پلان تشکیل دینا پڑا، سیکیورٹی اداروں نے بہت ہمت دکھائی اور صابر رہے، انہوں نے کسی قسم کا اسلحہ استعمال نہیں کیا، پی ٹی آئی (پاکستان تحریک انصاف) کے کارکنان نے ہر قسم کا ہتھیار استعمال کیا اور تشدد کیا، املاک کو نقصان پہنچایا،فوج کو صرف ریڈ زون میں تعینات کیا گیا تھا۔

سیکرٹری داخلہ نے کہا کہ ہم مظاہرین پر فائرنگ کے تمام تر دعوؤں کو مسترد کرتے ہیں، احتجاج کرنے والوں نے فائرنگ کی۔پریس کانفرنس کے دوران احتجاج سے حراست میں لیے گئے ملزمان کی ویڈیو اور ان کے اعترافی بیان بھی دکھائے گئے۔

وزیر اطلاعات عطاتاڑ نے کہا کہ احتجاج کے دوران بلا اشتعال فائرنگ کے ثبوت دکھائیں گئے ہیں، کسی ایک اہلکار کی جانب سے فائرنگ کا ثبوت نہیں، اموات کا جھوٹا پراپیگنڈا اپنی موت مرے گا، اب خیبرپختونخوا کی عوام کی خدمت کرنے کا موقع ہے، احتجاج سے گرفتار ملزمان نے بھی کہا کہ پی ٹی آئی رہنما ہمیں چھوڑ کر بھاگ گئے۔

انہوں نے خیبرپختونخوا میں گورنر راج کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ بطور سیاست دان یہ نہیں چاہتا کہ کوئی ایسا ایکشن ہو جس سے لوگوں کے مینڈیٹ کی توہین ہو، ہم سیاسی لوگ ہیں، ہم نے فیک خبروں کو اچھی طرح بے نقاب کیا ہے۔

انہوں نے کہاکہ جب جھوٹ ہر طرف سے آذئے گا تو ہمارے پاس ایک ہی آپشن رہ جاتا ہے، وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کی ایک ٹاس فورس بنائی جاتے اور اس کے تحت جو جھوٹا الزام لگائے اس کو اسے ثابت کرنے کے لیے بلایا جائے، ریاست کمزور نہیں ہوتی، وہ صرف اپنے شہریوں کا خیال کرتی ہیں۔

میڈیا کی جانب سے کئے گئے سوالات کا جواب دیتے ہوئے وزیر اطلاعات نے کہاکہ ہم نے شواہد پیش کر دیئے ہیں، جگہ، وقت اور شناخت تک بتا دی ہے، پی ٹی آئی ایک ثبوت پیش کر دے جس میں کسی قانون نافذ کرنے والے اہلکار نے مظاہرین پر فائرنگ کی ہو؟۔

وزیر اطلاعات نے کہاکہ فیک پوسٹوں پر ہم نے فیک کا ٹیگ لگایا، وزارت اطلاعات کا ایک پلیٹ فارم ہے، اس کے تحت فیک پوسٹوں کی نشاندہی کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ انہوں نے 2019ء کے واقعہ کی تصاویر کو ڈی چوک کے احتجاج سے جوڑا۔ انہوں نے کہاکہ ریاستیں کمزور نہیں ہوتیں، ریاستیں اپنے شہریوں کا خیال کرتی ہیں، ہم بھرپور طریقے سے ان کا علاج کرنا جانتے ہیں۔

 ایک سوال پر انہوں نے کہاکہ صحافی مطیع اللہ جان نے رینجرز کے حوالے سے غلط خبر چلائی کہ رینجرز نے اپنے اہلکار کو مارا، صحافتی تنظیموں سے اس حوالے سے رابطے میں رہا، مطیع اللہ جان نے جو کیا وہ غلط تھا،ٹاسک فورس ہونی چاہئے جو اس طرح کے معاملات کو دیکھے۔

 انہوں نے کہاکہ صحافیوں کا تحفظ کرنا ہماری اولین ترجیح ہے، جو ویڈیو پیش کی جا رہی ہیں اس کی جیو ٹیگنگ موجود ہے۔

 انہوں نے کہاکہ پی ٹی آئی کی طرف سے صرف پرانے واقعات کی ویڈیوز منظر عام پر لائی گئیں، ہم نے پرامن طریقے سے انہیں روکنے کی کوشش کی۔

 انہوں نے کہاکہ مظاہرین اسلحہ بردار تھے، ریاست طاقتور ضرور ہوتی ہے لیکن ریاست صبر و تحمل کا مظاہرہ بھی کرتی ہے، ہم نے آخری وقت تک صبر کا مظاہرہ کیا، مظاہرین کی کوشش تھی کہ ان کے اپنے ہی لوگوں کی لاشیں گریں، بشریٰ بی بی کی سوچ کھل کر سامنے آ چکی ہے، وہ لاشیں گرانا چاہتی تھیں، موقع سے بار بار بھاگنا ان کی بہت بڑی ناکامی ہے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More