مالی سال کے پہلے 8 ماہ میں کلیدی اقتصادی اشاریوں میں بہتری آ رہی ہے، وفاقی وزارت خزانہ
پائیدار اقتصادی ترقی کیلئے دانشمندانہ مالیاتی پالیسیوں کا تسلسل ضروری ہے، ماہانہ اقتصادی اپ ڈیٹ جاری
وفاقی وزارت خزانہ نے کہا ہے کہ پائیدار اقتصادی ترقی کیلئے دانشمندانہ مالیاتی پالیسیوں کا تسلسل ضروری ہے، مالی سال کے پہلے 8 ماہ میں کلیدی اقتصادی اشاریوں میں بہتری آ رہی ہے، گندم اور دیگر فصلوں کی پیداوار میں اضافہ سے نمو پر اچھے اثرات مرتب ہوں گے۔
یہ بات وزارت خزانہ کی جانب سے جاری کردہ ماہانہ اقتصادی اپ ڈیٹ میں کہی گئی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جاری مالی سال کی ختم ہونے والی سہ ماہی میں عالمی اور مقامی عوامل کی وجہ سے افراط زر کی صورتحال معتدل رہی۔
ربیع کی فصلوں کی پیداوار بالخصوص اہداف کے مطابق گندم کی پیداوار کے حصول سے زرعی شعبہ اپنی استعداد کے مطابق نمو پذیر ہو گا۔ اسی طرح جاری سال کے دوران بڑی صنعتوں کی پیداوار میں بہتری متوقع ہے۔ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے ساتھ سٹاف سطح کے معاہدہ سے آنے والے ماہ میں پاکستان کو 1.1 ارب ڈالر کی قسط ملے گی۔ اقتصادی اپ ڈیٹ کے مطابق جاری مالی سال کے پہلے 8 ماہ میں سمندر پار پاکستانیوں کی ترسیلات زر میں 1.2 فیصد کی کمی ہوئی۔
مالی سال کے پہلے 8 ماہ میں ترسیلات زر کا حجم 18.1 ارب ڈالر ریکارڈ کیا گیا جو گذشتہ مالی سال کی اسی مدت میں 18.3 ارب ڈالر تھا۔ اس مدت میں ملکی برآمدات کا حجم 20.5 ارب ڈالر ریکارڈ کیا گیا جو گذشتہ مالی سال کی اسی مدت کے 18.6 ارب ڈالر کے مقابلہ میں 10.2 فیصد زیادہ ہے۔
مالی سال کے پہلے 8 ماہ میں ملکی درآمدات کا حجم 34.1 ارب ڈالر ریکارڈ کیا گیا جو گذشتہ مالی سال کے 37.4 ارب ڈالر کے مقابلہ میں 8.8 فیصد کم ہے۔
مالی سال کے پہلے 8 ماہ میں حسابات جاریہ کے کھاتوں کا خسارہ ایک ارب ڈالر ریکارڈ کیا گیا جو گذشتہ مالی سال کی اسی مدت کے مقابلہ میں 74 فیصد کم ہے۔ گذشتہ مالی سال کی اسی مدت میں حسابات جاریہ کے کھاتوں کا خسارہ 3.8 ارب ڈالر ریکارڈ کیا گیا تھا۔
مالی سال کے پہلے 8 ماہ میں براہ راست بیرونی سرمایہ کاری کا حجم 820.6 ملین ڈالر ریکارڈ کیا گیا جو گذشتہ مالی سال کی اسی مدت کے مقابلہ میں 17.1 فیصد کم ہے۔ گذشتہ مالی سال کی اسی مدت میں براہ راست بیرونی سرمایہ کاری کا حجم 990.2 ملین ڈالر ریکارڈ کیا گیا تھا۔
27 مارچ 2024 کو زرمبادلہ کے ذخائر کا حجم 13.42 ارب ڈالر ریکارڈ کیا گیا جو گذشتہ سال کی اسی تاریخ کو 9.62 ارب ڈالر تھا۔ 27 مارچ کو ایکسچینج ریٹ 287.04 روپے ریکارڈ کیا گیا جو گذشتہ سال کی اسی تاریخ کو 283.58 روپے ریکارڈ کیا گیا تھا۔
اعداد و شمار کے مطابق مالی سال کے پہلے 8 ماہ میں ایف بی آر کے محصولات میں سالانہ بنیادوں پر 29.8 فیصد کا اضافہ ہوا۔
مالی سال کے پہلے 8 ماہ میں ایف بی آر 5.831 ٹریلین روپے کے محصولات موصول ہوئے جو گذشتہ مالی سال کی اسی مدت میں 4.494 ٹریلین روپے تھے۔ نان ٹیکس ریونیو میں سالانہ بنیادوں پر 104.7 فیصد کا اضافہ ہوا۔ مالی سال کے پہلے 8 ماہ میں نان ٹیکس ریونیو کا حجم 2.140 ٹریلین روپے رہا جو گذشتہ مالی سال کی اسی مدت میں 1.045 ٹریلین روپے تھا۔
مالی سال کے پہلے 8 ماہ میں پی ایس ڈی پی کے تحت 210.7 ارب روپے کے فنڈز جاری ہوئے جو گذشتہ مالی سال کی اسی مدت کے 214.1 ارب روپے کے مقابلہ میں 1.6 فیصد کم ہیں۔
مالی سال کے پہلے 8 ماہ میں مالیاتی خسارہ 2720.5 ارب روپے ریکارڈ کیا گیا جو گذشتہ مالی سال کی اسی مدت کے 1973.5 ارب روپے کے مقابلہ 37.9 فیصد زیادہ ہے۔
مالی سال کے پہلے 8 ماہ میں پرائمری بیلنس 1.938 ٹریلین روپے ریکارڈ کیا گیا جو گذشتہ مالی سال کے 944.8 ارب روپے کے مقابلہ میں 105 فیصد زیادہ ہے۔ 18 مارچ 2024 کو پالیسی ریٹ 22 فیصد ریکارڈ کیا گیا جو 2 مارچ 2023 کو 20 فیصد تھا۔ مالی سال کے پہلے 8 ماہ میں زرعی شعبہ کو 1.279 ٹریلین روپے کے قرضہ جات فراہم کئے گئے جو گذشتہ مالی سال کی اسی مدت کے 949.9 ارب روپے کے مقابلہ میں 34.7 فیصد زیادہ ہیں۔
مالی سال کے پہلے 8 ماہ میں نجی شعبہ کو 180.7 ارب روپے کے قرضہ جات فراہم کئے گئے جو گذشتہ مالی سال کی اسی مدت کے مقابلہ میں 54.1 فیصد کم ہیں۔ فروری میں صارفین کیلئے قیمتوں کا اشاریہ 23.1 فیصد ریکارڈ کیا گیا جو گذشتہ سال فروری میں 31.5 فیصد تھا۔مالی سال کے پہلے 8 ماہ میں صارفین کیلئے قیمتوں کا حساس اشاریہ 28 فیصد ریکارڈ کیا گیا جو گذشتہ مالی سال کی اسی مدت میں 26.2 فیصد تھا۔
بڑی صنعتوں کی پیداوار کا اشاریہ جنوری میں 1.84 فیصد ریکارڈ کیا گیا جو گذشتہ سال جنوری میں منفی پانچ اشاریہ پانچ نو تھا۔ 27 مارچ کو پاکستان سٹاک ایکسچینج کا کے ایس ای ہنڈرڈ انڈیکس 66 ہزار 548 پوائنٹس ریکارڈ کیا گیا جو 3 جولائی 2023 کو 43 ہزار 899 پوائنٹس تھا۔ انڈیکس میں اس مدت کے دوران 51.6 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔
مارکیٹ کیپٹلائزیشن کا حجم 9.35 ٹریلین روپے ریکارڈ کیا گیا جو گذشتہ مالی سال کے 6.69 ٹریلین روپے کے مقابلہ میں 39.8 فیصد زیادہ ہے۔
مالی سال کے پہلے 8 ماہ میں مجموعی طور پر 18 ہزار 412 نئی کمپنیوں کی رجسٹریشن ہوئی جو گذشتہ مالی سال کی اسی مدت میں 18 ہزار 518 تھی۔۔