قانون ہاتھ میں لینے والوں کو قانون کا سامنا کرنا پڑے گا۔ نگراں وزیر اعظم
نگراں وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے دوٹوک الفاظ میں کہا ہے کہ قانون کو ہاتھ لینے والے کو قانون کا سامنا کرنا پڑے گا،
غلام اسحاق خان انسٹیٹیوٹ آف انجینئرنگ سائنسز اینڈ ٹیکنالوجی ٹوپی میں طلبا وطالبات سے خطاب کرتےہوئے نگراں وزیراعظم انوارالحق کاکڑ کا کہنا تھا کہ پاکستان میں مستحکم جمہوریت نہیں ،قانون ہاتھ میں لینے والے کو قانون کا سامنا کرنا پڑے گا۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں عام انتخابات 8فروری کو ہوں گے کیونکہ ملک میں امن اور استحکام ہماری اولین ترجیح ہے، قانون ہاتھ میں لینےوالوں کے خلاف ریاست آئین اور قانون کےمطابق اقدام اٹھاتی ہے کیونکہ ریاستی اداروں پر حملہ کسی بھی ملک میں جرم ہے۔
نگراں وزیر اعظم نے کہا کہ خصوصی کچھ لوگ سیاسی رویوں پر بات نہیں کرتے، سیاسی احتجاج چاہتے ہیں ،یہ سوال غلط ہے کہ ریاستی اقدامات کیوں اٹھائے گئے کیونکہ ریاست کا نظام آئین اور قانون کے مطابق چلتا ہے۔انہوں نے دوٹوک الفاظ میں کہا کہ قانون ہاتھ میں لینے والے کو قانون کا سامنا کرنا پڑے گا۔
انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ اگر آپ مقبول لیڈر کے ساتھ رہنا چاہتے ہیں تو یہ آپ کا حق ہے لیکن معاشرے کے مختلف طبقوں میں تصادم غلط ہے، سب تغیر پذیر جمہوریت چاہتے ہیں لیکن کسی کو بھی جمہوریت کی پرفارمنس سے کسی کو دلچسپی ہی نہیں ہے لہٰذا تغیر پذیر جمہوریت سے مستحکم جمہوریت کا سفر مکمل نہیں ہو سکا۔
انہوں نے کہا کہ دنیا میں ٹیکنالوجی کی وجہ سے ہی ترقی ممکن ہوئی، تعلیمی ادارے میرے دل کے قریب ہیں،اسلام میں حصول علم پر بہت زور دیاگیا ہے، علم کی وجہ سے حضرت آدم ؑ کو فرشتوں پر فوقیت ملی،
انوارالحق کاکڑ کا کہنا تھا کہ غلام اسحاق خان انسٹیٹیوٹ آف انجینئرنگ سائنسز و ٹیکنالوجی کے کیمپس پورے پاکستان میں ہونے چاہئیں میں نے پہلی بار اس ادارے کا دورہ 90 کی دہائی کے آخر میں کیا تھا۔ اس ادارے کو بہترین پایا ۔اس انسٹیٹیوٹ کے قیام کا خواب جن لوگوں نے دیکھا تھا انہیں خراج تحسین پیش کرتے ہیں ۔ اس قسم کےاداروں کا قیام پاکستان کے مقاصد اور اہداف کاحصہ ہیں جس کے لئے پاکستان کی تخلیق ہوئی ۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان ایسے ہی اداروں کے قیام کے لئے معرض وجود میں آیا تھا تاکہ ہم اپنی آنے والی نسلوں کے مستقبل کو ایسے مواقع فراہم کر سکیں جہاں وہ نہ صرف اپنے آپ اور اپنے خاندان کے لئے بہتری کرسکیں بلکہ دنیامیں اپنا مقام بناسکیں۔ انہوں نے کہا کہ میری رائے میں غلام اسحاق خان انسٹیٹیوٹ کی طرز پر مزید ادارے ہونے چاہئیں۔
انہوں نے کہا کہ حضرت آدم ؑ کو علم کی وجہ سے ہی فرشتوں پر فوقیت ملی۔ اسلام میں حصول علم پر بہت زور دیاگیا ہے۔ غلام اسحاق خان انسٹیٹیوٹ کے ذریعے پاکستان دنیا میں علم و ٹیکنالوجی کے شعبہ میں اپناحصہ ڈال رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس ادارے کے کیمپس تمام صوبوں میں ہونے چاہئیں۔ ابتدائی طورپر اسلام آباد میں اس کے کیمپس کے قیام کی تجویز زیر غور ہے۔ ہم اس کےلئے اپنا بھرپور کردار ادارکریں گے۔
دنیا میں ٹیکنالوجی کی وجہ سے ہی ترقی ممکن ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ کائنات کوئی ایسی چیزنہیں ہے جو ایک دم ختم ہو جائے، اس میں تخلیق کا عمل جاری رہتا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ تعلیمی اداروں میں فیکلٹی کی اہمیت بہت زیادہ ہے ۔ان اداروں میں زیر تعلیم ہماری نوجوان نسل مستقبل کی قیادت ہے۔