غریب ممالک کے قرضوں کی ری سٹرکچرنگ کےلئے جامع ہم آہنگی کی ضرورت ہے۔ آئی ایم ایف
قرضوں کی ری سٹرکچرنگ کے حوالے سے جامع اور قریبی ہم آہنگی کی ضرورت ہے تاکہ پائیدار اقتصادی ترقی کا عمل جاری رہ سکے
عالمی ادارہ کا مزید کہنا تھا کہ قرض فراہم کرنے والے ادارے افراد کے تنوع سے ہم آہنگی کی اہمیت میں بھی اضافہ ہوا ہے کیونکہ ماضی میں پیرس کلب، نجی بینکوں اور بین الاقوامی اداروں سے قرض حاصل کیا جاتا تھا لیکن اس وقت کم آمدنی والے اور غریب ممالک کو قرضہ فراہم کرنے والوں میں چین اور نجی سطح پر سرمایہ کاری بانڈز خریدنے والو ں کی تعداد بڑھی ہے ۔
اسلام آباد (نیوزپلس) آئی ایم ایف نے کہا ہے کہ غریب ممالک کے قرضوں کی ری سٹرکچرنگ کےلئے جامع ہم آہنگی کی ضرورت ہے۔
عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے اپنے ایک بلاگ میں کہا کہ آج سے 25برس قبل کے مقابلہ میں کم آمدنی والے اور غریب ممالک کو قرضوں کے شدید مسائل کا سامنا ہے تاہم 1990کی دہائی کے مقابلہ میں قرضوں کے حجم میں ردوبدل ہوا ہے۔ گزشتہ ایک دہائی کے دوران قرضوں کی صورتحال میں تبدیلی کی وجہ سے ری سٹرکچرنگ کا عمل زیادہ پیچیدہ ہوگیا ہے۔
عالمی ادارہ کا مزید کہنا تھا کہ قرض فراہم کرنے والے ادارے افراد کے تنوع سے ہم آہنگی کی اہمیت میں بھی اضافہ ہوا ہے کیونکہ ماضی میں پیرس کلب، نجی بینکوں اور بین الاقوامی اداروں سے قرض حاصل کیا جاتا تھا لیکن اس وقت کم آمدنی والے اور غریب ممالک کو قرضہ فراہم کرنے والوں میں چین اور نجی سطح پر سرمایہ کاری بانڈز خریدنے والو ں کی تعداد بڑھی ہے ۔
عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے عالمی برادری پر زور دیتے ہوئے کہا کہ قرض فراہم کرنے والے ممالک، اداروں اور افراد کے تنوع کے پیش نظر اس وقت قرضوں کی ری سٹرکچرنگ کے حوالے سے جامع اور قریبی ہم آہنگی کی ضرورت ہے تاکہ پائیدار اقتصادی ترقی کا عمل جاری رہ سکے۔
بشکریہ ۔ اے پی پی