بغداد(نیوز پلس)عراقی پارلیمنٹ نے عراق میں موجود امریکی فوجی دستوں کو فوری انخلا کا مطالبہ کیا ہے۔تفصیلات کے مطابق عراقی پارلیمنٹ نے متفقہ طور پر ایک بل کی منظوری دے دی ہے کہ جس میں ایران کے اعلی فوجی کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل قاسم سلیمانی، اور عراق کی پاپولر موبلائزیشن یونٹس (پی ایم یو) کے دوسرے کمانڈر کے قتل کے بعد ملک سے امریکی فوجی دستوں کے انخلا کا مطالبہ کیا گیا ہے۔اتوار کے روزاراکین پارلیمنٹ نے ایک غیر معمولی پارلیمانی اجلاس میں ایک قرارداد متفقہ طور پر منظور کر لی گئی ہے اس قرارداد میں حکومت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ و ہ عراق سے امریکی فوجوں کو واپس بلانے کے لئے واشنگٹن پر دباؤ ڈالے۔عراقی پارلیمنٹ نے آئین کے آرٹیکل 59 اور 109 کا حوالہ دیتے ہوئے اور عراق کی سلامتی اور خودمختاری کے تحفظ کے نمائندوں کی حیثیت سے اپنی قومی اور باقاعدہ ذمہ داریوں کے مطابق، ایک چار نکاتی مسودہ تیار کیا گیا ہے جس کے مطابق۔۔۔
(اول)بغداد میں مرکزی حکومت امریکی زیرقیادت فوجی اتحاد کی اپنی درخواست منسوخ کرنے کی پابند ہے، جو کہ اس بنیاد پر داعش تکفیری دہشتگرد سے لڑ رہی تھی، اب جب کہ ملک میں فوجی آپریشن ختم ہوچکے ہیں، اور داعش پر فتح حاصل ہوچکی ہے لہذا عراقی حکومت کو کسی بھی غیر ملکی فوج کی موجودگی کو ختم کرنا چاہئے اور عراقی فضائی حدود کے استعمال کو روکنا چاہئے۔
(دوم) حکومت اور مسلح افواج کے کمانڈر انچیف کو ان کے مقامات، ذمہ داریوں اور اپنے معاہدوں کی مدت کے ساتھ ساتھ ان کی ضرورت کی تعداد میں غیر ملکی تربیت کاروں کا اعلان کرنا ہوگا۔
(سوم)عراقی وزیر خارجہ کو حکومت کی طرف سے، اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل سے رجوع کرنا ہوگا تاکہ وہ عراقی خودمختاری اور سلامتی کی خلاف ورزیوں کے لئے امریکہ کے خلاف شکایت درج کریں۔
(چہارم)یہ منصوبہ پارلیمنٹ سے منظوری ملنے کے بعد نافذ العمل ہوگیاہے۔
عراقی پارلیمنٹ نے متفقہ طور پر بیان جاری کیا کہ امریکی افواج کو شیطانی، بزدلانہ امریکی کارروائی کے بعد عراقی سرزمین سے نکال دیا جائے گا۔