عالمی موسمیاتی کانفرنس میں مفاہمت و خطے میں موافقت موسمیاتی خطرات سے تحفظ کیلئے نا گزیر ہے ، ایس ڈی پی آئی
بڑھتے ہوئے موسمی خطرات سے ممکنہ تحفظ کے لئے مفاہمت، موافقت پر عمل پیرا ہوکر جامع حکمت عملی مرتب کرنے کی اشد ضرورت ہے۔۔ موسمیاتی بحرانوں سے تحفظ مشترکہ اور سنجیدہ جدوجہد سے ممکن ہے۔
اس امر کا اظہار گذشتہ روز پالیسی ادارہ برائے پائیدار ترقی (ایس ڈی پی آئی) اور آئی سی آئی موڈ (ICIMOD) ،پہاڑی سلسلوں کی ترقی کے عالمی مرکز کے اشتراک سے ”پاکستان میں موافقت، دور اندیشی اور مستقبل کی سوچ“ کے موضوع پر اعلیٰ سطح مشاورتی اجلاس کے دوران ملکی و غیر ملکی ماہرین نے کیا۔
اجلاس میں شرکاء نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلیو ں کے خطرات سے تحفظ کے حوالے سے مطابقت رکھنے والے منصوبہ جات اور پالیسیوں کو یکجا کر کے بہتر نتائج حاصل کئے جا سکتے ہیں۔انسٹیٹیوٹ آف ایگریکلچرل ایکسٹنشن، سوشل سائنسز، زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کے پروفیسر ڈاکٹر بابر شہباز نے مشاورتی اجلاس سے تعارفی کلمات میں کہ پاکستان کے مخصوص علاقوں میں موسمیاتی مسائل کے حوالے سے ماہرین سے مشاورتی عمل کے لئے فورم کی بنیاد رکھی ہے تا کہ بین الاقوامی ماہرین سے جامع حکمت عملی اور مسائل کے حل کی طرف بڑھا جاسکے۔
یہ ضروری ہے کہ موسمیاتی آفات سے تحفظ کے لئے پیشگی اقدامات اور آگاہی حاصل کی جاسکے اس موقع پر نیپال سے ICIMOD کی نمائندہ امینہ مہارجن نے عالمی مرکز کی طرف سے شرکاء کو بتایا کہ پیشگی موافقت اور مستقبل کے خطرات سے آگاہی پر مشترکہ حکمت عملی پر قبل از وقت پیش بندی کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ ضروری ہے کہ اس امر کا قبل از وقت جائزہ لیا جائے کہ کن حکمت عملیوں کے ذریعے محفوظ اور پائیدار اقدامات اٹھائے جا سکتے ہیں۔ اس لئے ضروری ہے کہ آج لائحہ عمل مرتب کر کے کل کو محفوظ کر یں۔
غیر ملکی ماہر امینہ نے مزید بتایا کہ خطے میں خطرات سے گرے ہوئے علاقوں میں صنفی اعداد وشمار کی بنیاد پرمستقبل کا لائحہ عمل مرتب کر کے بہتر حکمت عملی اختیار کرنے کی ضرورت ہے تا کہ ترقی کا عمل یکساں ہو سکے۔
اس کے لئے ضروری ہے کہ موسمیاتی ممکنہ خطرات کو پیش نظر رکھا جائے۔ مشاورتی اجلاس کے دوران عالمی ادارہ برائے خوراک کے نمائندہ سلطان محمود نے کہا کہ خطرات میں گرے ہوئے علاقوں میں پینے کا پانی، خوراک، بہتر آب و ہوا کے ساتھ عمدہ حکمرانی کے اسلوب سے ممکنہ تحفظ کی فراہمی ضروری ہے اس کے لئے ضروری ہے کہ پیشگی موسمی خطرات سے آگاہی کی فراہمی کو یقینی بنایا جا ئے۔
مشاورتی اجلاس سے اظہار خیال کرتے ہوئے وزارت موسمیاتی تبدیلی حکومت پاکستان کے سینئیر اہلکار محمد فاروق نے حکومت پاکستان کی طرف سے اٹھائے گئے اہم اقدامات سے شرکاء کو آگاہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت موسمی آفات کی بڑھتی ہوئی شدت سے نہ صرف آگاہ ہے بلکہ جدید تکنیکی و اعدادو شمار کی بنیاد پر تیزی سے کام کر رہی ہے۔
جیسا کہ (ایم ایچ وی آر اے-2090 ) کے تحت آ ب و ہوا، موسمیاتی تبدیلیوں اور خطرات پر مبنی نقشہ سازی کا عمل کیا جا رہا ہے جو کہ انتہائی مفید ثابت ہو گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ موجودہ حکمت عملیوں میں موجود خامیوں کو دور کرتے ہوئے مزید خامیوں سے پاک کرنے کے لئے تکنیکی عمل سے مربوط نظام بنا رہے ہیں جو کہ انتہائی جدید اور عمدہ ہو گا۔ انہوں نے مزید بتایا کہ پاکستان اور دیگر چالیس ممالک نے اقوام متحدہ کے عالمی ماحولیاتی ادارہ کو جامع حکمت فراہم کر رہی ہے۔اس حکمت عملی میں تمام صوبائی حکومتوں سے بھی مشاورتی عمل کیا گیا۔ محمد فاروق نے بتایا کہ موسمیاتی آفات کے باعث جی ڈی پی کا اہم حصہ متاثر ہو رہا ہے جو کہ مزید مشکلات میں اضافہ کر رہا ہے۔
اس موقع پر پالیسی ادارہ برائے پائیدار ترقی کے نائب سر براہ ڈاکٹر شفقت منیر اپنے بین الاقوامی مشاہدات و تجربات کی روشنی میں شرکاء کو بتایا کہ موسمیاتی تبدیلیوں اور خطرات سے نبرد آزما ہونے کے لئے پیشگی حکمت عملی کے ذریعے موثر انتظامات کئے جا سکتے ہیں۔ انہوں نے مزید بتایاکہ اس پر کام کرنے والے ماہرین و اداروں کو مشترکہ حکمت ِ عملی کے ذریعے مشترکہ اقدامات اٹھانے کی اشد ضرورت ہے۔
انہوں نے مزید کہ کہ معاونتی وسائل میں اضافہ کے ساتھ بہتر طرز حکمرانی بھی ناگزیر ہے۔ ڈاکٹر شفقت منیر نے کہا کہ عالمی برادری کا رویہ اس عمل میں سرد مہری کا شکار ہے۔ جو پاکستان کے لئے مزید مشکلات میں اضافہ کا باعث ہے۔
اس موقع پر اقوام متحدہ کے ماحولیاتی پروگرام کے نمائندے ارشد صمد خان نے خطے میں موسمیاتی بحرانوں میں شمالی علاقوں میں گلیشئیر کا پگھلنا اور جنوبی علاقوں میں سطح سمندر میں اضافہ سے مقامی آبادیاں شدید خطرات کا شکار ہو رہی ہیں۔
اس کے لئے مؤثر آگاہی کے ساتھ جامع حکمت عملی ترجیحی بنیادوں پر اختیار کرنے کی ضرورت ہے۔ اس دوران اقوام متحدہ ماحولیاتی پروگرام کی نمائندہ شاہین رضا نے شرکاء کو بتایا کہ عالمی ادارے کا لف پراجیکٹ کے باعث گلیشئیر پگھلنے کے سبب بننے والی جھیلوں اور سیلاب سے متاثرہ علاقوں اور انسانی جانوں کے تحفظ کو یقینی بنانے میں مؤثر کردار ادا کیا اس میں بہترنتائج کا حصول مقامی آبادی کی سوچ اور تعاون سے ممکن ہو سکا۔
اس موقع پر پاکستان زرعی تحقیقی کونسل کے نمائندے نے کہا کہ موسمیاتی سائنس کے سپیس علاقائی بنیادوں پر جدید تحقیق اور آبی وسائل کے بہتر استعمال سے اچھی زرعی پیداوار کا حصول ممکن ہے جو کہ جی ڈی پی میں اضافہ بہتر کرسکتا ہے۔ مشاورتی اجلاس کے دوران زرعی ترقیاتی بنک کے نمائندے نے زور دیتے ہوئے کہاکہ گرین کلائیمیٹ فنانس کی سہولت موجود ہے تاہم کسانوں کو جدیدتکنیک وتحقیق سے آگاہ کرنے کے لئے عام فہم زبان میں معلومات کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔
اجلاس کے شرکاء کو پاکستان میٹرولوجیکل ڈیپارٹمنٹ کے ڈاکٹر فرخ رشید نے اپنے ادارے کی طرف سے اٹھائے گئے مؤثر اقدامات کے بارے میں آگاہ کرتے ہوئے تجویز دی کہ قدرتی وسائل کے ضیاع کو روکتے ہوئے بہتر استعمال کی طرف راغب کرنے کی قوم کو تربیت دی جائے۔ آخر میں ایس ڈی پی آئی کے عبید الرحمن ضیاء نے کہا کہ ایسے مشاورتی اجلاس باقاعدگی سے منعقد کرنے کی اہمیت پر زور دیا ۔