طالبان حکومت کی سرپرستی میں ٹی ٹی پی جنوبی اور وسطی ایشیاء میں سنگین خطرہ بن گئی ، سربراہ سلامتی کونسل کیمٹی
کالعدم تنظیم کے 6 ہزار جنگجو افغانستان میں پناہ لئے ہوئے ہیں اور پاکستان میں حملوں میں ملوث ہے
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو آگاہ کیا گیا ہے کہ جنوبی اور وسطی ایشیا میں کالعدم تحریکِ طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) ایک سنگین اور تیزی سے بڑھتا ہوا خطرہ بن چکی ہے۔ یہ بریفنگ نیویارک میں ہونے والے اجلاس میں داعش اور القاعدہ پر پابندیوں کی کمیٹی کی چیئر، ڈنمارک کی نائب مستقل نمائندہ ساندرا جینسن لینڈی نے پیش کی۔
اپنی بریفنگ میں انہوں نے بتایا کہ افغانستان کی طالبان حکومت کی لازمی اور خاطر خواہ معاونت ٹی ٹی پی کی سرگرمیوں کو مضبوط بنا رہی ہے، جس کے نتیجے میں پاکستان میں دہشت گردانہ حملوں میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ ان کے مطابق تنظیم کے تقریباً 6 ہزار جنگجو افغانستان میں موجود ہیں جو پاکستان میں متعدد بڑے اور ہلاکت خیز حملے کر چکے ہیں۔
ساندرا جینسن نے خبردار کیا کہ ٹی ٹی پی ہی نہیں بلکہ داعش، القاعدہ اور ان کے علاقائی نیٹ ورکس بھی بڑھتے ہوئے خطرات کی صورت میں سامنے آ رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ مشرقِ وسطیٰ میں پسپائی کے بعد داعش نے افریقہ کو اپنا نیا مرکز بنا لیا ہے، جبکہ شام، افریقہ اور وسطی ایشیا کے درمیان غیر ملکی جنگجوؤں کی نقل و حرکت تشویش ناک حد تک جاری ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ داعش خراسان تقریباً دو ہزار جنگجوؤں کے ساتھ خطے کے لیے ایک بڑا خطرہ بنی ہوئی ہے، اور ان کے اہم اہداف میں شیعہ برادری، افغان حکام اور غیر ملکی شہری شامل ہیں۔
