سیاسی تفریق سے بالاتر ہو کر نوجوانوں کو روزگار فراہم کر رہے ہیں، وزیراعلیٰ پنجاب
اچھی سیاست نہیں کریں گے تو ملک آگے نہیں بڑھے گا، مریم نواز
عوام کی خدمت میری ذمہ داری ہے، نوجوان گالم گلوچ والا کلچر نہیں چاہتے، بلا کسی سیاسی تفریق کے نوجوانوں کو روزگار فراہم کر رہے ہیں، وزیراعلیٰ پنجاب
فیصل آباد: وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے فیصل آباد میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج کسان پیکیج پر عمل در آمد کا اعلان کر رہے ہیں پاکستان کی تاریخ میں ایسا کوئی ایگریکلچر پیکیج نہیں بنا، 50 ہزار سے کسانوں نے کارڈ وصول بھی کر لئے ہیں 15 اکتوبر کو کسان کارڈ کی ایکٹیوین بھی ہو جائے گی۔
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے کہا ہے کہ اچھی سیاست نہیں کریں گیتو ملک آگے نہیں بڑھے گا نوجوانوں کے نعرے لگانے والے بڑے آئے، اچھی سیاست نہیں کریں گے تو ملک آگے نہیں بڑھے گا۔انہوں نے کہاکہ سیاست کو ماضی میں بدنام کیا گیا، نوجوانوں کے لیے ماضی میں کوئی کام نہیں کیا گیا۔
وزیراعلی پنجاب نے کہا کہ کسان پیکیج کا اجرا کرنے جا رہے ہیں۔مریم نواز نے کہاکہ میری کابینہ میں اعلیٰ تعلیم یافتہ نوجوان وزیرکام کر رہے ہیں، ایک ہزار نوجوانوں کے لیے 60 ہزار ماہانہ اعزازیہ پروگرام لانچ کیا ہے۔
وزیر اعلی پنجاب نے کہا کہ عوام کی خدمت میری ذمہ داری ہے، نوجوان گالم گلوچ والا کلچر نہیں چاہتے، بلا کسی سیاسی تفریق کے نوجوانوں کو روزگار فراہم کر رہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ میں ہر سیاسی جماعت کے کارکن کی وزیراعلی ہوں، نوجوان اپنے محفوظ مستقبل کے لیے سوچ سمجھ کر فیصلہ کریں۔
انہوں نے کہا کہ 6ماہ کی قلیل مدت میں یہ سکیم مکمل ہوئی، تمام نوجوانوں کو 60ہزار روپے ماہانہ تنخواہ دی جارہی ہے، جانتی ہوں کہ ماہانہ 60ہزار روپے تنخواہ تھوڑا ہے، ان ہزار نوجوانوں میں سے ایک بھی نوکری سفارش پر نہیں ملی، تمام ڈسٹرکٹس میں میرٹ لسٹ لگی،میرٹ کو 100فیصد فالو ہوا ہے، تاریخ میں ایسی میرٹ پر تقرری کی مثال نہیں ملتی، میرے بھی جاننے والے اور دوست احباب ہیں۔
مریم نواز نے مزید کہا کہ آج بھی بہت سے نوجوان ڈگری لے کر بے روزگار ہیں، آپ کو ایک طعنے سننے پڑتے ہیں، معلوم ہے آپ ڈگری لے کر دروازوں پر جاتے ہو لیکن نوکری نہیں ملتی، پتہ ہے 60ہزار ماہانہ تنخواہ کم ہے لیکن یہ آغاز ہے ،اس کو آگے لے کر جائیں گے، نوجوانوں سے پوچھنا چاہتی ہوں، کیا آپ ایک ایسا پاکستان چاہتے ہیں جس میں گالی گلوچ ہو؟ آپ کو جس کا نعرہ لگانا ہے لگائیں،لیکن ایک بار ضرور سوچ لیں، کیا یہ چیز ملک، مستقبل اور پاکستان کو کہاں لے کر جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ جس اسپتال میں جاتی ہوں خیبر پختون خوا کے مریض ملتے ہیں، ہارٹ سرجری پروگرام شروع کیا، 100 سے زائد بچوں کی ہارٹ سرجری کر چکے، ہارٹ سرجری میں زیادہ تر خیبر پختون خوا کے بچے تھے۔
مریم نواز نے کہا کہ خدا کے لیے سوچیں، کروڑوں نوجوانوں کا سوال ہے، میرے خلاف نعرہ لگا دیں، مجھے کوئی فرق نہیں پڑتا، میرا ایک ایک لمحہ آپ کی خدمت کے لیے ہے، کاش میرے ہاتھ میں جادو کی چھڑی ہوتی تو آپ کے مسائل یوں حل کر دیتی۔
ان کا کہنا ہے کہ ہر روز میں بے چینی میں گزارتی ہوں کہ آپ کے لیے کچھ کر جاؤں، ہمیں 5 ہزار سے زائد درخواستیں ملیں، ایک ہزار نوکریاں تھیں، بہت خوشی کی بات ہے ان میں 25 فیصد لڑکیاں ہیں۔
وزیراعلیٰ نے پنجاب کے کسان سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ کسان کے ساتھ میرا رابطہ آپ نوجوان ہیں، مجھے اپنی ذمے داری کا احساس ہے، گندم کی خریداری میں بڑی کرپشن ہے، کسان کو اس کی گندم کی قیمت کبھی نہیں ملتی، آڑھتی ادھار پر کسان سے گندم اٹھاتا ہے، پھر بھی اسے وہ معاوضہ نہیں ملتا۔
ان کاکہنا تھا کہ میں بھی بھڑکیں لگانے والوں میں سے ہوں تو کہوں فلاں صوبے میں جاکر جلسہ کروں گی، کام کوئی کرنا نہیں،جب منہ کھلے تو دوسرے کیلئے غلاظت نکلے، کفر کا نظام چل سکتا ہے لیکن ظلم کا نہیں،کیونکہ ظلم کی بنیاد جھوٹ پر ہوتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج خیبرپختونخوا میں جاکر عوام سے پوچھیں ان کیلئے کیا ہورہا ہے؟ خیبرپختونخوا سے آئے کئی مریضوں کا یہاں علاج کرایا ہے، آپ کو علاج ،سڑکوں اور نوجوانوں کے مستقبل کے بارے میں سوچنا چاہیے، آپ کی پوری توجہ ہے کہ کس طرح مخالف پر حملہ آور ہونا ہے۔
مریم نواز کاکہنا تھا کہ میرا مخالف میرے سامنے جو مرضی نعرہ لگادے فرق نہیں پڑتا، سیاسی رہنماؤں کو بہت کچھ برداشت کرنا پڑتا ہے، آج رخ اس طرف موڑا جارہا ہے کہ کوئی کسی کو کتنی بڑی گالی نکالتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اب تک کسی نے بچیوں کے تحفظ کیلئے کام ہوتو بتائیں، ورچوئل پولیس اسٹیشن بنائے گئے ہیں،آپ ایک بٹن دبائیں گے تو پنجاب حکومت آپ کی مدد کیلئے آئے گی، یہ سب ایسے نہیں ہوتا،خدمت کی تڑپ چاہیے ہوتی ہے، کوشش یہی ہے کہ آپ کیلئے کچھ کرجاؤں، نہیں معلوم کب تک ہوں،حکومت اور اقتدار آنی جانی چیز ہے۔
مریم نواز نے کہا کہ بہت حکومتیں آتی ہیں ڈیٹیل میں جائے بغیر نعرہ لگاتی ہیں کسان کے لئے یہ کر دیں گے حکومت گندم کسان سے نہیں مافیاز، آڑھتیوں سے خریدتی ہے آڑھتیوں نے کسان کو یرغمال بنایا ہوا ہے کسان کو 4 ہزار روپے کبھی نہیں ملتے آڑھتی ضرور 4 ہزار روپے گندم خریدتا ہے فروخت ہونے پر منافع آڑھتی کی جیب میں جاتا ہے کسان کے پاس کچھ نہیں جاتا۔
وزیراعلیٰ نے مزید کہا کہ ہم نے گندم نہیں خریدی ،پورے پنجاب میں روٹی 25روپے سے 12سے13روپے پر آئی ہے، باقی تین صوبوں میں روٹی 12یا 13روپے نہیں ہے، صرف پنجاب میں روٹی 12 یا 13 روپے کی مل رہی ہے کل کیا ہوتا ہے نہیں جانتی آج دوسرے صوبوں میں روٹی دوبارہ 22 روپے کی ہو گئی ہے پنجاب واحد صوبہ ہے جس میں مہنگائی کا گراف نیچے جا رہا ہے یہ الللہ کا معجزہ ہے۔