اسلام آباد(نیوز پلس)سپریم کورٹ نے سندھ حکومت کی جانب سے جنگلات کی زمین لیز پر دینے اور قبضے سے متعلق کیس میں سیکریٹری بورڈ آف ریونیو کو طلب کرتے ہوئے سندھ حکومت کو جنگلات کے تحفظ کی پالیسی عدالت میں جمع کرانے کا حکم دیا ہے۔
جسٹس عظمت سعید کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے سندھ میں جنگلات کی زمیں سے متعلق کیس کی سماعت کی،دوران سماعت جسٹس اعجاز الاحسن نے چیف کنزرویٹو افسر جنگلات کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کے بقول سترہزارایکڑزمین لیزپرالاٹ کی گئی جو زمین آپ الاٹ کرتے ہیں اس کی کیا گارنٹی ہے کہ وہ آپ کو واپس کی جائے گی۔چیف کنزرویٹو افسر نے عدالتی استفسار پر بتایا کہ قبضہ کی گئی اراضی ہم خود واگزار کرارہے ہیں، جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ آپ کے پاس کوئی فورس تو نہیں ہے صرف فارسٹ گارڈ ہیں۔سندھ حکومت کے وکیل نے بتایا کہ واگزارکرائی گئی زمین کی نشاندہی کرنے والی سیٹلائیٹ تصاویر موجود ہیں۔درخواست گزار کے وکیل نے بتایا کہ سندھ حکومت سے محکمہ جنگلات نے فی ایکڑ 35 ہزار روپے کے حساب سے چھ ہزارایکڑ زمیں پر شجرکاری کے لیے 21 کھرب روپے مانگے ہیں۔جس پر جسٹس عظمت سعید بولے آ پ ہم سے مذاق نہ کریں،خیبر پختونخوا میں یہی شجر کاری مہم کا شور مچا تھا، کہ صرف چار یا پانچ ہزار روپے میں ایک ایکڑ زمین پر پودے لگ سکتے ہیں، آپ خیبر پختونخوا کی صوبائی حکومت سے دریافت کرلیں، انہوں کتنے روپے ایکڑ کے حساب سے درخت لگائے تھے مجھے یقین ہے 35ہزار روپے فی ایکڑ سے کم لاگت میں ہی لگائے گئے ہوں گے۔