اسلام آباد (نیوز پلس)سپریم کورٹ نے سی ای اوپی آئی اے ائیرمارشل ارشد محمود ملک کی کام جاری رکھنے کی استدعا مسترد کردی،چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ پی آئی اے کو خاندانی کمپنی بنادیا گیا، ادارے سے کھلواڑنہیں ہونے دیں گے، سی ای او پی آئی اے موصوف خود ڈیپوٹیشن پرآئے اور دس افسران ڈیپوٹیشن پربھرتی کرلیے.
تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے سی ای او پی آئی اے کو کام سے روکنے کے خلاف اپیل پر سماعت کی،عدالت کابورڈ آف گورنرز کوامورچلانے کا حکم،سی ای او،،چیرمین پی آئی اے جے اختیارات بھی حاصل ہوں گے،سندھ ہائیکورٹ میں زیرسماعت مقدمے کا ریکارڈ بھی طلب،تمام کیسز یکجا کرکے سنے جائیں گے۔چیف جسٹس گلزاراحمد نے ریمارکس دیئے پی آئی اے کسی کی ذاتی جاگیر نہیں،قوم کی ملکیت ہے،پی آئی اے کو کیسے چلایا جارہا ہے،چیرمین پی آئی اے کی تقرری کے طریقہ کار کے تعین کے لیے سپریم کورٹ میں بنیادی انسانی حقوق کا مقدمہ موجود ہے،چیف جسٹس نے ایک افسر کو سترکروڑ میں ٹھیکہ دینے کے معاملے پر تشویش کا اظہار بھی کیا۔جسٹس سجاد علی شاہ نے ریمارکس دئیے کہ اسی افسرکی کمپنی کو ٹھیکہ دیا گیا،یہ سی ای او جب سے آئے ہیں پی آئی اے کے کرایوں میں سو فیصد اضافہ ہوا ہے،چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ خود ڈیپوٹیشن پر آنے والے سی ای او نے 4 ائیر وائس مارشل،2 ائیر کموڈور،3 ونگ کمانڈر اور 1 فلائٹ لیفٹیننٹ کو ڈیپوٹیشن پر بھرتی کیا،بہتر ہے کہ پی آئی اے کو پاکستان ائیر فورس کے حوالے کردیں،سماعت دوہفتوں کیلئے ملتوی کردی گئی۔