Newspulse - نیوز پلس
پاکستان، سیاست، کھیل، بزنس، تفریح، تعلیم، صحت، طرز زندگی ... کے بارے میں تازہ ترین خبریں

سپریم کورٹ آ ف پاکستان نے جج ارشد ملک ویڈیو اسکینڈل کا تحریری فیصلہ جاری کرد یا

فیصلہ چیف جسٹس مسٹر جسٹس آصف سعید کھوسہ نے تحریر کیا

 

اسلام آباد(نیوز پلس) سپریم کورٹ آف پاکستان نے جج ارشد ملک ویڈیو اسکینڈل کا تحریری فیصلہ جاری کر دیا۔ فیصلہ چیف جسٹس مسٹر جسٹس آصف سعید کھوسہ نے تحریر کیا ہے،عدالت نے معاملے پرکمیشن تشکیل دینے کی استدعا بھی مسترد کر دی، سپریم کورٹ آف پاکستان نے اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج ارشد ملک سے جڑے وڈیو اسکینڈل کیس کا پچیس صفحات پر مشتمل تحریر فیصلہ جا ری کر دیا۔ عدالت عظمیٰ کے فیصلے کے مطابق مبینہ ویڈیو اس فوجداری مقدمے سے متعلق ہے جو اسلام آباد ہائی کورٹ میں زیر سماعت ہے۔ویڈیو کے معاملے پر ایف آئی اے پہلے ہی تحقیقات کا آغاز کر چکا ہے۔تحریر فیصلے میں کہا گیا ہے کہ متعلقہ ویڈیو کے سبب نواز شریف کا عدالتی فیصلہ متاثر ہو سکتا ہے یہ معاملہ اسلام آباد ہائی کورٹ دیکھے۔ ہائی کورٹ خود فیصلہ کرے نوازشریف کے خلاف ٹرائل دوبارہ کرنا ہے یا انہیں شواہد کا دوبارہ جائزہ لینا ہے۔عدالتی فیصلہ کے مطابق اس موقعہ پر مزید کچھ کہنا مناسب نہیں، یہ معاملہ ہائی کورٹ کے دائرہ اختیار میں ہے، ہائی کورٹ حقائق کا جائزہ لے کے خود نتیجے پر پہنچ۔ عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ جج کے کنڈکٹ سے ملک کے ہزاروں ایماندار اور شفاف ججوں کے سر شرم سے جھک گئے ہیں۔ ارشد ملک کواصل محکمے میں بھیج کر انضباطی کاروائی کا آغاز کیا جائے گا۔سپریم کورٹ نے عدالتی فیصلے میں ویڈیو یا آڈیو کو جانچنے اور عدالت میں پیش کرنے کے لیے شرائط کا ذکر کرتے ہوئے لکھا ہے آڈیو یا ویڈیو کے متن کی تیاری آزادانہ ہونی چاہیے۔ آڈیو یا ویڈیو کے ذرائع کا بھی بتانا ضروری ہو گا۔ قانون شہادت قانون کے تحت یہ عدالت کا اختیار ہے کہ وہ آڈیو یا ویڈیو کو بطور ثبوت پیش کرنے کا اختیار دے۔ ایسا شخص جو آڈیو اور ویڈیو ریکارڈ کرے اور جنکی آوازیں آڈیو یا ویڈیو میں موجود ہوں انکی شناخت ضروری ہے ایسا شخص جو ویڈیو یا آڈیو ریکارڈ کرے اس کو عدالت میں پیش کرنا ضروری ہے۔سپریم کورٹ نے ویڈیو کے معاملے پر کمیشن تشکیل دینے کی استدعا بھی مسترد کر دی۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More