کراچی (نیوز پلس)گورنر اسٹیٹ بینک ڈاکٹر رضا باقر نے نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان کر تے ہوئے کہا کہ شرح سود کو 13.25 فیصد پر برقرار رکھا گیا ہے۔منگل کے روز کراچی میں نیوز کانفرنس میں گورنر اسٹیٹ بینک رضا باقر کا کہنا تھا کہ شرح سود تبدیل نہیں کی گئی ہے کیونکہ رواں برس مہنگائی کی شرح 11 سے 12 فیصد رہنے کی توقع ہے۔ رضا باقر نے کہا کہ رسد میں بہتری آنے سے مہنگائی کی شرح میں کمی آسکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ معاشی استحکام میں مزید بہتری آئے گی جس سے ملازمتوں کے مواقع بڑھنے کی توقع ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ برآمدات کے شعبے میں بھی اچھی پرفارمنس ہے جبکہ ٹیکسٹائل سیکٹر کی جانب سے اچھے اشاریے سامنے آرہے ہیں۔گورنر اسٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ سیمنٹ کی پروڈکشن بھی بڑھ رہی ہے اور مقامی مارکیٹ میں اس کی کھپت میں اضافہ ہورہا ہے جبکہ کافی ایسے سیکٹرز ہیں جن کی پروڈکشن اور سیلز بڑھ رہی ہیں۔انہوں نے بتایا کہ ملک میں رواں سال منہگائی کی شرح 11 سے 12 فیصد رہے گی تاہم سپلائی کا عمل بہتر ہونے سے مہنگائی کی شرح میں کمی بھی متوقع ہے۔گورنر اسٹیٹ بینک کے مطابق پاکستان میں ریئل اسٹیٹ کے ریٹس رینج میں ہیں۔رضا باقر نے کہا کہ رواں سال ہدف سے کم زرعی پیداوار ہونے کا خدشہ ہے۔گورنر اسٹیٹ بینک نے تجویز پیش کی کہ زرمبادلہ کے ذخائر کو بڑھانے کے لیے برآمدات کی صنعت کی مدد کرنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ ملک میں صنعتیں لگیں گی تو روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے۔انہوں نے بتایا کہ ایکسپورٹ اسکیمز کے لیے 200 ارب روپے کا اضافہ کر رہے ہیں۔ڈاکٹر رضا باقر نے کہا کہ چھوٹے برآمد کنندگان کیلئے جلد ایک سکیم کا اعلان کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ فعال سرمائے کی سکیم میں ایک سو ارب روپے کا اضافہ کیا جارہا ہے۔رضاباقر کا کہنا تھا کہ ایل ٹی ایف کی حد ڈھائی ارب سے بڑھا کر 5 ارب کردی ہے، جبکہ کمرشل امپوٹرز 10 ہزار ڈالر کی ایڈوانس پیمنٹ کر سکیں گے۔