خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق دنیا کی مہنگی ترین گھڑ دوڑ کے ایونٹ کا اعلان جوکی کلب سعودی عرب کے سربراہ شہزادہ بندر بن خالد الفیصل نے کیا۔اس گھڑ دوڑ کو ’سعودی کپ‘ کا نام دیا گیا ہے، جو آئندہ برس 9 فروری کو ریاض کے کنگ عبدالعزیز ریس ٹریک پر ہوگا۔سعودی کپ میں مجموعی طور دنیا بھر سے 14 گھڑ سوارشریک ہوں گے اور جیتنے والے کو ایک کروڑ ڈالر یعنی پاکستانی ڈیڑھ ارب روپے تک کی رقم دی جائے گی۔اس کپ میں بہترین پوزیشنز حاصل کرنے والے دیگر گھڑ سواروں کو بھی انعامات دیے جائیں گے۔گھڑ دوڑ کپ کی باقی ایک کروڑ ڈالر کی رقم پہلے، دوسرے، تیسرے، چوتھے اور پانچویں نمبر پر آنے والے گھڑ سواروں میں تقسیم کی جائے گی۔ابھی یہ واضح نہیں ہیکہ دنیا کی اس مہنگی ترین گھڑ دوڑ میں کتنی خواتین حصہ لیں گی، تاہم خیال کیا جا رہا ہے کہ اس مہنگی ترین ریس کو دیکھنے کے لیے دنیا بھر سے گھڑ سواری کی شوقین درجنوں خواتین سعودی عرب آئیں گی۔شہزادہ بندر بن خالد الفیصل کا کہنا تھا کہ سعودی کپ کے انعقاد سے وہ گھڑ دوڑ کے کھیل کو ملک میں فروغ دینا چاہتے ہیں اور وہ آئندہ سال فروری میں گھڑ سواری کے شوقین مرد و خواتین سمیت میڈیا ارکان کا سعودی عرب میں بھرپور استقبال کریں گے۔خیال رہے کہ سعودی عرب میں آئندہ سال ہونے والے کپ کے انعامات کی رقم امریکا میں ہونے والے مہنگے ترین گھڑ دوڑ کے مقابلے پگاسس ورلڈ کپ کی رقم سے بھی زیادہ ہے۔فلوریڈا میں ہر سال جنوری میں ہونے والے پگاسس گھڑ دوڑ مقابلے کے انعام کی رقم ایک کروڑ 60 لاکھ ڈالر ہوتی ہے۔علاوہ ازیں سعودی کپ کے انعامات کی رقم دبئی، برطانیہ، جاپان، جرمنی اور آسٹریلیا سمیت دیگر ممالک میں ہونے والے گھڑ دوڑ مقابلوں سے بھی کہیں زیادہ ہے۔سعودی عرب میں گھڑ سواری مرد و خواتین میں یکساں طور پر مقبول ہے اور شاہی گھرانے کے افراد سمیت صنعتی گھرانوں کے افراد بھی گھڑ سواری کرتے ہیں۔