اسلام آباد(نیوز پلس)وزیر اعظم کے مشیرمعاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ سزا یافتہ مجرم کا نام ای سی ایل سے نہیں نکالا جاسکتا۔ خصوصی حالات میں ایک بار ای سی ایل سے نام خارج کیا جا سکتا ہے۔ پریس انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ اسلام آ باد میں وزیراعظم کے معاون خصوصی احتساب شہزاد اکبر نے اٹارنی جنرل انور منصور خان کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا کہ شریف خاندان کی ماضی میں ہونے والی وعدہ خلافیاں ہمارے سامنے ہیں۔ سپریم کورٹ سے یہ صادق اور امین نہ ہونے کا سرٹیفکیٹ لے چکے ہیں۔ ان کے دو صاحب زادے اور ان کے سمدھی بھی مفرور ہوچکے ہیں لہٰذا انڈیمنٹی کی شرط ماضی کو سامنے رکھتے ہوئے رکھی گئی ہے، جبکہ عدالت نے انڈیمنٹی بانڈ کی جگہ بیان حلفی رکھ دیا۔شہزاد اکبر نے کہا کہ سزا یافتہ مجرم کا نام ای سی ایل سے نہیں نکالا جاسکتا لہٰذا انسانی ہمدردی کی بنیاد پر ایک بار باہر جانے کی اجازت دی۔ کابینہ کے فیصلے میں چار نکات تھے۔ فیصلہ کیا گیا کہ ایک دفعہ اجازت مخصوص مدت کیلئے ہوگی اور مدت پوری ہونے پر واپس آئیں گے ْ حکومت پر لازم تھا کہ ان کی واپسی یقینی بنائے کیونکہ ماضی میں بھی یہ وعدہ خلافی کرچکے ہیں، اٹارنی جنرل انور منصور خان نے پریس کانفرنس میں کہا کہ نواز فیملی کا ماضی ٹھیک نہیں، اس لیے عدالت نے بیان حلفی لیا۔ عدالت نے 4 ہفتے کا وقت دیا ہے، توسیع کیلئے انہیں دوبارہ عدالت جانا پڑے گا۔ نواز شریف کی ضمانت کی تاریخ سے 4 ہفتے کا وقت شروع ہوگیا ہے۔ شورٹی بانڈز کا معاملہ ختم نہیں ہوا بلکہ اس حوالے سے عدالت فیصلہ کرے گی۔اٹارنی جنرل نے مزید کہا کہ کابینہ کی 3 شرائط میں سے 2 عدالت نے مان لی ہیں۔ عدالت نے 5 سوال بھی رکھ دیئے ہیں۔ سزا معطلی کا مطلب سزا ختم ہونا نہیں، عدالتی فیصلے کے مطابق نواز شریف علاج کروا کر واپس آجائیں گے۔