اسلام آباد (نیوز پلس)چیف جسٹس گلزار احمد نے ریلوے خسارہ کیس میں ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ریلوے سے زیادہ کرپٹ پاکستان میں کوئی ادارہ نہیں۔تفصیلات کے مطابق عدالت عظمیٰ میں چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے ریلوے خسارہ کیس کی سماعت کی، اس دوران ریلوے کی آڈٹ رپورٹ پیش کی گئی، جس پر عدالت نے سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے
چیف جسٹس گلزار ا حمد نے ریمارکس دئیے کہ آپ کا ریکارڈ کمپیوٹرائزڈ ہونے کے بجائے مینول ہے، جس کو ریلوے وزارت درکار ہے، پہلے خود ریلوے کا سفر کرنا ہوتا ہے۔انہوں نے ریمارکس دیے کہ ریلوے کا پورا محکمہ سیاست میں پڑا ہوا ہے، روز حکومت گرا رہا ہے اور بنا رہا ہے،، ریلوے میں کوئی چیز درست انداز میں نہیں چل رہی۔عدالت عظمیٰ میں وزیر ریلوے کا نام لیے بغیر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ وزارت سنبھالنا، ان کا کام نہیں۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ محکمہ ریلوے میں نہ مسافر ہیں نہ مال گاڑیاں چل رہی ہیں، ریلوے پر سفر کرنے والا ہر فرد خطرے میں سفر کر رہا ہے، نہ ریلوے اسٹیشن درست ہیں نہ ٹریک اور نہ سگنل ٹھیک ہیں۔دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ دنیا بلٹ ٹرین چلا کر مزید آگے جارہی ہے لیکن پاکستان میں آج بھی ہم اٹھارویں صدی کی ریل چلا رہے ہیں۔چیف جسٹس نے کہا کہ مسافر گاڑیوں کا حال دیکھیں، ساتھ ہی پوچھا کہ ریلوے میں جو آگ لگی تھی اس معاملے کا کیا ہوا، جس پر وکیل ریلوے نے عدالت کو بتایا کہ معاملے پر انکوائری ہوئی اور دو افراد کے خلاف کارروائی ہوئی ہے، اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ چولہے میں پھینکیں اپنی کارروائی کو۔